کہتے ہیں کہ ایک گاؤں میں مولوی صاحب رہتے تھے۔ ان کا کوئی دوسرا ذریعۂ آمدن نہ تھا اور گاؤں میں رہتے ہوئے گزارہ بہت مشکل تھا ۔اُسی گاؤں میں کوئی نیک دل جاگیردار بھی رہتا تھا۔ اُس نے زمین کا ایک ٹکڑا مولوی صاحب کو ہدیہ کیا کہ ویسے بھی سارا دن آپ فارغ ہوتے ہیں، تو کھیتی باڑی کریں، تاکہ گزارہ اچھا ہو۔
مولوی صاحب نے گندم کاشت کرلی اور جب فصل ہری بھری ہوگئی، تو اُسے بڑی خوشی ہوتی تھی دیکھ کر۔ اس لیے دن کا اکثر وقت وہ کھیت میں ہی بیٹھے رہتے اور فصل دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے۔ لیکن اچانک ایک ناگہانی مصیبت نے اُن کو آن گھیرا…… گاؤں کے ایک آوارہ گدھے نے کھیت کی راہ دیکھ لی۔ گدھا روزانہ کھیت میں چرنے لگا۔
مولوی صاحب نے پہلے تو چھوٹے موٹے صدقے دیے، لیکن گدھا منع نہیں ہوا۔ پھر اُس نے مختلف سورتیں پڑھ پڑھ کر پھونکنے کا عمل شروع کردیا، لیکن گدھا پھر بھی ٹس سے مس نہیں ہوا۔ ایک دن پریشان حال بیٹھے گدھے کو فصل اُجاڑتے دیکھ رہے تھے کہ اُدھر سے ایک کسان کا گزر ہوا۔ گدھے کو چرتا دیکھ کر کسان نے پوچھا: ’’مولوی صاحب! آپ عجیب آدمی ہیں۔ گدھا فصل تباہ کر رہا ہے اور آپ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں؟‘‘
مولوی صاحب نے جواباً عرض کیا کہ ’’جناب! ہاتھ پر ہاتھ دھرے کہاں بیٹھا ہوں…… اب تک ایک مرغی اور بکری کے بچے کا صدقہ دے چکا ہوں اور کل سے آدھا قرآن شریف بھی پڑھ کر پھونک چکا ہوں، لیکن گدھا ہٹنے کا نام نہیں لے رہا۔ مجھے تو یہ گدھا کافر ہی لگتا ہے، جس پر کوئی شے اثر ہی نہیں کرتی۔‘‘
جواب سننے کے بعد کسان، جس کے ہاتھ میں ایک ڈنڈا تھا، سیدھا گدھے کے پاس گیا اور گدھے کو دوچار ڈنڈے کس کر مارے، تو وہ کسی ہرن کی طرح چوکڑیاں بھرتا ہوا بھاگ کھڑا ہوا۔ کسان نے کھیت سے باہر آکر ڈنڈا مولوی صاحب کے حوالے کرتے ہوئے کہا: ’’قبلہ مولوی صاحب! قرآن گدھوں کو بھگانے کے لیے نازل نہیں کیا گیا۔ گدھوں کو بھگانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے یہ ڈنڈا بھیجا ہے۔
ہم پاکستانی بھی عجیب ہجوم ہیں۔ ہم پر بیش تر حکم رانی کرنے والے کروڑوں نہیں، بل کہ اربوں لوٹ کر چلے جاتے ہیں اور ہم صرف دعاؤں اور صدقات و خیرات کے بل بوتے پر ان سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
جب تک یہ ’’ہجوم‘‘ ایک قوم بن کر ان سے نجات حاصل کرنے کے لیے ڈنڈے کا استعمال نہیں کرے گی، یہ ملک و قوم کے تمام وسائل یوں ہی لوٹتے رہیں گے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
