بحرین پل، ہماری مجبوری اور ذمے داری

Blogger Zubair Torwali

ہم 21ویں صدی میں بنیادی سہولیات جیسے سڑک، پل ، پانی کے نلکوں، اسپتالوں اور اسکولوں سے محروم لوگ ہیں۔ پورے ملک کی صورتِ حال ناگفتہ بہ ہے اور ہم مضافاتی لوگوں کی تو حالت نہایت پسم ماندہ ہے۔ باقی دنیا میں سائنس، ٹیکنالوجی، چاند اور مریخ پر جانا، صنفی مساوات وغیرہ بڑے مسائل ہیں، […]

جدیدیت، روایت اور بقا

Blogger Zubair Torwali

سوات کے علاقے توروال، جہاں آج توروالی زبان تقریباً 140,000 افراد بولتے ہیں اور جو کبھی موجودہ بحرین تحصیل کا مکمل حصہ تھا، نے طبعی، ثقافتی، آبادیاتی اور ماحولیاتی پہلوؤں میں نمایاں تبدیلیاں دیکھی ہیں۔یہ تبدیلیاں جدیدیت، ریاستی پالیسیوں، بیرونی ثقافتی اثرات اور ماحولیاتی چیلنجوں سے متاثر ہوئی ہیں۔تاریخی طور پر، یہ خطہ خودکفیل تھا […]

درولئی پُل پر ’’سیاست‘‘ بھونڈی حرکت ہے

Blogger Zubair Torwali

پتا نہیں ہر بات کو ہمارے ’’درولئی‘‘ (بحرین، سوات) کے بھائی کیوں پارٹی سیاست کا شکار بناتے ہیں؟دراصل مَیں نے درولئی کے بڑوں سے 23 نومبر کو جرگے میں وعدہ کیا تھا کہ مَیں اس پل کے بارے میں اُن کو ایک ہفتے میں بتادوں گا۔ کیوں کہ جب مجھے پتا چلا کہ ’’ورلڈ بنک‘‘ […]

سوات کوہستان کے علما کے نام کھلا خط

Blogger Inam Ullah Torwali

محترم علمائے کرام علاقہ سوات کوہستان، السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ! اُمید ہے کہ آپ صاحبانِ علم و عمل بہ خیر و عافیت ہوں گے! آپ کے علم میں ہوگا کہ درال پاؤر پراجیکٹ کی طرح ایک بار پھر ایک ماحول دشمن اور عوام دشمن پراجیکٹ کی تیاریاں ہو رہی ہیں، اور وہ […]

ہماری دھرتی، نام اور تقسیم

Blogger Zubair Torwali

موجودہ بحرین کے جنوب میں اوپر پہاڑی پر ایک گاؤں ہے اور اب بھی کافی حد تک قدیم داردی گاؤں کی صورت میں موجود ہے۔ اُس کو توروالی میں ’’پُران گام‘‘، پشتو میں ترجمہ کرکے ’’زوڑ کلے‘‘ اور اُردو میں ’’پرانا گاؤں‘‘ کہتے ہیں۔ ’’پُران گام‘‘ کے نام سے اس گاؤں کا ہونا اس بات […]

وہ توروالی صنعت جو معدوم ہوگئی

ایک صفحہ اریل سٹئین (Aurel Stein) کی کتاب "On Alexander’s Track to Indus” یعنی ’’دریائے سندھ تک سکندر اعظم کے راستے پر‘‘ سے لیتے ہیں۔ یہ سفر انھوں نے 1925ء میں کیا تھا۔ اس صفحے اور اس سے اگلے صفحوں کی رُو سے یہاں توروال میں اونی کمبل بنائے جاتے تھے جو کہ پورے ہندوستان […]