راہِ دُورِ عشق میں روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
(میر تقی میرؔ)
’’کلّیاتِ میر‘‘ مرتبۂ ظلِ عباس عباسی، صفحہ 133۔
جب کہ مصرعِ اولیٰ اس طرح مشہور ہے:
ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
(’’اردو کے ضرب المثل اشعار تحقیق کی روشنی میں‘‘ از (تحقیق و تالیف) محمد شمس الحق، مطبوعہ ’’فکشن ہاؤس‘‘، اشاعت چہارم 2020ء، صفحہ نمبر 157 سے انتخاب )