کیفی اعظمی کا نام فلمی گیت کے اعتبار کا حوالہ ہے۔
نسیمہ قاضی نے ان کے بارے میں لکھا ہے: ’’انہوں نے بے شمار گیت لکھے لیکن ان کی ادبی حیثیت کو جھکنے نہ دیا۔‘‘
کیفی اعظمی کے گیتوں کی ایک صفت ان کی فصاحت و بلاغت ہے۔ وہ لفظ برتنے کے فن سے اچھی طرح واقف ہیں۔ صاف اور شُستہ زبان کیفی اعظمی کی پہچان ہے۔
ان کے گیت ذیل میں ملاحظہ ہوں:
جیت ہی لیں گے بازی ہم تم، کھیل ادھورا چھوٹے ناں
پیار کا بندھن، جنم کا بندھن، جنم کا بندھن ٹوٹے ناں
٭……٭……٭
یونہی کوئی مل گیا تھا سرِ راہ چلتے چلتے
وہیں تھم کے رہ گئی ہے مری رات ڈھلتے ڈھلتے
(’’ارتباطِ حرف و معنی‘‘ از ’’عاصم ثقلینؔ‘‘، پبلشرز ’’فکشن ہاؤس، لاہور‘‘، سنہ اشاعت 2015ء، صفحہ نمبر 23 سے انتخاب)