قارئینِ کرام! 24 اگست کے روزنامہ آزادی میں ہمارے قومی اسمبلی کے ممبر جناب مراد سعید صاحب کا ایک بیان شائع کیا گیا ہے جس میں اُس کی طرف سے یہ کہا گیا ہے کہ ’’قوم کو خوشخبریاں ملنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے!‘‘
تحریکِ انصاف کی سوچ، بیانات اور باتیں عجیب قسم کی ہیں۔ قوم کس کرب سے گزر رہی ہے اور یہ حضرت اُن کو خوشخبریوں کے سلسلے شروع ہونے کی نوید سنارہا ہے۔ اور کچھ نہیں کہ تھوڑاسا بھی ضمیر زندہ ہو، تو موجودہ حالات پر افسوس اور معذرت کا اظہار کرنا چاہیے تھا، نہ کہ خوشخبریاں سنانے کا اور قوم کے ساتھ مذاق کرنے کا۔ ممراد سعید صاحب کو شاید معلوم نہ ہو، لہٰذا کچھ خوشخبریاں سنانے اور لکھنے کی جرأت کررہا ہوں:
٭ سب سے پہلے خوشخبری قوم کے لیے یہ ہے کہ بیس کلو آٹے کا تھیلا 850 روپے سے 1350 تک بڑھ گیا ہے۔ مگر ’’قوم گھبرائے نہیں، بہت جلد اچھا وقت آنے والا ہے۔‘‘
٭ چینی 65.55 روپے کلو سے بڑھ کر 95 اور اب تو خیر سے 105روپے تک فی کلو فروخت ہورہی ہے۔ یوٹیلیٹی سٹوروں میں محدود سٹاک میں بھی مل سکتی ہے۔ اس بارے میں بھی قوم عنقریب خوشخبری سنیں گے، فی الحال اسی پر گزارہ کریں۔
٭ بجلی 36 پیسے فی یونٹ مزید بڑھ گئی ہے۔ کیوں کہ ایک ہفتہ پہلے عمران خان صاحب نے خوشخبری سنائی تھی کہ معاہدوں کے بعد بجلی سستی ہوجائے گی۔ یہ خوشخبری بھی قوم برداشت کرے۔ ناراض نہ ہوں، اب یہ خوشخبریاں ہماری قسمت میں لکھی جاچکی ہیں۔
٭ ادویہ دو سو فیصد سے زیادہ مہنگی ہوگئی ہیں۔ چناں چہ مریض یہ قیمت سن کر مرجاتا ہے، اور صحت یاب انسان یہ خوشخبری سن کر اول تو خوشی سے ناچ لیتا ہے اور اس کے بعد غش کھاکر گرجاتا ہے۔
٭ کوکنگ آئل، گھی، دالیں، چائے، چاول تمام خوردنی اشیا مہنگی ہوچکی ہیں اور ان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ مگر کوئی بات نہیں، یہ قوم بہت صابر و شاکر ہے۔
٭ چھٹی خوشخبری قوم کے لیے یہ ہے کہ پہلے 5روپے فی لیٹر پیٹرول سستا کیا گیا۔ پھر اچانک قوم کو خوشی سے نہال کیا گیا اور 25 روپے فی لیٹر مہنگا کر دیا گیا۔ پھر 3 روپے مزید مہنگا ہونے کی ایک اور خوشخبری دی گئی۔
٭ قوم کو ساتویں خوشخبری یہ دی گئی کہ بازار، پلازے، میلے، پارک، سنیما حال، شادی حال، ہوٹل یہ سب کھلے رکھنے کی اجازت ہے مگر صرف سکول بند رہیں گے۔ کیوں کہ ان سے ’’کرونا‘‘ پھیلنے کا خدشہ ہے۔
٭ آٹھویں خوشخبری قوم کے لیے یہ ہے کہ بہ قولِ زرتاج گل، عمران کی برکت و مہربانی سے جو بارشیں شروع ہوئی تھیں، اب وہ قوم کے لیے عذاب بن چکی ہیں۔ کراچی پورا ڈوب چکا ہے۔ لوگوں کو مال و جان کا نقصان ہوا ہے۔ اب عمران صاحب سے عرض ہے کہ مزید بارشوں کی رحمت کو روک دیں۔
٭ نویں خوشخبری یہ ہے کہ بہ قولِ مراد سعید سوات کو ٹیکس فری زون قرار دیا گیا ہے، لیکن ٹیلی فون کے بل میں گذشتہ ایک سال سے تین سو سے لے کر چار سو روپے تک دھڑلے سے ٹیکس لگایا جاتا ہے، اور باقاعدہ وصول بھی کیا جاتا ہے۔
٭ جناب، دسویں خوشخبری یہ ہے کہ ملم جبہ میں چیئر لفٹ میں بیٹھنے کے لیے آپ کو فی کس آٹھ سو روپے دینے پڑیں گے۔ یہ ہے وہ شہرِ ناپرسان جس کی کہانیاں ہم کتابوں میں پڑھتے تھے۔ اب اس میں ہم خود رہ رہے ہیں۔ جہاں جس کی مرضی ہوئی اور جتنی مرضی ہو، وہ قوم کو لوٹتا جاتا ہے، اور کوئی پرسان حال نہیں۔
قارئین، معیشت کے مضبوط ہونے کے ترانے دن رات سنائے جاتے ہیں۔ معلوم نہیں مضبوط معیشت کس بلا کا نام ہے؟ مجھے آپ کی لمبی تقریروں، مشکل الفاظ استعمال کرنے، بین الاقوامی حالات، مشکل اور مبہم باتوں سے کیا لینا دینا……! مَیں تو سادہ بندہ ہوں، مَیں نے یہ دیکھنا ہے کہ جو چیز میں آج خرید رہا ہوں، یہ پہلے سے سستی ہے یا مہنگی؟
جنابِ مراد سعید صاحب! آپ کی خوشخبریاں آپ کو مبارک ہوں، مجھے تو آسان اور سہل زندگی چاہیے جو آپ نے مہنگائی، جھوٹ اور ’’خوشخبریوں‘‘ سے کربناک اور درد ناک بنا دی ہے۔
ہیں بہت تلخ بندہ مزدور کی اوقات
……………………………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔