عموماً لوگوں کو لگتا ہے کہ اَنا صرف اُن لوگوں میں ہوتی ہے، جن میں تکبر ہوتا ہے یا جو ضدی ہوتے ہیں…… لیکن ایسا نہیں ہے۔ اَنا ہر انسان میں ہوتی ہے۔ آپ کا ذہن اِسے تشکیل دیتا ہے۔ اَنا آپ کی محافظ ہوتی ہے اور آپ کو کم زور ہونے اور مشکل وقت میں بکھرنے سے بچاتی ہے۔ آپ کی ایک منفرد شخصیت بنا کر پیچیدہ دنیا میں آپ کو سمت شناسی اور آپ کو آپ کا مقام بتاتی ہے۔ البتہ انا مایا/ برم ہے، لیکن اس برم کا بہت بڑا کردار ہے اور اسے ختم کرنے سے پہلے سمجھنا بہت ضروری ہے۔
ندا اسحاق کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/ishaq/
وہ تمام تر چیزیں، نظریات، سوچیں، تصور رات، پسند، عقائد جس سے آپ اپنی شناخت جوڑتے ہیں، وہ سب آپ کی اَنا میں شامل ہیں۔ یوں سوچیں کہ آپ کی عادات، آئیڈیاز، نظریات، پسند وغیرہ کی ایک گھڑی ہے اور وہ گھڑی ایک ہی چیز کے گرد گھومتی ہے اور اسے ’’مَیں‘‘ کہتے ہیں۔
بچپن میں ہماری اَنا بہت سادہ ہوتی ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اس پر مختلف پرتیں چڑھنا شروع ہوجاتی ہیں، جو ہمیں پیچیدہ انسان بناتی ہیں۔ ذاتِ ظاہر (Persona) ظاہری جب کہ اَنا (Ego) باطنی ہوتی ہے۔ چوں کہ آپ ہر کسی کے ساتھ اپنے تمام گہرے آئیڈیاز، نظریات، سوچیں نہیں بانٹتے، تبھی آپ کی اَنا (گہری شخصیت) کے متعلق ہر کوئی نہیں جانتا، کبھی کبھار تو آپ خود بھی نہیں جانتے جب آپ مکمل طور پر اپنی اَنا کے زیرِ اثر رہ رہے ہوتے ہیں۔
کارل کہتا تھا کہ ہمیں زندگی کے ابتدائی سالوں میں مضبوط اور صحت مند اَنا تشکیل دینی چاہیے اور پھر باقی کے سالوں میں اسے ختم کرنے/ جانے دینے (Let go) میں گزارنے دینے چاہئیں…… لیکن کسی بھی چیز کو ختم کرنے سے پہلے اس کا مضبوط اور اپنے عروج پر ہونا ضروری ہے، تبھی کارل ہمیں مضبوط اَنا بنانے کی نصیحت کرتے ہیں، تاکہ وقت آنے پر اَنا کے شکنجے سے باہر نکلنے کے قابل ہوسکیں۔
اس آرٹیکل میں ہم اَنا کی اقسام اور اسے مضبوط اور صحت مند بنانے پر بات کریں گے۔ البتہ اس کے ختم کرنے پر ہم آگے کے آرٹیکلز میں بات کریں گے۔
انا دو قسم کی ہوتی ہے:
٭ مضبوط اَنا۔
٭ کم زور اَنا۔
٭ مضبوط اَنا (Strong Ego):۔ مضبوط اَنا اور شناخت بنانا بہت ضروری ہے دنیا میں نشو و نَما کرنے کے لیے۔ وہ لوگ جن کی اَنا مضبوط ہوتی ہے، اُنھیں خود پر اعتماد ہوتا ہے۔ اُن کی اَنا وسیع ہوتی ہے اور وہ کسی حد تک لچک رکھتے ہیں۔ خود کے متعلق یہ سوچ کہ مَیں کر لوں گا، مجھے خود پر اعتماد ہے، یا پھر مشکل حالات کا مقابلہ کرپانا آپ کو مشکل حالات سے اُبھرنے کی قوت دیتا ہے۔ مثال کے طور پر جب کوئی اپنے متعلق یہ سوچتا ہے کہ میں محنتی ہوں، تو اُس کی اَنا کامحنت کے ساتھ خود کو منسلک کرنا اُس کے حق میں بہتر ثابت ہوتا ہے اور وہ اپنے مقاصد کو کسی نہ کسی حد تک حاصل کرلیتا ہے، محنت کے بل پر۔
٭ کم زور اَنا (Weak Ego):۔ جن کی اَنا کم زور ہوتی ہے، وہ اپنے متعلق منفی سوچتے ہیں۔ مشکل وقت میں اُنھیں خود پر اعتماد نہیں ہوتا۔ عموماً ٹروما یا ایسا بچپن کہ جہاں ایک مضبوط اَنا پنپ نہ سکی ہو، وہاں بچے بڑے ہوکر اپنی شناخت (Identity) نہیں بنا پاتے۔ اُنھیں نہیں معلوم ہوتا کہ وہ کون ہیں، زندگی سے کیا چاہتے ہیں اور کیا کرنا چاہتے ہیں…… اُنھیں اپنی طاقت اور کم زوریوں کے متعلق علم نہیں ہوتا۔ اپنے اقدار معلوم نہیں ہوتیں۔ اُن کا ذہن دھندلا ہوتا ہے، جہاں کچھ بھی واضح نہیں ہوتا اور یہی وضاحت کی کمی ان میں اکثر موٹیویشن کی کمی کو بھی جنم دیتی ہے اور اُنھیں سمجھ نہیں آتا کہ کٹھن حالات کو کیسے سر کریں؟
انا کا بیماری کی حد تک مضبوط (Megalomania) ہونا کہ آپ ہی کائنات کا مرکز ہیں اور اس کا حد سے زیادہ کم زور ہونا کہ میں کسی قابل نہیں، مَیں بیکار ہوں…… ایک ہی سکہ کے دو رُخ ہیں۔ دونوں ہی حقیقت سے پرے ہیں۔
اَنا کو مضبوط کرنا ضروری ہے، اسے جانے دینے (Let Go) سے پہلے، کم زور اَنا کو اگر ختم کرنے کی کوشش کی جائے، تو صرف نقصان ہوگا۔ کیوں کہ جو پہلے ہی کم زور ہے اسے کیا ختم کرنا۔
گوتم بدھا نے بادشاہت ٹھکرائی۔ کیوں کہ اُس کے پاس وہ موجود تھی۔ اگر کوئی غریب کہے کہ وہ طاقت کو ٹھکرا رہا ہے، تو یہ ناممکن ہے۔ کیوں کہ جو اس کے پاس ہے ہی نہیں…… وہ اسے کیسے ٹھکرائے گا؟
٭ کم زور انا کو مضبوط کیسے کیا جاسکتا ہے؟
٭ مستند خود مشاہدہ (Authentic Self-observation):۔ اپنی ذات، پسند و ناپسند، اقدار، سوچ ہر بات کا مشاہدہ کریں اور جائزہ لیں، اپنی طاقت پر زیادہ فوکس کریں بہ نسبت اپنی کم زوریوں کے…… لیکن اس کا یہ ہر گز مطلب نہیں کہ آپ خود سے جھوٹ بولیں۔ چوں کہ وہ لوگ جن کی شناخت (Identity) اور انا مضبوط نہیں ہوتی۔ وہ پہلے ہی بہت منفی ہوتے ہیں۔ اُنھیں اپنی مثبت باتوں پر فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔
٭ وسیع اَنا (Expansive Ego):۔ اَنا کم زور تب ہوتی ہے جب بچپن سے ٹین ایج تک ایک مخصوص طرح سے نظر آنے کے لیے آپ اپنی شخصیت میں کافی کچھ (اس میں مثبت خصوصیات بھی شامل ہیں) دبا دیتے ہیں جس سے آپ کی اَنا بہت چھوٹی اور محدود (Narrow Ego) ہوجاتی ہے۔ جب اَنا محدود ہوتی ہے، تب آپ نئے تجربات، نظریات، حالات یا مشکلات کا سامنا نہیں کرپاتے۔ آپ کو خود پر اعتماد نہیں ہوتا۔ آپ بہت کم اور منفی چیزوں کے ساتھ اپنی شناخت جوڑتے ہیں، جس سے آپ کی نشو و نَما نہیں ہوپاتی اور آپ اپنی ہی اَنا کی بنائی ایک چھوٹی اور جھوٹی دنیا میں جی رہے ہوتے ہیں۔ اپنی اَنا کو وسیع کرنا اور اسے نئے تجربات کرنے دینا اسے مضبوط بناتا ہے۔ اسے نئی اور مثبت چیزوں کے ساتھ منسوب کرنا آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا سکھاتا ہے۔
٭ پوشیدہ صلاحیتوں کا آشکار (Develop Latent Potentials):۔ چوں کہ آپ کی کم زور اور محدود اَنا کے ہوتے ہوئے آپ کبھی اپنی صلاحیتوں کو نہیں پہچان سکے۔ اس لیے جب آپ اپنی اَنا کو وسیع کریں گے، تب آپ اپنی اُن پوشیدہ صلاحیتوں کو جان سکیں گے جس کے متعلق آپ نہیں جانتے تھے، لیکن وہ بہت خام (Raw) حالت میں ہوگی۔ اسے وقت کے ساتھ پالش کرنا ہوگا۔ مثال کے طور پر جب آپ اپنی سوشل انزائٹی کو ختم کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، تب آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ دراصل آپ کو تو لوگوں سے ملنا جلنا پسند ہے اور آپ اپنی اَنا میں اس نئے تجربے کو شامل کرلیتے ہیں۔ یوں خود کو چیلنج کرکے اور پھر اُس چیلنج کو سر کرکے آپ کی اَنا وسیع ہوتی جاتی ہے۔
٭ سفاکانہ ایمان داری (Brutal Honesty):۔ آپ اس دنیا میں کسی اور سے سچ بولتے ہیں یا نہیں…… یہ اتنا اہم نہیں البتہ خود سے سفاکانہ حد تک سچ بولنا آپ کی عادتوں میں سب سے اچھی عادت ہوسکتا ہے…… لیکن یہ ہرگز آسان نہیں۔ یہ ناممکن کام ہے۔ کیوں کہ اَنا آپ کو کبھی خود سے پرے کچھ بھی دیکھنے نہیں دے گی۔ آپ ہمیشہ اس کے شکنجے میں رہیں گے۔ وہ کچھ بھی کرکے آپ کو یہ احساس دلائے گی کہ آپ کی چھوٹی اور فینٹسی والی سوچ بالکل درست ہے۔ زندگی میں بہت ہی معمولی مسائل کو بھی پہاڑ دکھا کر پیش کرے گی اور آپ سے کہے گی کہ تمھاری حالت بگاڑنے میں تمھارے علاوہ پوری دنیا قصوروار ہے۔ سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے اور خود سے اپنی ذات کے متعلق بولا جانے والا سچ تو اور بھی تکلیف دہ ہوتا ہے۔ اَنا کم زور ہو یا طاقت ور…… یہ سچ ہی ہوتا ہے، جو اسے قابو میں کرنے اور پھر ختم کرنے کے کام آتا ہے۔
ایک بات تو یاد رہے کہ اَنا صرف ایک برم ہے خواہ وہ مضبوط ہو یا کم زور۔ ہمارا مقصد اس کو قابو/ ختم کرنا ہی ہے جس کے لیے وقت، صبر اور پریکٹس درکار ہوتے ہیں۔ یہ سفر ہرگز آسان نہیں ہوتا۔ خود آگہی کا سفر اس دنیا میں ہر سفر سے زیادہ کٹھن اور تکلیف دہ سفر ہے، کوئی اس سفر پر چلنا نہیں چاہتا اور جو چلے بھی، تو تکلیف دیکھ کر واپس پلٹ جاتا ہے۔ ہماری دقت کو بڑھانے میں سب سے بڑا ہاتھ اس اَنا کا ہی ہوتا ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔