10 جنوری 1974ء کو بالی ووڈ کے مشہور اداکار ہریتک روشن ہندوستان کے شہر ممبئی میں پیدا ہوئے۔ وہ فلم ڈائریکٹر راکیش روشن کے بیٹے ہیں۔
ہریتک روشن کی ابتدائی زندگی انتہائی تاریکیوں میں گزری۔ پیدائش کے وقت ان کے دائیں ہاتھ میں ایک انگلی زیادہ پیدا ہوئی جو روزِ اول سے اس کے تمسخر کا ذریعہ بنی۔ چھے سال کی عمر میں اس کی زبان میں ہکلاہٹ پیدا ہوئی جو کہ آگے اس کیلئے بولنے میں دشواری کا سبب بنی۔ زائد انگلی اور ہکلاہٹ کی وجہ سے وہ بچوں کی ہنسی مذاق کا مرکز بنے رہے، لیکن سپیچ تھراپی کے ذریعے یہ کمی پوری کی گئی۔ اس کے والد نے پہلی بار اسے 1980ء میں "آشا” فلم میں متعارف کرایا جب وہ چھے سال کے تھے۔ اس نے فلم میں ایک ڈانس پرفارم کیا، جس پر اسے 100 روپے ہندوستانی معاوضہ ملا۔

اس کے والد نے پہلی بار اسے 1980ء میں "آشا” فلم میں متعارف کرایا (Photo: CelebsYard.com)

ہریتک روشن ایک ایکٹر بننا چاہتے تھے لیکن والد نے اسے سبق پر توجہ دینے پر زور دیا۔ جب وہ 20 سال کے تھے، تو اس کی زندگی نے ایک نیا موڑ لیا۔ اس میں "سکولیوسز” نامی بیماری تشخیص ہوئی۔ اس بیماری کی وجہ سے اسے کہا گیا کہ مستقبل میں وہ نہ تو ناچ سکے گا نہ سٹنٹس ہی پرفارم کرسکے گا، لیکن اس نے ہار نہ مانی اور کوشش جاری رکھی۔ ایک دن جوگنگ کرتے ہوئے ساحل پر اچانک موسلادھار بارش شروع ہوئی اور اسے تیز دوڑنا پڑا۔ تبھی اسے محسوس ہوا کہ اسے کسی قسم کا درد محسوس نہیں ہو رہا تھا۔ اس واقعے نے اس کے حوصلے میں اضافہ کیا اور اس نے آگے بڑھنے کی ٹھان لی۔ یہ خود پر بھروسا ہی تھا کہ وہ شخص جس کو کہا گیا تھا کہ وہ کبھی بول نہیں پائے گا، وہ کبھی ناچ نہیں سکے گا، آج وہ شخص بالی ووڈ پر راج کر رہا ہے۔ بالی ووڈ کے بڑے اداکاروں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ آج نہ صرف اس کے دو بیٹے ہیں بلکہ وہ دنیا کے بہترین ڈانسرز میں شمار ہوتا ہے اور ایک کامیاب زندگی بھی گزار رہا ہے۔ اس چھوٹے سے تجزیے سے یہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ اگر انسان حوصلہ نہ ہارے، تو دنیا میں کوئی بھی مقصد لاحاصل نہیں ہے۔ ہریتک روشن کی زندگی پر احمد فراز کا یہ شعر صادق آتا ہے کہ

وہ تو پتھر پہ بھی گزری نہ خدا ہونے تک            جو سفر میں نے نہ ہونے سے کیا ہونے تک

……………………………………………

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا لازمی نہیں۔