اس وقت دنیا میں چھ سات رسم الخط سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ سب سے زیادہ عالمگیر ’’لاطینی رسم الخط‘‘ ہے، جس میں یورپ اور امریکہ کی زبانوں کے علاوہ آج افریقہ کی کئی زبانیں بھی لکھی جارہی ہیں۔
دوسرا رسم الخط ’’سیر نیک‘‘ ہے جس میں روسی زبان لکھی جاتی ہے اور جو یونانی رسم الخط ہی کی ایک صورت ہے۔اگر چہ اس میں اکثر علامات لاطینی رسم الخط سے بھی لی گئی ہیں۔
ان دونوں کے علاوہ ’’چینی رسم الخط‘‘ بھی ہے جسے دنیا کی بہت بڑی آبادی کئی صدیوں سے استعمال کرتی چلی آ رہی ہے، لیکن اب وہ بھی لاطینی رسم الخط کے لیے جگہ خالی کرنے والا ہے۔
ان کے بعد عبرانی، عربی اور دیوناگری رسم الخط اپنا آزاد مقام رکھتے ہیں۔
جو لوگ حروفِ تہجی کی تاریخ سے واقف ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ان سب رسم الخط کی اصل ایک ہے۔ لاطینی رسم الخط یونانی رسم الخط سے لیا گیا۔ یونانیوں نے اپنا رسم الخط فنیقیوں سے لیا۔ فنیقی، عبرانی اور عربی رسم الخط غالباً سب سے قدیم مصری تصویر نویسی کی بدلی ہوئی شکلیں ہیں۔
مصری تصویر نویسی کے ڈانڈے کہیں جاکر چینی تصویر نویسی سے بھی جا ملتے ہیں، جس پر آج بھی چینی رسم الخط کی بنیاد قام ہے۔ اسی سے یہ بات ظاہر ہے کہ لاطینی رسم الخط ہی ارتقائی صورت ہے۔
(’’مقالاتِ ن م راشد‘‘ مرتب ’’شیما مجید‘‘، مطبوعہ ’’بُک ٹائم کراچی‘‘، سنِ اشاعت 2009ء، صفحہ 130 سے انتخاب)