آج جب مَیں یہ سطور تحریر کر رہا ہوں، 3 اگست ہے، جو ریاستِ سوات کے ولی عہد میانگل اورنگزیب کا یومِ وفات ہے۔ اُن کی زندگی پر بہت کچھ لکھا جاچکا ہے۔ کئی ڈاکیومینٹریز اُس سدا بہار شخصیت کے بارے میں ایک کلک کی دوری پر موجود ہیں۔
فضل رازق شہابؔ کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/fazal-raziq-shahaab/
مَیں یہ چند لکیریں اپنی طرف سے اُن کی یاد تازہ کرنے کے لیے پیش کر رہا ہوں،جو میری ذاتی مشاہدے میں آئی تھیں۔
٭ سب سے پہلے مَیں نے اُن کا نام اُس وقت سنا، جب ہم بچے تھے اور چھٹیوں پر اپنے نانی کے ہاں گاوں گئے تھے۔ خلافِ معمول میرے والد بھی ایک رات کے لیے رُک گئے تھے کہ شام گئے کوٹہ فورٹ کا ایک سپاہی آیا اور والد صاحب کو یہ پیغام دیاکہ ولی عہد صاحب نے ایبٹ آباد سے فون کیا ہے کہ کل پاک فوج کے دو افسر سیدو شریف آئیں گے۔ اُن کو سٹیٹ آرسنل (اسلحہ میگزین) سے کچھ قدیم دنبالہ پور بندوقیں دی جائیں۔ خصوصی طور پر بابا کانام لے کر کہا کہ یہ بندوبست خود کریں۔ بابا حیران اس لیے تھے کہ میگزین کا چارج اُن کے پاس نہیں تھا۔ اس کے لیے الگ سٹاف تھا، جس کے انچارج کلرک محی الدین مرزا صاحب تھے۔
بہرحال بابا نمازِ فجر کے بعد سیدو شریف کے لیے روانہ ہوئے۔ اُس وقت کوئی تانگا وغیرہ ملنا بھی محال تھا۔ بہرکیف اُنھوں نے وہ ساری کارروائی حسبِ ہدایت پوری کی اور پھر شام کو واپس گاوں آگئے۔
٭ ولی عہد صاحب سے وابستہ دوسرا ایونٹ، آل پاکستان اورنگزیب فٹ بال ٹورنامنٹ تھا، جو ایک مہینے سے زیادہ تک گراسی گراونڈ میں کھیلا جاتا تھا۔ ٹورنامنٹ میں گلگت سے کراچی اور کوئٹہ تک کی مشہور ٹیمیں حصہ لیتی تھیں۔ ایک بار انڈیا سے بھی ایک گروپ آیا، جو فائنل تک پہنچا تھا، مگر ’’بجلی کراچی‘‘ سے ہار گیا ۔ ولی عہد صاحب فائنل میں مہمان خصوصی ہوا کرتے تھے۔
٭ ایک دفعہ ولی عہد، کالج کی سالانہ تقریب میں مہمانِ خصوصی تھے۔ مجھے انگریزی، تاریخ اور پولی ٹیکل سائنس میں ٹاپ کرنے پر تین بار انعام سے نوازا۔ بہت زیادہ خوش ہوئے اور مجھے تھپکی دے کر حوصلہ افزائی کی۔
٭ اس طرح ایک دفعہ میرے چچا کے انتقال پر تعزیت کے لیے ابوہا آئے اور باوجود بیمار ہونے کے، ہمارے چم غالیگی بابا جماعت تک آئے۔ تھوڑی دیر بیٹھ کر دعا کی اور بعد میں میرے ماموں سے کہا کہ ’’مَیں نے تمھیں کہا تھا کہ فضل رازق کے گھر سڑک کے قریب جمع ہو جاؤ، تاکہ مجھے اتنی اونچائی پر نہ آنا پڑے…… مگر تم نہ مانے اور کہلا بھیجا کہ آنا ہے، تو اُوپر گاؤں کی آخری مسجد تک آئیں۔‘‘
٭ اس طرح انتخابات کے سلسلے میں گاؤں گاؤں جلسے کرتے تھے، تو ایک دفعہ ہمارے گاؤں میں ہمارے خالی گھر کو ترجیح دی اور وہیں پر جلسہ کیا۔اُن دنوں ابھی ہم سیدو شریف سے منتقل نہیں ہوئے تھے۔
جاتے جاتے یہی دعا ہے کہ اللہ، مرحوم کے درجات بلند فرمائے، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔