دریائے سوات کی بدصورتی کا ذمے دار کون؟

Blogger Hilal Danish

سوات کو بہ جا طور پر ’’سویٹزرلینڈ آف ایشیا‘‘ کہا جاتا ہے، اور اس کی خوب صورتی کا سب سے بڑا مرکز دریائے سوات ہے۔ یہ دریا اپنی نیلگوں پانی، سرسبز کناروں اور فطری ماحول کی بہ دولت سیاحوں کے لیے کشش کا باعث رہا ہے…… مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ حالیہ برسوں میں دریائے سوات کا حسن ماند پڑگیا ہے اور اس کا ذمے دار کرش مافیا اور قبضہ مافیا کو قرار دیا جاسکتا ہے، جنھوں نے اس کی فطری خوب صورتی کو مٹی میں ملا دیا ہے۔
٭ دریائے سوات کی خوب صورتی پر قبضہ مافیا کا حملہ:۔ دریائے سوات، جو اپنی قدرتی خوب صورتی اور دل کشی کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے، آج کل قبضہ مافیا کے غیر قانونی اقدامات کی زَد میں ہے۔ خاص طور پر فضاگٹ ایریا میں آدھا دریا غیر قانونی قبضوں کی نذر ہوچکا ہے۔
کراچی میں چائینہ کٹنگ ایک وقت میں بہت مشہور تھی، لیکن سوات کے قبضہ مافیا نے اس روایت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ یہ غیر قانونی تعمیرات نہ صرف ماحولیات کو نقصان پہنچا رہی ہیں، بل کہ دریائے سوات کی فطری خوب صورتی اور عوامی حق پر بھی ڈاکا ڈال رہی ہیں۔
ہماری حکومت، متعلقہ اداروں اور مقامی لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ فوری طور پر اس سنگین مسئلے پر توجہ دیں اور غیر قانونی قبضوں کے خلاف سخت کارروائی کریں، تاکہ دریائے سوات کی قدرتی دل کشی اور اس کے ماحولیاتی نظام کو محفوظ بنایا جاسکے۔ آئیے، مل کر دریائے سوات کو قبضہ مافیا سے آزاد کریں۔
٭ کرش مافیا کی تباہ کاری:۔ دریائے سوات کا قدرتی حسن سب سے پہلے کرش مافیا کے ہاتھوں متاثر ہوا۔ ریت، بجری اور پتھروں کا بے دریغ نکالنے کے عمل نے نہ صرف دریا کے بہاو کو خراب کیا، بل کہ ماحولیاتی توازن کو بھی بگاڑ دیا۔ دریا کے کنارے کٹاو کا شکار ہوگئے اور کئی علاقوں میں دریا کی گہرائی کم ہونے سے سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا۔ کرش پلانٹس کے شور اور دھوئیں نے فضا کو آلودہ کر دیا اور علاقے کے مکینوں کی زندگی اجیرن بنا دی۔
٭ قبضہ مافیا کا غلبہ:۔ جب کرش مافیا اپنی تباہ کاری میں مصروف تھا، تو قبضہ مافیا نے موقع کا فائدہ اٹھایا۔ دریا کے کناروں پر غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار ہوگئی، جس نے نہ صرف دریا کے حسن کو بگاڑا، بل کہ اس کے بہاو میں بھی رکاوٹ پیدا کی۔ ہوٹلوں، پارکنگ ایریاز اور دیگر عمارتوں کی تعمیر نے دریا کے قدرتی ماحول کو مصنوعی بنا دیا۔ یہ مافیا طاقت ور سیاسی اور معاشی حلقوں سے وابستہ ہے، جس کی وجہ سے ان کے خلاف کارروائی کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔
٭ ڈی سی جنید خان کے بعد خلا:۔ جب جنید خان ڈپٹی کمشنر سوات کے عہدے پر تھے، تو انھوں نے دریائے سوات کی حفاظت اور بہ حالی کے لیے قابلِ تعریف اقدامات کیے۔ انھوں نے کرش مافیا اور قبضہ مافیا کے خلاف سخت کارروائیاں کیں اور دریا کے قدرتی حسن کو بہ حال کرنے کی کوشش کی، مگر ان کے تبادلے کے بعد یہ سلسلہ رک گیا، اور دریا کی حالت مزید خراب ہوتی گئی۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ ان کے بعد آنے والے افسران نے اس مسئلے پر اتنی توجہ نہیں دی، اور دریا کو اس کے حال پر چھوڑ دیا گیا۔
٭ ماحولیاتی اور سماجی اثرات:۔ دریائے سوات کی تباہی صرف ایک قدرتی سانحہ نہیں، بل کہ ایک ماحولیاتی بحران بھی ہے۔ دریا کے کنارے پرندے، مچھلیاں اور دیگر آبی حیات کی نسلیں ختم ہو رہی ہیں۔ دریا کے کنارے رہنے والے افراد معاشی طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔ کیوں کہ سیاحوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔
حل کی تجاویز:
٭ قانون سازی اور عمل درآمد:۔ کرش اور قبضہ مافیا کے خلاف سخت قوانین بنائے جائیں اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
٭ دریا کی صفائی اور بہ حالی:۔ ماہرین ماحولیات کی نگرانی میں دریا کی صفائی اور بہ حالی کے منصوبے شروع کیے جائیں۔
٭ عوامی آگاہی:۔ مقامی لوگوں میں ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے شعور بیدار کیا جائے، تاکہ وہ ان مافیاز کے خلاف آواز اُٹھا سکیں۔
٭ سیاحتی ترقی:۔ دریائے سوات کے کنارے ماحول دوست سیاحتی منصوبے متعارف کروائے جائیں، جن سے نہ صرف دریا کی خوب صورتی محفوظ رہے، بل کہ مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں۔
٭ سخت نگرانی کا نظام:۔ کرش اور قبضہ مافیا کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے موثر نگرانی کا نظام قائم کیا جائے۔
٭ نتیجہ:۔ دریائے سوات نہ صرف سوات کی پہچان ہے، بل کہ پورے ملک کے لیے قدرتی خزانہ ہے۔ اس کی حفاظت ہم سب کی مشترکہ ذمے داری ہے۔ کرش مافیا اور قبضہ مافیا کے خلاف سخت اقدامات اُٹھا کر، مقامی لوگوں کی شمولیت اور حکومتی سطح پر موثر منصوبہ بندی سے ہم دریائے سوات کے قدرتی حسن کو بہ حال کرسکتے ہیں۔
یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے قدرتی وسائل کو بچانے کے لیے متحد ہوں اور آیندہ نسلوں کو ایک خوب صورت اور محفوظ ماحول فراہم کریں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے