تحریر و ترتیب: میثم عباس علیزئی
(’’فلسفہ کی تاریخ‘‘ دراصل ڈاکٹر کامریڈ تیمور رحمان کے مختلف لیکچروں کا ترجمہ ہے ۔ یہ اس سلسلے کا بارھواں لیکچر ہے ، مدیر)
٭ ہیرا کلائٹس اور ہوڈوز انو کاٹو (Hodos ano kato):۔ ہیرا کلائٹس "Contradictory Predict” تصور کو آگے جاری رکھ کرکہتا ہے: "Hodos ano kato.”
اس کا مطلب ہے کہ "The path up the path down are one and same, all existence entities are made of pairs of contradictory predicates.”
اب یہ بہت مبہم بات ہے کہ "The path up the path down are one and same.” یعنی وہ راستہ جو نیچے کی طرف جاتا ہے، اور وہ راستہ جو اوپر کی طرف ہے برابر ہے۔
فرض کریں، آپ پہاڑ پہ چڑھ رہے ہیں اور آپ کسی سے پوچھتے ہیں کہ بھائی اوپر جانے والا راستہ کدھر ہے؟ اگر وہ ہیرا کلائٹس ہوا، تو وہ جواب دے گا کہ "Hodos anu Kato.” یعنی ’’اوپر جانے اور نیچے آنے کا راستہ ایک ہی ہے۔‘‘ تو آپ تو کنفیوز ہوجائیں گے۔
ہیراکلائٹس کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ مادے کے اندر جو تبدیلی کا عمل ہے، اس کا نیچے کا عمل اور اوپر کا عمل ایک ہی ہے (پیدا اور ختم ہونے کا عمل۔)
مثال کے طور پر”The death of fire is the birth of air. The death of air is the birth of water.” یعنی آگ کی موت کے نتیجے میں ہوا پیدا ہوتی ہے۔ اور ہوا کی موت کے نتیجے میں پانی پیدا ہوتا ہے، یعنی کہ اوپر جانے کا راستہ، جب آگ ہوا میں تبدیل ہوتا ہے اور ہوا مزید آگے پانی میں تبدیل ہوتی ہے۔ اور نیچے جانے کا راستہ، جب پانی واپس ہوا میں تبدیل ہوتا ہے اور ہوا آگ میں…… یہ ایک ہی راستہ ہے۔
اور بہت مزیدار تصور ہے جو آج بھی سائنس کی دنیا میں استعمال ہوتا ہے کہ جب مادہ تبدیل ہوتا ہے اور جو ’’راستہ‘‘ تبدیلی کا اختیار کرلیتا ہے، وہ ایک ہی راستہ ہے۔ مزید ہیراکلائٹس کہتا ہے کہ "Strife is justice.” یعنی ’’جنگ ہی عدل ہے۔‘‘
یہ کیا عجیب و غریب قسم کی بات ہے۔ آج کل دنیا میں اتنی جنگیں ہورہی ہیں، کوئی بندہ یہ نہیں کَہ رہا کہ یہ عدل و انصاف ہورہا ہے، لیکن ہیرا کلائٹس کا کیا مطلب تھا؟
ہیرا کلائٹس کا مطلب یہ تھا کہ تمام چیزیں جو ہمیں نظر آتی ہیں، وہ متضاد قوتوں کے درمیان جنگ کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ہی عدل، اس کے نتیجے ہی توازن (Balance) اور اس کے نتیجے ہی میں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ وہ کہتا تھا: "All the things come into being by conflict of opposites and the sum of things flow like a stream.” یعنی ٹکراؤ سے جو نتیجہ بنتا ہے، وہ ایک دریا کی طرح بہتا ہے۔
اس حوالے سے وہ مزید کہتے ہیں کہ
"There is a harmony in the bending back as in the case of the bow and the lyre.” یعنی کہ جس طرح ایک تیر اور کمان کھینچنے سے اس کے درمیان قوتیں پیدا ہوتی ہیں، اُسی طرح دنیا میں جو تبدیلیاں ہیں، وہ اُن متضاد قوتوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔
ہیراکلائٹس کہتا تھا "Follow the common.”
وہ سمجھتا تھا کہ "Logos” مشترکہ (Common) ہے، ہر جگہ موجود ہے۔ مادے کے اندر بھی، انسان کے اندر بھی، مادے اور انسان کے ارتقا میں بھی، کائنات میں ہر طرف موجود ہے، مگر انسان اس قانون کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ ہم اس کو مکمل طور پر سمجھ نہیں پائے…… اور اگر سمجھ جائیں، اور پھر ان پر عمل کریں، تو علم آپ کا ہو سکتا ہے۔
ہیراکلائٹس کہتا تھا کہ”Wisdom is to know the thought by which all things are steered through all things.” یعنی کہ علم وہ چیز ہے کہ جس کے ذریعے آپ کو وہ اُصول پتا چل جائے، جو ہر چیز پر لاگو ہے…… اور وہ اصول آپ اپنی بہتری کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
سیاست کے حوالے سے وہ کہتا تھا کہ "Laws must be defended like walls of city.” یعنی کہ جس طرح شہر کی دیواروں کا دفاع کرتے ہیں، جب دشمن آپ پر حملہ کردے، اور آپ دیواروں پر کھڑے ہوکر دفاع کرتے ہیں، اپنے شہر اور اور دیواروں کا کہ وہ نہ ٹوٹیں، بالکل اِسی طرح قوانین کا بھی تحفظ کرنا چاہیے۔
وہ انقلابی نہیں تھا، بس وہ چاہتا تھا کہ جو قوانین ہیں وہ قائم رہیں۔
٭ ہیراکلائٹس کی موت:۔
ہیراکلائٹس کی موت تقریباً 60 سال کی عمر میں ہوئی۔ اُس کو ورم (Edema) ہوگیا تھا۔ ’’ورم‘‘ یعنی جب آپ کے جلد کے اندر بہت زیادہ پانی اکٹھا ہوجائے۔
اُس وقت کے لوگوں کو معلوم نہیں تھا کہ اِس کی کیا وجہ ہے؟ کسی نے اُس کو کہا کہ تم اپنے جسم کے اوپر گوبر ڈال دو اور پھر دھوپ میں لیٹ جاؤ اور یہ جو سارا پانی بھرا پڑا ہے۔ یہ گوبر اور سورج کے نتیجے میں ختم ہوجائے گا۔ ایسا کرنے سے پانی تو ختم نہیں ہوا، البتہ ہیرا کلائٹس خود ہی ختم ہوگیا۔
بہرحال ہیراکلائٹس نے جو بنیادی تصور دیا، جس تصور میں اُس نے دو متضاد تصوروں کو اکٹھا دکھایا کہ دو متضاد چیزیں اکٹھی ہوسکتی ہیں، اُس پر ایک لمبی بحث (Debate) جاری رہی اور آج تک جاری ہے۔
آپ "Hegal” کو اٹھائیں، آپ "Derrida”کو اُٹھائیں ، آپ "Karl Marx” کو اُٹھائیں، آپ "Existentialism” کو اُٹھائیں، آپ "Post Modernism” کو اُٹھائیں، اس پر آج تک بحث و مباحثہ جاری ہے۔
ہیراکلائٹس کے بالکل اُلٹ جو فلاسفر کھڑا تھا، اُس کا نام تھا پرمینیڈیز (Parmenides) جس کا ذکر ہم آگے جاکر کریں گے۔ سقراط اور افلاطون کا جو بنیادی فلسفہ ہے، وہ ہیرا کلائٹس اور پرمینیڈیز کے درمیان بحث (Debate) کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے۔
ہیراکلائٹس کے جو بنیادی خیالات تھے، وہ مزید "Stoic” نے بھی جاری رکھے، جو "Hellenistic Period” میں آتے ہیں۔ اس کا ذکر بھی ہم آگے جاکر کریں گے۔
ہم نے تھیلیس کو دیکھا، اینیگزیمینڈر کو دیکھا، اینیگزیمینیز کو دیکھا، فیثاغورث کو دیکھا، ہیراکلائٹس کو دیکھا، ان سب میں ہم نے ایک مشترک چیز دیکھ لی، اور وہ یہ تھی کہ کوئی بنیادی اُصول اور قوانین ہیں کہ جس کے نتیجے میں پوری کائنات چل رہی ہے ۔
٭ تھیلیس کہتا تھا کہ تمام مادے کی بنیاد پانی ہے ۔
٭ اینیگزیمینڈر کہتا تھا کہ تمام مادے کی بنیاد "Aperion”ہے۔
٭ اینیگزیمینیز کہتا تھا کہ وہ چیز ہوا ہے۔
٭ فیثا غورث کہتا تھا کہ وہ چیز حساب کے اُصول اور قوانین ہیں۔
٭ جب کہ ہیراکلائٹس کہتا تھا کہ وہ چیز آگ ہے۔
حقیقت کیا ہے…… ابھی نہیں جانتے، مگر اس بحث کے نتیجے میں وہ بنیادی خیالات اور تصورات قائم ہوئے کہ جس کو تمام فلاسفرز نے مدِ نظر رکھتے ہوئے وہ تھیریز (Theories) بنائیں، جو تقریباً 2000 سال تک انسان کی سوچ پر غالب رہیں۔
٭ ایلیٹیکس (The Eleatics):۔ ہم نے پہلے ذکر کیا تھا کہ فلسفے کے تاریخ کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
1) Pre-Socratic Philosophy.
2) Socratic Philosophy.
3) Hellenistic Philosophy.
٭ پری سوکریٹیک (Pre-Socratic) فلسفہ کو مزید تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:
1) The Founders.
2) The Challengers.
3) The Synthesizer.
اس سے پہلے ہم نے ہم نے "Founders” کا ذکر کیا جس میں تھیلیس، اینیگزیمینڈر، اینیگزیمینیز، فیثاغورث اور ہیرا کلائٹس شامل ہیں۔ ان سب کے حوالے سے جو مشترک بات تھی، وہ یہ تھی کہ یہ سمجھتے تھے کہ دنیا اور کائنات کے مادے کی بنیاد ایک ہی چیز ہے، ایک اصول ہے، ایک ہی قسم کی چیز ہے جو مختلف شکلیں اختیار کر لیتی ہے۔
تھیلیس کہتا تھا کہ وہ چیز پانی ہے۔ اینیگزیمینڈر کہتا تھا کہ وہ چیز "Aperion” ہے۔ اینیگزیمینیز کہتا تھا کہ وہ چیز ہوا ہے۔ ہیرا کلائٹس کہتا تھا کہ وہ چیز آگ ہے۔
اس کے بعد ہم اُن فلاسفرز کے بارے میں بحث کریں گے جو "Founders” کو چیلنج کرتے تھے۔ اُن کا یہ خیال تھا کہ یہ ’’تھیریز‘‘ (Theories) غلط ہیں۔
Eleatics Challengers
Xenophanes, Parmenides, Zeno, Melisus
پھر اس کے بعد جو جواب دینے والے لوگ ہیں جن کو ہم "Synthesizers” کہتے ہیں، اُن میں شامل ہیں:
"Ampedocles”, "Anaxagoras”, "Leucippus” and "Democritus”.
اولین 11 لیکچر بالترتیب نیچے دیے گئے لنکس پر ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں:
1)  https://lafzuna.com/history/s-33204/
2)  https://lafzuna.com/history/s-33215/
3)  https://lafzuna.com/history/s-33231/
4)  https://lafzuna.com/history/s-33254/
5)  https://lafzuna.com/history/s-33273/
6)  https://lafzuna.com/history/s-33289/
7)  https://lafzuna.com/history/s-33302/
8)  https://lafzuna.com/history/s-33342/
9)  https://lafzuna.com/history/s-33356/
10) https://lafzuna.com/history/s-33370/
11) https://lafzuna.com/history/s-33390/
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔