ادغامِ ریاست کے بعد معیارِ تعلیم کا زوال

طلبہ اور اساتذہ پر نظم و ضبط کی کڑی پابندیاں ہٹنے سے معیارِ تعلیم اور تعلیمی اداروں کی مجموعی فضا ادغام کے بعد خراب ہوگئی۔ اساتذہ، طلبہ کو احتجاج پر اُکساتے تھے۔ جہان زیب کالج کے طلبہ نے اگلی کلاسوں میں جانے کے لیے لیے جانے والے سالانہ امتحان کا بائیکاٹ کرکے بلا امتحان ترقی کا مطالبہ کر دیا۔ طلبہ یونین کی جانب سے جبری بائیکاٹ کی وجہ سے فضا میں تناؤ پیدا ہوگیا۔ پرنسپل نے کالج کے ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تمام طلبہ کو ترقیاں دے دیں۔ ان کے نمبروں کی پروا نہیں کی۔ اس طرح مستقبل میں اپنے تعلیمی ادارہ کی تعلیمی زبوں حالی کی راہ ہم وار کر دی۔ اس معاملہ پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سوات نے بتایا: "بدمعاملگی کی کیا عجب صورت ہے کہ جہاں ضلعی انتظامیہ نے طلبہ کو امتحان دینے پر آمادہ کرنے کی پوری کوشش کی، وہیں تعلیمی حکام نے خود اپنے وضع کردہ قوانین و ضوابط کی پروا نہ کرتے ہوئے امتحانات کے پورے عمل کو بے معنی بنا دیا ہے۔”  (کتاب ریاستِ سوات از ڈاکٹر سلطانِ روم، مترجم احمد فواد، ناشر شعیب سنز پبلشرز، پہلی اشاعت، صفحہ 254 سے انتخاب)