آئے دن ٹریفک حادثات کی خبریں، ٹریفک جام کے معاملات، کہیں ٹریفک پولیس سے چالان کٹنے پر منھ ماری کرتے نوجوان، کہیں آپس میں گتھم گتھا عوام، تو کہیں ہاتھا پائی کے واقعات…… یہ خبریں اور واقعات روزمرہ کے معمول ہیں۔ یہ کسی ایک علاقہ، شہر یا صوبہ کی بات نہیں، بل کہ یہ واقعات وطنِ عزیز کے ہر خطہ میں اکثر وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں۔
آئیے، اِک نظر ان حادثات و واقعات پر دوڑائیں کہ آخر ایسی کون سی وجوہات ہیں، جن کی بنا پر ٹریفک حادثات روز کا معمول بن چکے ہیں۔
ایڈوکیٹ محمد ریاض کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/adv/
مَیں اپنے مشاہدے اور تجرے کی بنیاد پر ٹریفک حادثات کی درجِ ذیل وجوہات کو بیان کر رہا ہوں۔ یقینی طور پر آپ کے نزدیک مزید وجوہات بھی ہوسکتی ہیں:
٭ ٹریفک قوانین سے ناآشنائی:۔ میری ناقص رائے میں پاکستان کی تقریباً 90 فی صد سے زائد آبادی ٹریفک کے بنیادی قوانین سے ناآشنا ہے، اور ناآشنائی کی وجوہات بالکل واضح ہیں۔ کیوں کہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں ٹریفک کے بنیادی اُصولوں اور قوانین کی تعلیم پرائمری سے لے کر اعلا تعلیمی ڈگریوں تک نہیں دی جارہی۔ تعلیمی نصاب میں آپ کو کبھی ٹریفک کے متعلقہ کسی سکول، کالج، یونیورسٹی میں کوئی کتاب، کلاس پیریڈ، کلاس ٹیسٹ، ماہانہ، ششماہی یا سالانہ امتحانات دیکھنے کو نہیں ملیں گے۔
٭ دورانِ سفر موبائل فون یا ایل سی ڈی کا استعمال:۔ سفر کے دوران میں موبائل فون یا گاڑی میں نصب ایل سی ڈی کی طرف دھیان بھی بہت سے حادثات کاموجب بنتا ہے۔
٭ ڈرائیونگ اسکول سے ٹریننگ حاصل نہ کرنا:۔ پاکستانیوں کی اکثریت ڈرائیونگ اسکولوں سے بنیادی تعلیم اور ٹریننگ حاصل کیے بغیر ہی گاڑیوں کو سڑکوں پر دوڑا رہی ہوتی ہے، جس کی بنا پر حادثات کی شرح میں روز بہ روز بے پناہ اضافہ ہورہا ہے۔ ڈرائیونگ اسکولوں میں نہ جانے کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ عوام الناس کی اکثریت اسکول کی فیس اور "Instructor” سے ٹریننگ لینا وقت اور پیسے کا ضیاع سمجھتے ہیں۔
٭ سیٹ بیلٹ کا عدم استعمال:۔ سیٹ بیلٹ کو استعمال کرتے ہوئے ہچکچاہٹ محسوس کی جاتی ہے۔ گاڑی چلاتے ہوئے 100 میں سے مشکل سے 5 فی صد لوگوں نے سیٹ بیلٹ پہنی ہوتی ہے۔ سیٹ بیلٹ کے استعمال نہ کرنے کی وجہ سے روڈ پر حادثات کی صورت میں بہت سی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوجاتا ہے۔ اب تو نئی گاڑیوں میں پچھلی سیٹوں پرسیٹ بیلٹ کی سہولت موجود ہوتی ہے، مگر سیٹ بیلٹ کو پہننے کے لیے ہمارے دل و دماغ راضی ہی نہیں ہوتے۔ہاں، چالان کے ڈر سے موٹروے پر سیٹ بیلٹ پہنی جاتی ہے، نہ کہ اپنے جسم کی حفاظت کے لیے۔
٭ ہیلمٹ کا عدم استعمال:۔ پاکستان کی سڑکوں پر موٹر سائیکل سواروں میں 100 میں سے بڑی مشکل سے 2 فی صد لوگ ہی ہیلمٹ پہن کر سڑک پر اپنے سفر کو جاری رکھتے ہیں۔ ہاں، ہیلمٹ نہ پہننے کے کئی بہانے ہم نے پال رکھے ہیں، جیسا کہ کسی کو ہیلمٹ پہن کر گرمی لگتی ہے، تو کسی سے ہیلمٹ پہن کر موٹرسائیکل ٹھیک طرح سے چلائی نہیں جاتی وغیرہ ۔
٭ کم عمر بچوں کا گاڑی چلانا:۔ اکثر دیکھنے کو ملتا ہے کہ سڑکوں پر کم عمر بچے گاڑی چلاتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اکثر کم عمر بچے چاند گاڑی یعنی رکشہ چلا رہے ہوتے ہیں۔ حادثات کی بڑی وجوہات میں کم عمر بچوں کا گاڑی چلانا بھی شامل ہے۔ابھی کچھ دن پہلے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ویڈیو دیکھی گئی، جس میں 10 سال سے چھوٹی عمر کا بچہ بہت بڑی گاڑی چلارہا تھا۔
٭ موٹرگاڑیوں کی وقت پر مرمت نہ کروانا:۔ ڈھیر سارے حادثات کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنی گاڑیوں کی وقت پر ضروری اور نہایت اہمیت کی حامل باقاعدگی کے ساتھ مرمت نہیں کرواتے۔ گاڑی چل رہی ہے، تو چلتی جائے، جب تک کہ گاڑی خراب نہ ہو ہم گاڑی کی مرمت پر دھیان ہی نہیں دیتے۔ جیسا کہ گاڑی کی بریک کا چیک اَپ، بریک آئل کم ہونے کی وجوہات کو چیک کروانا،گیرآئل کی تبدیلی، ٹائروں کی مناسب ہوا، مقررہ مدت یا استعمال کے بعد ٹائروں کی تبدیلی کروانا وغیرہ۔
دیگر متعلقہ مضامین:
سوات، ٹریفک کے لاینحل مسائل
ٹریفک حادثات اور کرنے کے کام
بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات اور وجوہات
ٹریفک حادثات اور کرنے کے کام
انڈیانا جہاں ٹریفک سگنلز کا خاتمہ حادثات میں کمی لایا
٭ ڈرائیونگ لائسنس کے حصول میں کرپشن:۔ ڈرائیونگ لائسنس کا مقصد کسی بھی شہری کو روڈ پر گاڑی چلانے کے لیے بااختیار بنانا ہوتا ہے۔ دوسرے معنوں میں یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ روڈ پر گاڑی وہی چلاسکتا ہے کہ جس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس ہو، مگر کیا حقیقت میں ایسا ہی ہوتا ہے کہ ڈرائیونگ لائسنس 100 فی صد کرپشن سے پاک طریقوں سے بنائے اور بنوائے جاتے ہیں؟ ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے لیے سب سے پہلے ٹاؤٹس کی تلاش کی جاتی ہے، جیسے ہی ٹاؤٹ ملا، پھر ٹاؤٹ جانے اور لائسنس جانے۔
٭ اوور لوڈنگ:۔ ٹریفک حادثات کی دیگر وجوہات میں حد سے زیادہ اوور لوڈنگ بھی شامل ہے۔ اوور لوڈنگ چاہے انسانوں کی ہو یا پھر سازو سامان کی۔ اکثر دیکھنے کو ملتا ہے کہ اسکول ٹائم پر رکشہ یا پک اَپ میں حد سے زیادہ بچوں کو بٹھایا، بل کہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ بچوں کو رکشہ اسکول وین میں ٹھونسا جاتا ہے۔ بسا اوقات گاڑی اپنا بیلنس برقرار نہیں رکھ پاتی اور کسی حادثے کا شکار ہو جاتی ہے۔
٭ ون ویلنگ اور اوور سپیڈنگ:۔ پاکستانی من چلوں میں وَن ویلنگ کا بڑھتا ہوا رجحان بھی حادثات کا باعث بن رہا ہے، جس کی ہر فورم پر حوصلہ شکنی کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مقررہ حدِ رفتار سے زیادہ سپیڈ سے گاڑی چلانا بھی حادثات کی وجوہات میں سے ایک وجہ ہے۔
٭ یوٹرن لیتے اشاروں کا عدم استعمال:۔ یوٹرن لیتے ہوئے دائیں بائیں اشاروں کا عدم استعمال یا پھر موڑ پر پہنچے کے وقت آخری لمحات میں استعمال اکثر حادثات کا سبب بنتا ہے۔
٭ حادثات کی روک تھام کے لیے مجوزہ اقدامات:۔ ٹریفک حادثات کی روک تھام کے درجِ ذیل مجوزہ اقدامات کو نافذ العمل کرنے کے لیے عوام اور حکام کو نیک نیتی کے ساتھ عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے:
٭ پارلیمنٹ سے ٹریفک قوانین کی پاس داری کے لیے ازسرِنو قانون سازی کی اشد ضرورت:۔ پرائمری سے لے کر اعلا تعلیمی ڈگری تک ہر کلاس کے نصاب میں ٹریفک قوانین کا کم از کم 50 نمبر کا لازمی مضمون/ پیپر شامل کیا جائے۔
اس طرح کم عمر بچوں کی گاڑی چلانے پر سختی سے پابندی اور بچوں کے گاڑی چلاتے ہوئے پکڑے جانے پر والدین کو بھاری بھر کم جرمانے عائد کیے جائیں۔
موٹر سائیکل چلاتے ہوئے ہیلمٹ پہننے کی سختی سے پابندی کروائی جائے اور ہیلمٹ کے بغیر سفرکرتے ہوئے پکڑے جانے پر بھاری جرمانے اور قید کی سزا دلوائی جائے۔
ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے لازمی درسی امتحان ہو اور ڈرائیونگ ٹیسٹ ہو۔
ڈرائیونگ کے دوران میں موبائل فون یا ایل سی ڈی کے استعمال کے وقت حد سے زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
مقررہ حدِ رفتار سے زائد رفتار سے گاڑی چلانے سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔
الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر ٹریفک قوانین کے متعلقہ روزانہ اور ہفتہ وار پروگرام، خصوصی ایڈیشن اور کالموں کی اشاعت کی ترویج کی جائے۔جس طرح بھارتی اور مغربی الیکٹرانک میڈیا اپنے ٹی وی ڈراموں، فلموں اور اشتہارات میں سیٹ بیلٹ اور ہیلمٹ کے استعمال کو لازم دکھاتا ہے۔ اسی طرح پاکستانی الیکٹرانک میڈیا کو بھی اپنے پروگراموں میں ٹریفک قوانین کی پابندی کو لازم کروانا چاہیے۔
اس طرح دو سیکنڈ، تین سیکنڈ اور چار سیکنڈ (اگلی گاڑی سے مناسب فاصلہ) والی تھیوری پر ضرور عمل کیا جائے۔
ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے "Three E Theory” کو اپنانے کے اشد ضرورت ہے، یعنی "E for Education (Proper Road Construction), E for Engineering and E for Enforcement Laws by Police.”
سفر شروع کرنے پہلے اور دورانِ سفر مسنون دعائیں ضرور پڑھی جائیں۔
حادثات کی روک تھام کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی، مروجہ ٹریفک قوانین پر نیک نیتی اور سختی کے ساتھ عمل در آمد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
اس طرح حکومت کے ساتھ ساتھ عوام الناس کو بھی نیک نیتی اور خوش دلی کے ساتھ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ قیمتی انسانی جان کی حفاظت کو ممکن بنایا جاسکے۔
اللہ کریم ہم سب کی حفاظت فرماتے ہوئے ہمیں ہر قسم کے حادثات سے محفوظ فرمائے، آمین ثم آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔