سلاتنڑ (بہترین پکنک سپاٹ)

Journalist Comrade Amjad Ali Sahaab

اگر فردوس بر روئے زمیں است
ہمیں است و ہمیں است و ہمیں است
شاعر فرماتے ہیں کہ اگر زمیں کی سطح پر کہیں جنت موجود ہے، تو بس وہی جگہ ہے جہاں ہم رہتے ہیں۔
شاعر تو صرف فرما گئے ہیں، چلیے! ہم دِکھا دیتے ہیں کہ واقعی ہم جہاں رہتے ہیں، وہ جگہ جنت ہی ہے۔
دراصل یہ جگہ مینگورہ شہر سے محض دو گھنٹے کی ڈرائیو پر ایک بہترین ہائیکنگ اور پکنک سپاٹ ہے۔ مینگورہ شہر سے گاڑی سٹارٹ کیجیے۔مٹہ پہنچتے ہی سٹیئرنگ بائیں ہاتھ گھمائیے۔ سابقہ وزیر اعلا محمود خان کے حجرے کے سامنے سے گاڑی گزارتے جائیں۔ حتی کہ گوالیرئ چوک آئے گا (جسے مقامی طور پر ’’قلعہ‘‘ کہتے ہیں۔ دراصل ریاستِ سوات کے دور میں مذکورہ جگہ میانگل عبدالودود المعروف باچا صاحب کا بنایا ہوا ایک قلعہ تھا۔ اِس لیے اب اِسے چھوٹے بڑے قلعہ کہتے ہیں۔ اس پر کسی اور وقت بات کی جائے گی۔) گوالیرئی چوک تک گاڑی دوڑاتے جائیے کہ سابقہ وزیر اعلا کی بہ دولت سڑک کی حالت کافی بہتر ہے۔
چوک پہنچتے ہی گاڑی کا رُخ دائیں جانب کیجیے۔ مانڈل ڈاگ سے آگے سُلاتنڑ کا رُخ کیجیے۔سُلاتنڑ گاؤں میں جہاں سڑک ختم ہوتی ہے، رُک جائیے۔ وہاں سے پیدل سفر شروع کیجیے۔ سیدگئی جھیل کی طرف جانے والا راستہ 20، 25 منٹ کے لیے پکڑے رکھیے۔
اجی رُکیے……! کیمرے کی آنکھ سے قید شدہ جگہ آگئی۔ بہتر ہے کہ آپ یہاں تصویر کشی کیجیے۔
اس سے آگے ایک ٹکٹ میں دو مزے کے مصداق دو جھیلیں ’’کنگر‘‘ اور ’’سیدگئی‘‘ ہر خاص و عام کو دعوتِ نظارہ دیتی ہیں، مگر اس کے لیے ہائیکنگ کے ساتھ ساتھ ٹریکنگ کا بھی تجربہ ہونا چاہیے۔ بہ قولِ شاعر
چیتے کا جگر چاہیے، شاہیں کا تجسس
اگر آپ کے لیے ’’کنگر‘‘ اور ’’سیدگئی‘‘ بھاری پتھر ہوں، تو انھیں چوم کے چھوڑئیے اور ’’ڈیرو آبشار‘‘ کی قصد کیجیے کہ وہاں تک صرف ڈھائی گھنٹے کی ایک زبردست ہائیک کرنا پڑتی ہے۔ اگر دم ہے، تو ہو آئیے۔ ورنہ پکنک مناکر واپسی کا راستہ ناپیے۔ کالام اور ملم جبہ کی سیر سے من بھر چکا۔تھوڑا سُلاتنڑ اور اس سے ملحقہ بانڈوں کا بھی نظارہ کیجیے۔مزا نہ آیا، تو اگلے ہفتے کالام یا ملم جبہ کا پلان بنالیجیے۔ ہمارا کام ایک اچھی جگہ ’’سجیسٹ‘‘ (Suggest) کرنا تھا، باقی مجھے ساتھ لیجیے، یا میرا ساتھ دیجیے۔بہ قولِ شاعر
بوسۂ رُخسار پر تکرار رہنے دیجیے
لیجیے یا دیجیے، انکار رہنے دیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے