شکیلؔ بدایونی (1916-1970) کا کمال یہ ہے کہ اس نے اُردو غزل کو اُردو گیت میں ضم کردیا اور گیت کی سادہ زبان کے ساتھ اس طرح کی ہلکی پھلکی غزلیات لکھیں، جن پر غزل سے بڑھ کر گیت کا گمان ہونے لگا۔
شکیلؔ بدایونی نے غزل کے ساتھ فلموں کے لیے گیت بھی لکھے۔ اُس کے گیتوں میں ایک خاص ترنگ کی کیفیت نظر آتی ہے، جس کی وجہ شائد وہ قافیہ پیمائی ہے جس کا شکیلؔ بدایونی خصوصی اہتمام کرتا ہے:
ہم تم یہ بہار، دیکھو رنگ لایا پیار، برسات کے مہینے میں
رم جھم یہ پھوار، دل گائے ملہار، اِک آگ لیے سینے میں
(’’ارتباطِ حرف و معنی‘‘ از ’’عاصم ثقلینؔ‘‘، پبلشرز ’’فکشن ہاؤس، لاہور‘‘، سنہ اشاعت 2015ء، صفحہ نمبر 16 سے انتخاب)