ن لیگ نے یکم اپریل سے کچھ ہی دن پہلے سوات میں جلسہ کا اعلان کیا اور کہا کہ جلسہ سے میاں محمد نواز شریف، مریم نواز اور امیر مقام خطاب کریں گے ۔ سوات میں زیادہ تر بڑے سیاسی اجتماعات گراسی گراؤنڈ مینگورہ میں ہوتے ہیں۔ گراؤنڈ میں دس ہزار کی تعداد والا جلسہ بھی کامیاب رہتا ہے اور بیس ہزار والا بھی لیکن اس میں ترقاتی کام ہونے کی وجہ سے ن لیگ والوں نے کبل کے گراؤنڈ میں جلسہ کا اعلان کیا جو ضلع سوات کا سب سے بڑا گراؤنڈ ہے۔ لوگوں کا خیال تھا کہ چند دنوں کے مختصر عرصہ میں کبل گراؤنڈ میں جلسہ کی تیاری کرنا ممکن نہیں ہوگی لیکن یکم اپریل کو ن لیگ نے وہاں ڈویژنل سطح کا سب سے بڑا جلسہ کرکے باقی سیاسی جماعتوں کو حیران کردیا۔ اس جلسہ میں نواز شریف نے لوگوں کی بڑی تعداد کو دیکھ کر جذباتی تقریر کی اور کہا کہ سوات میں اتنا بڑا جلسہ اور جذبہ میں نے پہلے کھبی نہیں دیکھا ہے۔ مریم نواز نے اپنے خطاب میں کہا کہ اب جب ہم جلسہ گاہ کی طرف آرہے تھے، تو میں نے دیکھا کہ باہر لوگوں کا سیلاب امنڈ آیا تھا۔ جتنے لوگ جلسہ گاہ میں موجود ہیں، اس سے بڑی تعداد جلسہ گاہ کے باہر ہے۔ اس لئے کہ یہ گراؤنڈ لوگوں کے لئے کم پڑگیا ہے۔ کبل میں ن لیگ کے جلسہ میں ن لیگ کے قائد میاں محمد نوازشریف نے آئندہ انتخابات کے بعد امیر مقام کو خیبر پختون خواہ کا وزیر اعلیٰ نامزد کردیا جس پر جلسہ گاہ میں موجود لوگوں نے خوشی کا اظہا ر کیا۔ میاں نواز شریف کی تقریر کے اختتام پر سوات کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے، تحریک انصاف کی خاتون ایم این اے مسرت احمد زیب کے صاحبزادے اور والئی سوات کے پوتے شہزادہ میاں گل عمر فاروق نے بھی ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا۔ میاں نواز شریف نے ان کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ سوات کے شاہی خا ندان نے ہمیشہ ن لیگ کا ساتھ دیا ہے۔ سوات میں ن لیگ کے جلسہ کو بڑا جلسہ عام لوگوں کے علاوہ سیاسی جماعتوں نے بھی قراردیا۔ امیر مقام نے ن لیگ کی جانب سے ان کو وزیر اعلیٰ کا امیدوار نامز کرنے کے بعد صوبہ بھر میں طوفانی دوروں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ ن لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اب امیر مقام کی کوشش ہے کہ آئندہ انتخابات میں وہ وززیر اعلیٰ بننے کے لئے نمبر گیم پورا کریں گے۔ ن لیگ ذرائع کا کہنا ہے کہ جلد ہی تحریک انصاف کے کچھ موجودہ ایم پی اے ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔

گذشتہ روز ہفتہ کو جماعت اسلامی پی کے 5 نے ہاکی گراؤنڈ مکان باغ میں بھی کامیاب ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا، جس سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اور صوبائی امیر مشتاق احمد خان نے بھی خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی نے اپنی تقریر میں زیادہ تر زور اگلے انتخابات میں پی کے 5 کے حلقہ پر دیا۔ اس حلقہ پر ان کے امیدوار سابق ایم پی اے اور جماعت اسلامی سوات کے امیر محمد امین ہیں۔ سنیٹر سراج الحق نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ اس حلقے سے بھاری اکثریت سے کامیابی کے لئے ابھی سے کام کا آغاز کریں اور گھر گھر جاکر لوگوں کو اس بات پر آمادہ کریں کہ اگلے انتخابات میں وہ اپنے درویش صفت امیدوار کو ووٹ دے کر کامیاب کریں۔

قومی وطن پارٹی کو آئندہ انتخابات سے پہلے ہی سوات میں بڑا دھچکا لگنے کا امکان ہے۔ قومی وطن پارٹی ضلع سوات کے چیئرمین، سابق سنیٹر کامران خان مرحوم کے فرزند، سابق سنیٹر شجاع الملک خان، سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) ناصر الملک کے بھائی رفیع الملک کامران نے پارٹی کے ضلعی چیئرمین شپ سے استعفا دے دیا ہے۔ پارٹی کے اجلاس میں انہوں نے قائدین کو بتایا کہ وہ خرابیِ صحت کی وجہ سے استعفادے رہے ہیں، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے تحریک انصاف کے رہنما سنیٹر اعظم سواتی کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اور امکان ہے کہ وہ جلد تحریک انصاف میں شامل ہو جائیں۔ امکان ہے کہ ان کو پی کے 5 یا این اے 3 کا ٹکٹ دیا جائے۔

سوات میں ایک قومی اور ایک صوبائی حلقوں کے اضافے کے بعد این اے 3 اور پی کے 4 پر اب تک کسی سیاسی جماعت نے اپنے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا، تاہم سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ تحریک انصاف اپنے صوبائی رہنما عدالت خان کو این اے 3 یا پی کے 4 سے امیدوار نامزد کردے۔ ن لیگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سوات ٹریڈرز فیڈریشن کے صدر عبدالرحیم کو این اے 3 سے امیدوار نامزد کرنے کا امکان ہے۔ باقی جماعتوں کے امیدواروں کے بارے میں بھی چہ میگوئیاں کی جارہی ہیں، تاہم سیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کے اعلان کے بعد ہی سیاسی سرگرمیوں میں اضافہ ہو جائے گا۔ گذشتہ روز ایم ایم اے نے بحالی کے بعد پہلی دفعہ کشمیر یکجہتی ریلی نکالی، جس میں جماعت اسلامی اور جے یو آئی کے کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور اس مشترکہ ریلی کا مقصد باقی سیاسی جماعتوں کو اپنی طاقت کا مظاہرہ بھی کرنا تھا۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے اس وقت تین امیدواروں شہزادہ شہریار امیر زیب، محمد شاہی خان اور مختار رضا خان کی جانب سے بھر پور اانتخابی مہم جاری ہے۔ اے این پی نے سوات کے دو نئے حلقوں کے علاوہ باقی حلقوں میں امیدواروں کو ٹکٹ جاری کئے ہیں جس کی وجہ سے ان کے امیدوار بھی بھر پور طریقے سے انتخابی مہم چلارہے ہیں۔ تحریک انصاف کے موجودہ اراکین اسمبلی بھی آخری ایام میں ترقیاتی کاموں اور نئے منصوبوں کے افتتاح میں مصروف ہیں۔ سوات میں پائیدار امن کی وجہ سے اگلے انتخابات کے لئے انتخابی مہم وقت سے پہلے زور شور پر ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ انتخابی سرگرمیوں میں اضافے کا امکان ہے۔
…………………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔