بدقسمتی سے ہمارا لائف سٹائل یا زندگی گزارنے کے اطوار کچھ ایسے ہیں کہ جنھوں نے ہمیں فطرت سے دور کر دیا ہے۔ اب ہم ایک مصنوعی زندگی گزار رہے ہیں۔ صحت بنانے کے لیے دوائی، رنگ گوارا کرنے کے لیے دوائی، باڈی بنانے کے لیے دوائی، جسمانی و ذہنی امراض کے لیے دوائی، دوائی ہی دوائی…… مگر کیا ادویہ کا بے دریغ استعمال اچھی بات ہے؟
اینٹی بائیوٹک ادویہ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ 2040ء تک جس طریقے سے ہم اُن کو استعمال کر رہے ہیں، اگر یہ اسی طرح جاری رہا، تو تمام اینٹی بائیوٹک ادویہ اپنا اثر کھوچکی ہوں گی، یا جرثومے اتنی قوتِ مدافعت پیدا کر چکے ہوں گے کہ ادویہ کے استعمال کے باوجود انسانیت مجبور ہوگی اور انسان مر رہے ہوں گے۔ یہ خاص کر پاکستان، افغانستان کے لیے کہا جا رہا ہے۔
ساجد امان کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/saj/
پاکستان کو ادویہ، خاص طور پر اینٹی بائیوٹک کی جنت کہا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں استعمال ہونی والی ادویہ کی ایک بڑا فی صد ہمارے عوام استعمال کرتے ہیں، جو صحت اور معیشت دونوں کے لیے بوجھ ہے۔
تقریباً 30 سال سے زائد عرصہ ادویہ سے منسلک رہنے کے بعد مَیں ضروری سمجھتا ہوں کہ ادویہ کو راہِ نجات سمجھنے والے ایک دفعہ ضرور سوچیں کہ ادویہ ایک منافع بخش صنعت ہے اور اس کا بے قاعدہ استعمال انتہائی مہلک ہے۔
ذہنی اور جسمانی امراض کے لیے استعمال ہونے والی ادویہ کبھی خود سے خرید کر استعمال نہ کریں، مستند ڈاکٹر سے رجوع کیا کریں۔ ذہنی امراض ہمارے ہاں بہت ہیں۔ اس کی متعدد وجوہات ہیں، جس میں معاشی ناہم واری، غیر یقینی صورتِ حال، دہشت گردی، ملکی حالات، مادہ پرستی وغیرہ کے ساتھ کچھ قدرتی وجوہات ہیں، جیسے باقی بیماریوں میں ہوتی ہیں۔
ذہنی امراض اور اعصابی نظام پر کام کرنے والی ادویہ انتہائی حساس ہوتی ہیں، اور اُن کا ڈاکٹر کی نگرانی اور ہدایات کے بغیر استعمال انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔ قانون میں ایسی ادویہ کے لیے خصوصی فارم 11، نارکوٹکس رجسٹرڈ، پرچی، ادویہ اور مریض کا ریکارڈ رکھنا ضروری ہے۔
دیگر متعلقہ مضامین: 
مینگورہ شہر جلد پاگل خانے میں تبدیل ہوجائے گا (فیاض ظفر)
خوش گوار زندگی کے لیے ذہنی صحت پر توجہ ناگزیر ہے (رانا اعجاز حسین چوہان)
ہم سب ذہنی طور پر بیمار ہیں (اکرام اللہ عارف) 
فالج، خطرناک بیماریوں میں سے ایک (رانا اعجاز حسین چوہان) 
ذہنی صحت کا عالمی دن (لفظونہ ایڈمن) 
ان عام طور پر استعمال ہونے والی ادویہ کو مریض اس اُمید پر استعمال کرتا ہے کہ وہ کسی دن ٹھیک ہوجائے گا، لیکن بیشتر اوقات ان کے اچھے اثرات سے زیادہ مضر اثرات ہوتے ہیں…… جن میں مریض کا ان ادویہ کا عادی ہونا، پھر ان پر انحصار، ان کے استعمال سے جسم میں دوائی سے مدافعت اور دوائی کی مقدار میں مسلسل اضافے کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ، معاشرتی تنہائی پیدا ہونا، جنسی کم زوری یا سیکسچول ڈس فنکشن، خودکشی کے رجحانات، بے چینی اور افسردگی جیسے کئی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
یہ کون سے گروپ اور ادویہ ہیں۔ آئیے، اب اس پر روشنی ڈالتے ہیں:
٭ Benzodiazepine:۔ یہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والا گروپ ہے جس میں درجِ ذیل ادویہ شامل ہیں:
Alprazolam, Diazepam, lorazepam, Bromazipam, chlordiazepoxide (Librium)
یہاں ایک سٹڈی کا ذکر کرتا چلوں۔ امریکہ میں ایک سال کے دوران میں الکوحل اور کوکین کی مجموعی اموات Benzodiazepines کی وجہ سے واقع ہونے والی اموات سے کم ہیں، جو ان ادویہ کے مہلک ہونے کا ثبوت ہے۔ مشہور پاپ سنگر مائیکل جیکسن کی موت بھی Benzodiazepine گروپ کی دوائی "Lorazepam” کے استعمال سے ہوئی تھی۔
اس رام کہانی کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے ملک میں Benzodiazepines کا استعمال بہت زیادہ ہے اور ڈاکٹری نسخے کے بغیر "Over the counter” استعمال بہت عام ہے۔ مطلب مریض زہر اس امید پر استعمال کرتا ہے کہ وہ کسی دن ٹھیک ہو جائے گا۔ پوری کی پوری میڈیکل سائنس اس پر متفق ہے کہ Benzodiazepines کا تین ہفتے مسلسل استعمال مریض کو اس کا عادی بنا دیتا ہے یا Dependency پیدا کرتا ہے۔ یہ تمام کتابوں میں درج ہے۔ اس لیے اس کا لمبے عرصے تک استعمال منع ہے۔ Sedation, Tolerance, drowsiness, dizziness, decreased alertness, concentration, Withdrawal symptoms,Decreased libido and erection problems, behavioural problems. Feelings of turmoil, difficulty in thinking constructively, loss of sex-drive, agoraphobia, social phobia. جیسے خطرناک ترین علامات پیدا کرنے میں یہ ادویہ بڑے بدنام ہیں اور ان کے استعمال کے ساتھ عام ہیں ۔
گزارش ہے کہ ان ادویہ کو ایک خانے میں مریضوں کی پہنچ سے دور لاک میں رکھا جائے اور کبھی کسی مستند ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر فروخت یا خریدا نہ جائے۔
یاد رکھیں، اگر آپ ایسا نہیں کرتے، تو قانون کی نظر میں مجرم بنتے ہیں، مگر اللہ تعالا کے حضور بھی گناہ گار اور اخلاقی عدالت میں بھی مجرم ہوں گے۔
یاد رکھیں یہ ادویہ منشیات ’’ہیروئن‘‘ سے بھی خطرناک ہیں۔ کیوں کہ استعمال کرنے والا اس کو دوائی سمجھ کر زندگی تباہ کر رہا ہوتا ہے اور معاشرہ اس کو مریض سمجھ کر استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی ۔
صحت سے وابستہ تمام افراد سے گزارش ہے کہ Benzodiazepines SSRIs, SNRIs, narcotic Analgesic, Centrally Acting Drugs بغیر کسی مستند ڈاکٹر کے کبھی نہ دیں ، یا بلا ضرورت مریض کو نہ لکھیں۔
اور اگر لکھنا ضروری بھی ہو، تو سختی سے مقررہ مدت سے زیادہ استعمال کی اجازت نہ دیں۔ ان ادویہ کو مقرر کردہ الماری میں مریضوں کی پہنچ سے دور "Under Lock” رکھیں ۔
سول سوسائٹی، صحافی اور صحت سے وابستہ افراد ان ادویہ کے غیر ضروری استعمال کے خلاف آگاہی پھیلائیں اور ذہنی امراض کے علاج کے لیے مستند ڈاکٹر ہی سے علاج کا مشورہ دیں۔
اینٹی بائیوٹک ادویہ کے استعمال میں احتیاط کریں۔ ورزش کو معمول بنائیں۔ خوش اخلاقی اور تہذیبی اقدار سے دور نہ جائیں۔ پڑھائی لکھائی اور کتابوں سے دوستی کریں۔ غیر ضروری پریشانیوں اور ذہنی دباو سے نجات حاصل کریں۔ فطرت کے قریب رہیں اور مصنوعی پن کو الوداع کہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔