مصری فٹ بالر محمد صلاح کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ دولت پاکر اسے معاشرے میں تقسیم کر رہا ہے۔ اس نے اپنے علاقے اور صوبے میں کئی فلاحی منصوبے شروع کر وائے ہیں۔ مثلاً اس کی قائم کردہ فلاحی تنظیم غریب طلبہ و طالبات کی فیس دیتی ہے۔ غریبوں کی شادیاں کرواتی ہے۔ صلاح نے اسکول اور اسپتال کھولے ہیں۔ حال ہی میں لاکھوں ڈالر خرچ کرکے علاقے میں پینے کا صاف پانی فراہم کرنے والا پلانٹ لگایا ہے۔ غرض صلاح نے اپنی دولت تجوریوں میں بند نہیں کی بلکہ وہ اسے معاشرے کی بھلائی و ترقی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
پچھلے سال محمد صلاح کے ساتھ عجیب واقعہ پیش آیا۔ جب اسکندریہ میں مصر اور کانگو کا مقابلہ ہوا، تو ’’تجریج‘‘ کے سبھی لوگ اسٹیڈیم میں پہنچے ہوئے تھے۔ قصبے میں ویرانی کا فائدہ ایک چور نے اُٹھایا۔ اس نے محمد صلاح کے گھر چوری کر ڈالی اور بہت سا قیمتی سامان لے اُڑا۔ جب یہ خبر پھیلی کہ محمد صلاح کے گھر چوری ہوئی ہے، تو پولیس میں تھلتھلی مچ گئی۔ پولیس سرگرمی سے چور کو تلاش کرنے لگی۔ آخر چند دن بعد اسے پکڑ لیا گیا۔ گھر کے سبھی لوگ چاہتے تھے کہ چور کو سخت سزا ملے، مگر یہ کیا…… مگر صلاح نے پولیس والوں سے درخواست کی کہ اسے چھوڑ دیا جائے۔ یہی نہیں، صلاح نے چور کو رقم دی اور کہا کہ وہ اس سے کاروبار شروع کرے۔ چور نے وعدہ کیا کہ وہ چوری سے تائب ہوجائے گا۔ یوں صلاح نے اپنے عملِ خیر سے شر کو شکست دے دی۔ معاشرے کو مثبت انداز میں بدلنے کا یہ بھی عمدہ طریقِ کار ہے۔ (تحریر: سید عاصم محمود، اردو ڈائجسٹ ماہ جولائی 2018ء، صفحہ 36 سے ماخوذ)