جب عقل تمھیں اپنی طرف پکارے، تو اُس کی بات دھیان سے سنو۔ اُس کی بات سن کر اپنے آپ کو پوری طرح مسلح کرلو۔ کیوں کہ اللہ تعالا نے عقل سے بڑھ کر کوئی رہنما پیدا نہیں کیا اور نہ عقل سے بڑھ کر کوئی زیادہ موثر ہتھیار ہے۔ جس وقت عقل تمھارے دل کی گہرائیوں سے ہم کلام ہوتی ہے، تو وہ تمھیں حرص و آز سے بچا لیتی ہے۔ عقل ایک نہایت ہی خوش فکر واعظ ہے۔ ایک باوفا رہبر ہے اور ایک دانش ور وکیل ہے۔ عقل تاریکی میں قندیل بن کر نورافشاں رہتی ہے۔ غم و غصہ تاریکی پھیلاتا ہے۔ اس لیے ہوش سے کام لو اور جذبات کی بجائے ہمیشہ عقل کو چراغِ راہ بناؤ۔
لیکن ایک بات نہایت ضروری ہے۔ عقل کے ساتھ علم کا ہونا لازمی امر ہے۔ کیوں کہ عقل، علم کی مدد کے بغیر کچھ نہیں کرسکتی۔ یہ دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔عقل، علم کے بغیر بالکل ویسی ہے جیسے کوئی مفلس بے گھر پھر رہا ہو۔ اسی طرح عقل کے بغیر علم ایسا ہے جیسے ایک مکان ہو، لیکن اس کا کوئی محافظ نہ ہو۔ یہاں تک کہ اگر عقل دست گیری کے لیے مستعد نہ ہو، تو محبت، انصاف اور نیکی جیسی ارفع اور برتر چیزیں بھی بے کار ہو کر رہ جاتی ہیں۔
(کلیات خلیل جبران سے انتخاب)