تحریر: محمد ریاض خان (چیئرمین وی سی قمبر، سوات)
سوال بہت سادہ سا ہے، مگر اس کی گونج دور تک جاتی ہے۔
کیا پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) میں کوئی ایسا شخص باقی ہے، جو فیاض ظفر کے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دے؟
کیا کوئی ایسا دلیر، حق گو اور باضمیر کارکن بچا ہے، جو سامنے آ کر یہ کَہ سکے کہ ’’الزامات غلط ہیں!‘‘، یا پھر ’’ہاں……! سچ ہیں اور ہم ان کا سامنا کریں گے!‘‘
فیاض ظفر نے نہ صرف نام لے کر سوال اٹھائے ہیں، بل کہ عوامی فورمز پر کھلے دل کے ساتھ دعوت دی ہے کہ آئیں، جواب دیں، بات کریں، دلیل سے اختلاف کریں، یا سچ کو تسلیم کریں۔
لیکن اَب تک پی ٹی آئی کی صفوں میں صرف خاموشی ہے…… گہری اور شرم ناک خاموشی۔ یہ خاموشی خود ایک گواہی ہے کہ شاید ان سوالوں کے جواب میں صرف شرمندگی ہی بچی ہے۔
فیاض ظفر کسی سیاسی ایجنڈے پر کام نہیں کر رہے۔ وہ نہ کسی جماعت کے پے رول پر ہیں، نہ کسی خفیہ ایجنسی کے کارندے ہی ہیں۔ وہ ایک سچے ، دیانت دار اور درد مند صحافی ہیں، جو اپنے وطن، اپنی دھرتی اور اپنے سوات کی خاطر بول رہے ہیں۔ اُن کی آواز میں وہ درد ہے، جو صرف مٹی سے وفا کرنے والے ہی محسوس کرسکتے ہیں۔
فیاض ظفر نے سوال اٹھائے ہیں کہ کس طرح سرکاری منصوبے لوٹے گئے، کس طرح عام شہریوں کی زمینوں پر قبضے کیے گئے، کس طرح نشہ آور چیزیں (بالخصوص آئس) پھیلائی گئیں اور کون لوگ اس گندے کاروبار میں ملوث ہیں؟
یہ الزامات معمولی نہیں، یہ الزامات نسلوں کو تباہ کرنے والے کرداروں پر لگے ہیں، تو پھر سوال یہ ہے کہخاموش کیوں ہو؟ اگر تم سچے ہو، تو آؤ، دلیل دو، عدالت جاؤ، میڈیا پر بات کرو۔
اگر تم بے قصور ہو، تو سچ کو روشن کرو اور اگر قصوروار ہو، تو کم از کم معافی تو مانگو، قوم کے سامنے جھکو تو……!
قارئین! ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہ بات صرف ایک فردِ واحد کی نہیں، یہ سوال ہمارے کل، ہماری نسل اور ہمارے ضمیر کا ہے۔ اگر آج ہم نے جواب نہیں مانگا، تو کل ہمیں جواب دینا ہوگا۔
فیاض ظفر تنہا نہیں، اُن کے پیچھے وہ عوام کھڑے ہیں جو جاگ چکے ہیں، جو اَب مزید دھوکا نہیں کھائیں گے۔ اب سوال یہ نہیں رہا کہ فیاض ظفر درست ہیں یا غلط…… بل کہ سوال یہ ہے کہ سچ سے کون بھاگ رہا ہے ؟
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
