کسی متعین موضوع پر اپنے خیالات اور جذبات و احساسات کا تحریری اظہار ’’مضمون‘‘ کہلاتا ہے۔ مضمون کے لیے موضوع کی کوئی قید نہیں۔ دنیا کے ہر معا ملے، مسئلے یا موضوع پر مضمون لکھا جاسکتا ہے۔
مقالہ کے لغوی معنی ہیں ’’بات‘‘ یا ’’گفتگو‘‘ یعنی ’’جو کچھ کہا جائے۔‘‘ اصطلاح میں کسی خاص موضوع پر علمی و تحقیقی انداز میں تحریری اظہارِ خیال کو مقالہ کہیں گے۔
مضمون اور مقالہ درحقیقت ایک صنف کے دو روپ ہیں۔ دونوں کے درمیان فرق صرف یہ ہے کہ کہ مضمون قدرے مختصر ہوتا ہے۔ اس کا انداز تاثراتی اور مفہوم سادہ ہوتا ہے، جب کہ مقالہ نسبتاً طویل اور عالمانہ ہوتا ہے۔ مقالہ میں مضمون کی نسبت زیادہ گہرائی ہوتی ہے اور وہ زیادہ ٹھوس ہوتا ہے۔
دراصل مضمون اور مقالے میں اختصار یا طوالت کا فرق بھی کچھ اہم نہیں، اصل اہمیت دونوں کے درمیان اختلافِ مزاج کی ہے۔ بایں ہمہ عام طور پر دونوں طرح نثر پاروں کو گڈمڈ کر دیا جاتا ہے۔
(رفیع الدین ہاشمی کی تالیف ’’اصنافِ ادب‘‘ مطبوعہ ’’سنگِ میل پبلی کیشنز‘‘2008ء، صفحہ 148 تا 150سے ماخوذ)