تلبیہ:۔ لبیک اللہم لبیک، لبیک لا شریک لک لبیک، ان الحمد و النعمۃ لک والملک لا شریک لک۔
عمرہ میں چار کام کرنے ہوتے ہیں: ٭ میقات سے احرام باندھنا ۔ ٭ مسجد حرام پہنچ کر طواف کرنااور دو رکعت نماز پڑھنا۔
٭ صفا مروہ کی سعی کرنا۔
٭ سر کے بال منڈوانا یا کٹوانا۔
1) احرام:۔ میقات پر یا میقات سے پہلے غسل یا وضو کرکے احرام کے کپڑے پہن لیں (یعنی ایک سفید تہبند باندھ لیں اور ایک سفید چادر اوڑھ لیں) پھر دو رکعت نفل ادا کریں اور عمرہ کی نیت کرکے کسی قدر بلند آواز سے تین مرتبہ تلبیہ پڑھ لیں۔ تلبیہ پڑھنے کے ساتھ ہی آپ کا احرام شروع ہوگیا۔
وضاحت:۔ عورتوں کے احرام کے لیے کوئی خاص لباس نہیں۔ بس غسل وغیرہ سے فارغ ہوکر عام لباس پہن لیں اور چہرہ سے کپڑا ہٹالیں۔ پھر نیت کرکے آہستہ سے تلبیہ پڑھیں ۔
ممنوعاتِ احرام مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے:۔ خوشبو لگانا، ناخن یا بال کاٹنا یا کٹوانا، چہرہ کا ڈھانکنا، جماع کرنا یا جماع کے اسباب جیسے بوسہ وغیرہ لینا، جانور کا شکار کرنا اور ایسا جوتا پہننا جس سے پاؤں کے درمیان کی ہڈی چھپ جائے۔
ممنوعاتِ احرام صرف مردوں کے لیے:۔ سلا ہوا کپڑا پہننا اور سر کو ٹوپی یا چادر وغیرہ سے ڈھانکنا۔
مکروہاتِ احرام:۔ بدن سے میل دور کرنا، صابن کا استعمال کرنا، کنگھی کرنا، احرام میں پن وغیرہ لگانا یا احرام کو تاگے سے باندھنا۔
مسجد حرام پہنچنے تک بار بار تھوڑی آواز کے ساتھ تلبیہ پڑھتے رہیں۔ کیوں کہ احرام کی حالت میں تلبیہ ہی سب سے بہتر ذکر ہے۔ مکہ مکرمہ پہنچ کر سامان وغیرہ اپنے قیام پر رکھ کر وضو یا غسل کرکے عمرہ کرنے کے لیے مسجدِ حرام کی طرف روانہ ہوجائیں۔
2) طواف:۔ مسجد میں داخل ہونے والی دعا کے ساتھ دایاں قدم آگے بڑھائیں اور نہایت وقار وسکون کے ساتھ مسجدِ حرام میں داخل ہوں۔ خانہ کعبہ پر پہلی نگاہ پڑنے پر اللہ تعالی کی بڑائی بیان کرکے کوئی بھی دعا مانگیں۔ اس کے بعد مطاف میں کعبہ شریف کے اس کونے کے سامنے آجائیں جس میں حجرِ اسود لگا ہوا ہے، اور عمرہ کے طواف کی نیت کرلیں۔ مرد حضرات اضطباع بھی کرلیں (یعنی احرام کی چادر کو دائیں بغل کے نیچے سے نکال کربائیں مونڈھے کے اوپر ڈال لیں) پھر حجرِ اسود کا بوسہ لے کر (اگر ممکن ہوسکے) ورنہ اس کی جانب دونوں ہاتھوں کے ذریعہ اشارہ کرکے ’’بسم اللہ، اللہ اکبر‘‘ کہیں اور کعبہ کو بائیں جانب رکھ کر طواف شروع کر دیں۔ طواف کرتے وقت نگاہ سامنے رکھیں۔ کعبہ کی طرف سینہ یا پشت نہ کریں۔ مرد حضرات پہلے تین چکر میں (اگر ممکن ہو) رمل کریں، یعنی ذرا مونڈھے ہلا کر اور اکڑ کے چھوٹے چھوٹے قدم کے ساتھ کسی قدر تیز چلیں۔ جب کعبہ کا تیسرا کونہ آجائے، جسے ’’رکن یمانی‘‘ کہتے ہیں (اگر ممکن ہو) تو دونوں ہاتھ یا صرف داہنا ہاتھ اس پر پھیریں، ورنہ اس کی طرف اشارہ کیے بغیر یوں ہی گزر جائیں۔ رکن یمانی اور حجراسود کے درمیان یہ دعا پڑھیں: ’’ربنا آتنا فی الدنیا حسنہ وفی الآخرۃ حسنہ، وقنا عذاب النار۔‘‘ پھر حجر اسود کے سامنے پہنچ کر اس کی طرف ہتھیلیوں کا رُخ کریں اور کہیں: ’’بسم اللہ، اللہ اکبر‘‘ اور ہتھیلیوں کو بوسہ دیں۔ اب آپ کا ایک چکر ہوگیا۔ اس کے بعد باقی چھے چکر بالکل اسی طرح کریں۔ طواف سے فارغ ہوکر طواف کی دو رکعت نمازمقامِ ابراہیم کے پیچھے اگر سہولت سے جگہ مل جائے، ورنہ مسجد میں کسی بھی جگہ پڑھ کر زمزم کا پانی پئیں اور پھر ایک بار حجرِ اسود کے سامنے آکر بوسہ دیں، یا صرف دونوں ہاتھوں سے اشارہ کریں اور وہیں سے صفا کی طرف چلے جائیں۔
3) سعی:۔ صفا پہاڑ پر پہنچ کر بہتر ہے کہ زبان سے کہیں: ’’ان الصفا والمروہ من شعائر اللہ!‘‘ پھر اپنا رُخ کعبہ کی طرف کرکے اللہ کی حمد و ثنا بیان کریں، درود شریف پڑھیں، پھرہاتھ اٹھاکر خوب دعائیں کریں۔ اس کے بعد مروہ کی طرف عام چال سے چلیں۔ سبز ستونوں کے درمیان مرد حضرات ذرا دوڑ کر چلیں۔ مروہ پر پہنچ کر قبلہ کی طرف رُخ کرکے ہاتھ اٹھاکر دعائیں مانگیں۔ یہ سعی کا ایک پھیرا ہوگیا۔ اسی طرح مروہ سے صفا کی طرف چلیں۔ یہ دوسرا چکر ہوجائے گا۔ اس طرح آخری اور ساتواں چکر مروہ پر ختم ہوگا۔ (ہر مرتبہ صفا اور مروہ پر پہنچ کر دعا کرنی چاہیے)۔
وضاحت:۔ طواف سے فراغت کے بعد اگر سعی کرنے میں تاخیر ہوجائے، تو کوئی حرج نہیں۔ سعی کے دوران میں اس دعا کو بھی پڑھ لیں، اگر یاد ہو: ’’رب اغفر وارحم، انک انت الاعز الاکرم!‘‘
4) حلق یا قصر:۔ سعی سے فراغت کے بعد سر کے بال منڈوا دیں، یا کٹوا لیں۔ مردوں کے لیے منڈوانا افضل ہے، لیکن خواتین چوٹی کے آخر میں سے ایک پورے کے برابر بال خود کاٹ لیں یا کسی محرم سے کٹوالیں۔
وضاحت:۔بعض حضرات سر کے چند بال ایک طرف سے اور چند بال دوسری طرف سے کاٹ کر احرام کھول دیتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ ایسا کرنا جائز نہیں۔ ایسی صورت میں دم واجب ہوجائے گا، بلکہ یا تو سر کے بال منڈوائیں یا پورے سر کے بال اس طرح کٹوائیں کہ ہر بال کچھ نا کچھ کٹ جائے۔ اس طرح آپ کا عمرہ پورا ہوگیا۔ اب آپ اپنے احرام کو کھول دیں۔ جب تک مکہ مکرمہ میں قیام رہے، کثرت سے نفلی طواف کریں۔ عمرے بھی کرسکتے ہیں مگر طواف زیادہ کرنا افضل وبہتر ہے۔
٭اہم مسائل:۔ پہلا مسئلہ، اگر آپ بغیر احرام کے میقات سے گزر گئے، تو آگے جاکر کسی بھی جگہ احرام باندھ لیں، لیکن آپ پر ایک دم لازم ہوگیا۔
دوسرا، احرام کے اوپر مزید چادر یا کمبل ڈال کر اور تکیہ کا استعمال کرکے سونا جائزہے۔
تیسرا، احرام کی حالت میں احرام کو اتار کرغسل بھی کرسکتے اور احرام کو تبدیل بھی کر سکتے ہیں۔
چوتھا، بغیر وضو کے طواف کرنا جائز نہیں ہے، البتہ سعی کے لیے وضو کا ہونا ضروری نہیں۔
پانچواں، خواتین ماہواری کی حالت میں طواف نہیں کرسکتیں۔
چھٹا، طواف اور سعی کے دوران میں عربی میں یا اپنی زبان میں جو دعا چاہیں مانگیں، یا قرآن کی تلاوت کریں۔ ہر چکر کی الگ الگ دعا مسنون نہیں۔
ساتواں، نماز کی حالت میں بازوؤں کو ڈھکنا ضروری ہے۔ اضطباع صرف طواف کی حالت میں سنت ہے۔
آٹھواں، طواف یا سعی کے دوران میں جماعت کی نماز شروع ہونے لگے یا تھکن ہو جائے، تو طواف یا سعی کو روک دیں، پھر جہاں سے طواف یا سعی کو بند کیا تھا، اسی جگہ سے شروع کر دیں۔
نواں، طواف نفلی ہویا فرض کعبہ کے سات چکر لگاکر دو رکعت نماز ادا کرنا نہ بھولیں۔
دسواں، نفلی سعی کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
گیارہواں، طواف کے دوران میں بوقتِ ضرورت بات کرنا جائز ہے۔
بارہواں، طواف میں مردوں کے لیے رمل اور اضطباع کرنا سنت ہے۔
تیرہواں، صرف عمرہ کے سفر میں طواف وداع نہیں ہے۔

…………………………………………………………..

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔