پاکستان کو قدرت نے جہاں سبزسونا اُگلتی سرزمین عطا کی ہے، وہاں ہر خطے میں انواع و اقسام کے پھل و سبزیوں کی نعمت سے بھی نوازا ہے۔ جس طرح پاکستان کے ہر علاقے کی اپنی ایک مخصوص پیداوار ہے، اُسی طرح سب سے بہترین ناشپاتی پشاور اورنوشہرہ کے اضلاع کے باغات میں اُگائی جاتی ہے جس کو نہ صرف پاکستان کے بڑے شہروں بلکہ کئی دیگر ممالک میں بھی برآمد کیاجاتاہے۔ شمالی علاقہ جات سوات، ہزارہ، چترال اور ملاکنڈ ڈویژن کے دیگر علاقوں میں بھی اعلیٰ کوالٹی کی ناشپاتی اور اس خاندان کے دیگر پھل نہ صرف جنگلی طورپر اُگتے ہیں بلکہ اس کے باقاعدہ باغات بھی ہیں۔ سوات میں ناشپاتی کی ایک قسم ’’پڑاؤ‘‘ جسامت میں بڑا، میٹھا، رس سے بھرپور اور نہایت خوش ذائقہ ہوتا ہے جبکہ ناشپاتی، ٹانگئی، بٹنگ اور دوسری اقسام بدرجہا یہاں اُگتی ہیں۔ ایگری ٹوورازم ڈیویلپمنٹ کارپورشن آف پاکستان کے روحِ رواں جناب طارق تنویر صاحب نے اس ماہ پاکستان میں بہترین اور تجارتی بنیادوں پر مشہور ناشپاتی کی پیداوار کے علاقے اکبرپورہ ضلع نوشہرہ (پشاور کے قریب) کے باغات کاانتخاب کیا اوراے ٹی ڈی سی کی کوآرڈینٹرمیڈیم نوشین اے خان نے کچھ دن پہلے سائٹ(باغات) کا انتخاب کرکے تیس جولائی کو پروگرام تشکیل دیا۔ ناشپاتی کے باغات کے ٹوور کی میزبانی جناب ڈاکٹر شیرشاہ نے کی جو کہ علاقہ اکبرپورہ (ضلع نوشہرہ) خیبرپختونخوا کے رہائشی ہیں، میڈیسنل پلانٹس میں ڈگری ہولڈر اور طب اور ایلوپیتھی کے بہترین طبیب ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے ہربلسٹ ہیں۔ میڈیسنل پلانٹس اور دیگر نباتات کے علوم کے ماہر اور چودہ سال کے وسیع تحقیق و تجربے کے مالک ہیں۔
ناشپاتی کے باغات کے ٹوورکیلئے کئی فیملیز بشمول طارق تنویر مع فیملی ایک دن پہلے ہی پشاور پہنچ گئے تھے اور باقی کے لوگوں کو تیس جولائی صبح گیارہ بجے مین جی ٹی روڈ پر بمقام تاروجبہ اکٹھے ہونے کا کہاگیا۔ اے ٹی ڈی سی کی کوآرڈی نیٹر میڈم نوشین اے خان کی کاوشوں کے نتیجے میں یونیورسٹی آف پشاور کے پاکستان سٹڈی سنٹر کے پروفیسر حضرات اورکچھ طلبہ نے خصوصی طور پر شرکت کی، تاکہ اے ٹی ڈی سی کا صحت مند سرگرمیوں کا مثبت پیغام معماران قوم کے ذریعے ہر طبقے کے لوگوں تک پہنچ سکے۔ سب لوگ اکٹھے ہونے کے بعد اکبرپورہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں ٹوورمیزبان ڈاکٹر شیرشاہ صاحب پہلے سے استقبال کیلئے موجودتھے۔ اکبرپورہ کا علاقہ پشاور نوشہرہ جی ٹی روڈ پر پشاور سے تقریباً بیس کلومیٹرکے فاصلہ پر نوشہرہ کی طرف واقع ہے۔ جی ٹی روڈ پر تارو جبہ سے شمال کی طرف ایک سڑک مڑتی ہے جو اکبرپورہ گاؤں کی طرف جاتی ہے۔ جی ٹی روڈ سے اکبرپورہ تقریباًتیرہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ جی ٹی روڈ سے اکبر پور ہ تک پورا راستہ سرسبز وشاداب کھیتوں اور باغات کے درمیان میں سے گزرتا ہے۔ یہ پورا علاقہ دریائے کابل کے کنارے واقع ہونے کی وجہ سے بہت زرخیز ہے۔ یہ علاقہ اکثر سیلاب کی زد میں آیا کرتا تھا،مگر اب دریا اور اس علاقے کے درمیان موٹروے بننے سے یہاں کی زمینیں سیلابی ریلوں سے بچ گئی ہیں۔ تاریخ کے مطابق جب پرانے جنگجو اپنے لاؤ لشکر کے ہمراہ ہندوستان کی طرف گامزن ہواکرتے تھے، تو دورانِ سفر اس علاقے کی سرسبزوشادابی اور باغات کو دیکھ کر یہاں قیا م کرتے۔ چونکہ یہاں چاروں طرف باغات اورکھیت کھلیان تھے۔ اس لئے اس علاقے کو چارباغ کا نام دیا گیا جو بعد میں تبدیل ہوکر اکبرپورہ رکھ دیاگیا۔ یہ علاقہ ناشپاتی، خوبانی، آڑو، آلوبخارہ اور الوچہ کے بہترین پیداوار کیلئے پوری دنیا میں مشہور ہے جبکہ دیگر پھل و سبزیاں بھی یہاں بہتات سے پیدا ہوتی ہیں۔ بہار کے موسم میں یہ علاقہ پھلدار پودوں کے باغات کی وجہ سے پھولوں سے لد جاتا ہے اور یوں دکھائی دیتا ہے جیسے ہرجگہ خوبصورت پھولوں کی چادریں بچا دی گئی ہوں اور اسی موسم مگس بان(شہد کی مکھیاں پالنے والے) اپنی مکھیوں کے ڈبے یہاں منتقل کردیتے ہیں۔ ہر باغ میں درختوں پر پھولوں کی بہار اور زمین پر شہد کی مکھیوں کے جال بچ جاتے ہیں۔ یہی شہد کی مکھیاں پھولوں میں بار آوری (پولی نیشن) کا کام کرتی ہیں اور پھولوں میں پھل انہی شہدی کی مکھیوں کے مرہون منت ہیں۔ جولائی اور اگست میں اس علاقے میں ناشپاتی اور اس کی دیگراقسام بٹنگ، ٹانگئی، بہی پک کرتوڑنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔
ایگری ٹوورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان کی شروع سے ہی یہ کوشش رہی ہے کہ عام عوام کو بالخصوص بچوں اور فیملیز کیلئے ایسے پروگرام اور ٹوورز ترتیب دیئے جائیں جس میں اُن کی قدرتی ماحول، پھل، پھول اور سبزیوں سے قربت پید اکی جاسکے۔ اُن کو صحت مند سرگرمیاں مہیا کرکے ایک مثبت سوچ کو پروان چڑھایاجائے۔ ادارہ اے ٹی ڈی سی قدرتی ماحول میں بچوں کی تربیت کا اہتمام کرتا ہے۔ اُن کو قدرت کی بیش بہا نعمتوں سے متعارف کرانا اس ادارے کے منشور میں ہے۔ جس تیزی سے اربنائزیشن ہورہی ہے، ہماری زندگی کے طور طریقے تبدیل ہورہے ہیں۔ ہمار ے بچے یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ ہم جو خوراک کھاتے ہیں جو پھل اور سبزیاں ہمارے زیر استعمال ہوتی ہیں۔ اُن کو کیسے اُگایا جاتا ہے؟ کیسے کسان اس پر محنت کرتا ہے؟ کیسے توڑتا ہے اور کیسے ان کو پیک کرکے منڈیوں اور پھرمارکیٹ سے ہوتے ہوئے ہمارے گھروں کو پہنچتا ہے۔ اس سارے عمل کے دوران میں ہم تک پہنچتے پہنچتے پھل اور سبزیاں زیادہ تر اپنی تازگی اور ذائقہ کھو دیتی ہیں اور قیمت میں بھی مہنگی ملتی ہیں۔
اے ٹی ڈی سی کے منشور میں یہ شامل ہے کہ صارف کو کسان کے کھیت؍ باغ تک لے جاکر براہِ راست وہاں سے تازہ پھل اور سبزیاں خرید کر دی جائیں۔ اس سے نہ صرف کسان کو بہتر قیمت اُس کے کھیت ہی میں مل جاتی ہے بلکہ عوام کو بہترین اور تازہ پھل و سبزیاں مل جاتی ہیں۔ ایگری ٹوورزم کا مقصد انسان کو بناوٹی دنیا سے نکال کر قدرت کی رعنائیوں اور خوبصورتیوں کی طرف لانا ہے۔ ہر سال ہزاروں لاکھوں لوگ اپنی چھٹیوں اور فارغ اوقات میں مختلف علاقوں میں سیاحت کیلئے جاتے ہیں۔ اے ٹی ڈی سی کی کاوش ہے کہ ایسی سیاحت کومزید منافع بخش بنایا جائے اور ایسے باغات اور کھیتوں کی طرف عوام کو بطور سیروتفریح لے کر جایا جائے، جہاں وہ نہ صرف کسان کی محنت اور اُس کے کام سے متعلق معلومات حاصل کرسکے بلکہ مناسب قیمت پر تازہ پھل اور سبزیاں بھی لے سکے اور ساتھ ساتھ بچوں بڑوں کی قدرتی ماحول سے ہم آہنگی اور تعلیم و تربیت بھی ہو۔
اکبرپورہ میں میزبان ڈاکٹر شیر شا ہ نے ناشپاتی کے سرسبز باغ میں بیٹھنے کا انتظام کیا ہوا تھااورساتھ میں مقامی موسیقاروں کو بلا کر رُباب منگے (مٹکا) کا بھی اہتمام کیا تھا۔ تمام مہمان جہاں تازہ ناشپاتیوں اور خوش ذائقہ ’’بٹنگ‘‘ سے لطف اندوز ہورہے تھے، وہاں موسیقی کی لے پر جھوم بھی رہے تھے۔ ٹوورکے شرکا بالخصوص بچے کسانوں کے ساتھ گھل مل گئے، نہ صرف اُن کے ساتھ مل کر پھل توڑے بلکہ پیکنگ میں بھی حصہ لیا۔ کسانوں نے اُن کو پھل کی گریڈنگ کے بارے میں بھی بتایا کہ کس قسم کا پھل الگ الگ کرنا ہے اور پیکنگ بھی کرنی سکھائی۔ ڈاکٹر شیر شاہ میڈیسنل پلانٹس، پھل پودوں اور پھولوں اور خاص کر ناشپاتی کے خواص پر شرکا کو معلومات بھی فراہم کررہے تھے۔ اُنہوں نے ناشپاتی کے نباتاتی اور طبی خصوصیات کے ساتھ ساتھ اس کی مختلف اقسام کے مختلف طریقوں سے استعمال کے بارے میں بھی بہت معلومات فراہم کی۔ ناشپاتی وہ پھل ہے جس کے بطور پھل استعمال کے علاوہ بطور سبزی ترکاریوں اور مختلف کھانوں میں آلو کی جگہ بھی استعمال کیاجاتا ہے۔ ناشپاتی کے پھل کے چھلکے کا قہوہ بھی بنتا ہے جو کہ دل کی بند شریانوں کی تکلیف کیلئے بہت مفید ہے۔ اُنہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ناشپاتی کے پھل کو چھیل کر اس کے چھلکے کو اُبلتے ہوئے پانی میں ڈال کر دم پر رکھ لیں اور بقدر ضرورت چینی یا شہد ملا کر استعمال کریں۔ ناشپاتی کا مربہ بنانے کیلئے ناشپاتی کو چھیل کر اس کے ٹکڑے کرکے گڑ کے شربت میں پکائیں اور محفوظ کرلیں۔ ناشپاتی کا ایک استعمال یہ بھی ہے کہ اس کی ڈنڈی کے ساتھ دھاگا باندھ کر کسی بھی کمرے یا سایہ دار جگہ میں لٹکالیں، دو تین دن بعد اس میں موجود نمی کم ہوجائے گی اور اس سے خوشبو بھی نکلنا شروع ہوجائے گی۔ اس طرح کا پھل تقریباً پندرہ دن تک محفوظ کرکے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ناشپاتی کا سرکہ، جیم، شربت اور دیگر مصنوعات بھی بنتی ہیں اور کئی اقسام کی دوائیوں میں بھی استعمال ہوتی ہے۔
ڈاکٹرشیرشاہ صاحب نے دیگر تفصیلات سے بھی تمام شرکا کو خوب مستفید کیا۔ باغات کی سیرو تفریح کے بعدچیف ایگزیکٹیواے ٹی ڈی سی طارق تنویر صاحب نے اے ٹی ڈی سی کے اغراض ومقاصد سمیت آنے والے ٹوورز کے بارے میں شرکا کو آگاہ کیااور شرکا کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔ ٹوورکے آخر میں بہت سارے لوگوں نے فارمر سے بڑی مقدارمیں تازہ ناشپاتی بھی خریدکر لے گئے۔
ایگری ٹوورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان کاوائلڈ فروٹ ہنٹنگ، فارم ہاؤسز، کھیت کھلیانوں اور باغات کے ٹوورز کا مقصد انسانوں کو شہر کی زندگی کی بے ڈھنگ مصروفیات سے نکال کر قدرت کے قریب لانا ہے۔ ایسی مثبت اور ماحول دوست سرگرمیوں کا مقصدنہ صرف لوگوں کو خوشگوار تفریح مہیا کرنا ہے بلکہ کسان اور صارف کو قریب لانا بھی ہے، تاکہ ہم براہ راست کسان سے خریداری کرکے نہ صرف تازہ پھل اور سبزیاں خرید سکیں بلکہ اس سے کسان کی آمدنی میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو۔
ایگری ٹوورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان کی اس طرح کے مزید پروگرامز میں شرکت اور اَپ ڈیٹ رہنے کیلئے اے ٹی ڈی سی کا فیس بک پیج دیکھتے رہئے۔ گوگل یا فیس بک میں ایگری ٹوورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان لکھ کر سرچ کریں ، آپ کے سامنے پیج آجائے گا اور فالو؍لائک کیجئے۔