’’معین الطریقت‘‘ کا مختصر سا جائزہ

Semeen Kirim

تبصرہ: سیمیں کرن’’معین الطریقت‘‘ جب میرے ہاتھ آئی جو کہ شیخ ابنِ عربی کے رسالہ ’’الامر المحکم المربوط فی ما یلزم اہل طریق اللہ من الشروط‘‘ کا اُردو ترجمہ ہے اور اسے اُردو قالب میں پروفیسر ڈاکٹر معین نظامی نے ڈھالا ہے۔ وہ خود ایک معروف علمی روحانی خانوادے کے چشم و چراغ ہیں۔ بہت […]

ڈاکٹر انعام الحق جاوید: زندہ جاوید شاعر

Blogger Rohail Akbar

ڈاکٹر انعام الحق جاوید لفظوں کے جادوگر تو ہیں ہی، ساتھ میں مخلص دوست، ہم درد انسان اور خوب صورت و خوب سیرت ہیں۔ جو بھی اُن سے ایک بار مل لیتا ہے، پھر بار بار ملنے کی حسرت اُس کے دل میں پیدا ہوتی رہتی ہے۔آج کل کے غم زدہ ماحول میں اُن کی […]

ناول ’’گریٹ ایکسپیکٹ ایشنز‘‘ (تبصرہ)

Book Review by Abdullah Khalid

تحریر: عبد اللہ خالد چارلس ڈکنز 19ویں صدی کے ایک نام ور انگریزی ناول نگار تھے، جنھوں نے زندگی کے تلخ حقائق اور انسانی فطرت کو بے حد خوب صورتی سے قلم بند کیا۔ اُن کی تحریریں محض کہانیاں نہیں، بل کہ سماج کا آئینہ تھیں، جہاں امیری اور غریبی، محبت اور بے حسی، اُمید […]

آرتھر شوپن ہاور کا قول اور اس کی وضاحت

Blogger Amir Badshah

تحریر: امیر بادشاہدست قول ملاحظہ ہو: ’’زیادہ تر یہ نقصان ہے، جو ہمیں چیزوں کی قدر کے بارے میں سکھاتا ہے!‘‘یہ قول ہمیں آرتھر شوپن ہاور کے ایک گہرے فلسفیانہ مشاہدے سے روشناس کراتا ہے۔شوپن ہاور ایک 19ویں صدی کے جرمن فلسفی تھے، جنھوں نے زندگی کو ایک بے معنی اور تکلیف دِہ جد و […]

کل ہو نہ ہو (تبصرہ)

Aqila Mansoor Jadoon

تبصرہ: منیر فراز پہلے کی بات اور تھی، جب مَیں نے عقیلہ منصور جدون کے ابتدائی تراجم پڑھے تھے۔ اُس وقت عقیلہ منصور جدون کا تراجم کی صنف میں حرفِ آغاز تھا۔ مَیں سمجھتا ہوں کہ تخلیق کی طرح ترجمہ کا عمل بھی آزاد فضا میں تکمیل کو پہنچے، تو ہی تخلیق کار کی فطری […]

کالی داس کا شہرۂ آفاق ڈراما ’’شکنتلا‘‘

Tahir Sattar

تحریر: ستار طاہر ڈرامے کا فن بہت قدیم ہے اور اس پر بہت کچھ لکھا گیا ہے کہ مختلف ممالک میں ڈرامے اور تھیٹر کا آغاز کس طرح ہوا اور کون سے ارتقائی مراحل طے کرنے کے بعد آج کہاں پہنچ گیا ہے؟قدیم عہد کے جن ڈراموں کا شہرہ ساری دنیا میں ہے، اُن میں […]

’’مَیں نے سیکھا ہے کہ……!‘‘

Romania Noor

تحریر: رومانیہ نور مَیں نے سیکھا ہے کہ دنیا کا بہترین تدریسی مقام ایک بزرگ کے قدموں میں ہے۔مَیں نے سیکھا ہے کہ جب آپ محبت میں مبتلا ہوتے ہیں، تو یہ ظاہر ہوتا ہے۔مَیں نے سیکھا ہے کہ بچے کو اپنی بانہوں میں سلانا دنیا کے سب سے پُرسکون احساسات میں سے ایک ہے۔مَیں […]

وہ فہمیدہ ریاض جنھیں میں جانتا ہوں

Blogger Iqbal Khurshid

تحریر: اقبال خورشید  وہ میرے لیے ’’گیبرئیل گارسیا مارکیز‘‘ کے کسی کردار کے مانند تھیں۔ ’’تنہائی کے سو سال‘‘ کے کسی کردار کے مانند۔ کردار، جوایک عرصے خوابیدہ رہتا ہے، اُس کے اِرد گرد واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں، مگروہ کہیں دکھائی نہیں دیتا…… اور پھر اچانک وہ پوری قوت سے لوٹ آتا ہے اور […]

کھانے کی لذت اور اپنا اپنا ہاتھ

Sardar Deewan Singh Maftoon

میں محلہ گڑھیا میں رہتا تھا، تو وہاں میرے پڑوس میں مسلمانوں کا ایک شریف گھرانا تھا۔ دہلی کے مسلمانوں کے ہاں اُرد کی ایک خاص قسم کی دال پکا کرتی ہے، جسے پھریری دال کہتے ہیں۔ یہ دال بے حد لذید ہوتی ہے۔ اُس گھر میں جب یہ دال پکتی، تو گھر کی مالکہ […]

’’ودرنگ ہائٹس‘‘ عشقِ بلا خیز کی داستاں

Book Review by Anwar Mukhtar

تبصرہ: انور مختار  شہزاد حسین بھٹی صاحب ’’ہم سب بلاگ‘‘ پر اس ناول کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ایملی کا ناول ’’ودرنگ ہائیٹس‘‘ پہلی بار 1847ء میں ایلس بیل کے قلمی نام سے شائع ہوا، لیکن 1850ء میں شائع ہونے والا ایڈیشن ان کے حقیقی نام سے چھاپا گیا۔ یہ ناول گوتھک فکشن ہے […]

کام سے محبت

Sardar Deewan Singh Maftoon

ایڈیٹر ’’ریاست‘‘ کی عمر ایک ماہ دس روز کی تھی جب والد کا انتقال ہوگیا اور یتیمی نصیب ہوئی۔ اُس وقت گھر میں روپیا، زیورات، زمین اور مکانات کے کاغذ تھے۔ کیوں کہ والد صاحب نے اپنی کام یاب زندگی میں کافی روپیا پیدا کیا تھا، مگر والد کے انتقال کے بعد رشتہ داروں نے […]

پبلک لائف

Sardar Deewan Singh Maftoon

1942ء میں جب کانگرسی اصحاب کے ساتھ راقم الحروف بھی نظر بند کر دیا گیا، تو جیل میں سوائے کتابیں پڑھنے کے دوسرا کوئی کام نہ تھا۔ تو دہلی کے ایک کانگرسی بزرگ شری برج کرشن جی چاندی والا (جو مہاتما گاندھی کے سچے بھگت اور جو غالباً دہلی کے تمام کانگریسیوں سے زیادہ نیک […]

جہالت میں ڈوبے ہوئے لوگ

Sardar Deewan Singh Maftoon

تحریر: دیوان سنگھ مفتون  میرے ایک مسلمان دوست کو ایک لڑکی سے محبت تھی۔ دونوں شادی کا ارادہ رکھتے تھے۔ وہ اُس لڑکی کے گھر والوں سے بات کرنے ساتھ مجھے بھی لے گیا۔ اُس لڑکی کی والدہ میرے پاس بیٹھیں۔ گھاس پر فرش بچھا تھا۔ لوگ مجھے باعزت صحافی خیال کرتے تھے۔ مَیں نے […]

محمد کاظم، ادب کا چھپا رُستم

Aslam Malik www.lafzuna.com

تحریر: اسلم ملک  انجینئرنگ کے ایک طالب علم نے اپنے طور پر عربی پڑھی اور اتنی مہارت حاصل کرلی کہ مولانا مودودی کی چھے کتابوں کا ترجمہ کر ڈالا۔ ’’تفہیم القرآن‘‘ کے ترجمے کی بات چلی، تو عربوں تک نے اصرار کیا کہ ترجمہ ’’محمد کاظم‘‘ ہی سے کرائیں۔ محمد کاظم نے مڈل کلاسوں میں […]

محمد سلیم الرحمان کا ادبی مقام

Mehmood ul Hasan

’’سویر‘‘ سے سلیم صاحب کے تعلق کا آغاز شمارہ نمبر 23 سے ہوا۔ اس میں تیرھویں صدی عیسوی کی دو فرانسیسی کہانیوں ’’نکولیت اور اوکاسن کی کہانی‘‘ اور ’’دو دوستوں کی کہانی‘‘ کا سلیم صاحب کے قلم سے ترجمہ شامل تھا۔ ان کہانیوں کے بارے میں والٹر پیٹر کے مضمون کا ترجمہ اور ’’سورج کے […]

محبت جگانے کا راز

Deewan Singh Maftoon

مَیں نے انسانوں، بچوں، عورتوں چاہے اُن کی عمر جتنی بھی ہو، اور وہ کسی بھی علاقے یا طبقے سے آئے ہوں، اُن سب سے تعلق اچھا بنانے کی خاطر صرف دو چیزیں استعمال کی ہیں: ایک محبت دوسری کھانا۔ انسان کو ماں کے پیٹ سے لے کر مرنے تک اِن دو چیزوں سے بڑھ […]

دو شعرا کا تخلیق کردہ فارسی شعر

www.lafzuna.com

قارئین! کیا آپ کو معلوم ہے کہ فارسی اَدب میں ایک شعر ایسا بھی موجود ہے، جس کا پہلا مصرع ایرانی شہزادے کا اور دوسرا ہندوستانی شہزادی کا ہے۔ کہاجاتا ہی کہ جس زمانے میں ایران اور ہندوستان میں علم و ادب اپنے عروج پے تھا، ایسے وقت میں ایرانی شہزادے نے ایک مصرع تخلیق […]

ثبوت کے کاغذ (چیک ادب )

Czech literature

ترجمہ: حنظلہ خلیق  کسی جنگل میں ایک خرگوش کے کام کے لیے کوئی نوکری نکلی۔ ایک بے روزگار اور حالات کے مارے ریچھ نے بھی اس کے لیے درخواست جمع کرا دی۔ اتفاق سے کسی خرگوش نے درخواست نہیں دی، تو اُسی ریچھ کو ہی خرگوش تسلیم کرتے ہوئے ملازمت دے دی گئی۔ ملازمت کرتے […]

’’سنگی کتابیں، کاغذی پیراہن‘‘ (مقدمہ)

Semeen Kirin

تحریر: سیمیں کرن ’’کنفیوشس‘‘ یا ’’کونگ فو زی‘‘ ساڑھے پانچ سو قبلِ مسیح کا وہ مفکر، عالم اور فلسفی ہے جس کی تعلیمات نے چین، جاپان، تائیوان، کوریا اور مشرقِ بعیدمیں زبردست پذیرائی حاصل کی اور یہاں ’’کنفیوشس ازم‘‘ نے نہ صرف ایک مذہب کی حیثیت اختیار کرلی، بلکہ وہ اُن کی زندگیوں کا ایک […]