’’احتیاط سے رکھیں‘‘ یہ وہ جملہ ہے، جو ایسے پارسلز پر لکھا گیا ہوتا ہے جن میں نرم و نازک چیزیں رکھی ہوتی ہیں۔ اگر اس طرح کی چیزوں کے ساتھ لاپروائی برتی جائے، تو ان کی ٹوٹ پھوٹ کا اندیشہ ہوتا ہے۔ لہٰذا، اسی لیے ان پر یہ ہدایات لکھی ہوتی ہیں کہ انہیں احتیاط سے اُٹھایااور رکھا جائے۔ اگر ہم اپنے ارد گرد دیکھیں، تو ہمیں ان نرم اشیا کے جیسے بہت سے لوگ ملیں گے جو چیخ رہے ہوتے ہیں کہ ان کے ساتھ احتیاط برتی جائے۔ معاملات میں ذرا سی بے احتیاطی سے بھی ان کا خول ٹوٹ جاتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو چیزوں کو اپنی خواہش کے خلاف دیکھ کر سیخ پا ہوجاتے ہیں، جن کے دلوں میں دائمی غصہ بھرا ہوتا ہے اور جو کسی کی تھوڑی سی بات کو بھی کبھی نظر انداز نہیں کرتے۔ ایسے لوگ معاملات میں بوجھ ہوتے ہیں۔
ایک آدمی کو معاشرے میں اپنی قدر بنانے کے لیے لوہے کی طرح سخت جان ہونا چاہیے کہ جس کے ساتھ اگر لاپروائی برتی جائے، تو اس کی صحت پر کوئی اثر نہ پڑے، نہ وہ مڑے نہ ٹوٹے۔ ایسے ہی لوگ معاشرے میں زندہ رہ سکتے ہیں جن کی تشکیل ایسے ہو کہ ان پر کسی بھی سختی اور نامناسب رویے کا کوئی اثر نہ ہو۔ (احمد فرہاد کی ترجمہ و تالیف شدہ کتاب ’’کامیابی‘‘ مطبوعہ ’’رُمیل ہاؤس آف پبلی کیشنز‘‘ پہلی جلد، صفحہ نمبر