نسیم سحر اُردو کے شعر و ادب کے ایک نمایاں اور ممتاز نام ہیں۔ بنیادی طور پر وہ شاعر ہیں، بل کہ غزل گو شاعر ہیں…… لیکن شاعری کے ساتھ ساتھ وہ نثر کے میدان میں بھی اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔ ابھی تک اُن کی نثر و نظم میں 27 کتابیں زیورِ طبع سے آراستہ ہوچکی ہیں۔
’’جادو بھری شام‘‘ اُن کی غزلوں پر مشتمل نواں شعری مجموعہ ہے، جس میں 100 سے زیادہ منتخب غزلیں شامل ہیں۔ اُن کی غزلیں روایتی غزلوں کے مقابلے میں خاصی طویل اور منفرد اُسلوب کے حامل ہیں۔ موصوف نے بعض مشہور شاعروں کے مصرعِ طرح پر بھی بہت عمدہ اور رواں دواں غزلیں لکھی ہیں۔ اُن شاعروں میں ناصرؔ کاظمی، احمد فرازؔ، سلیم کوثر، خالد احمد، انوار فیروز، عرفان صدیقی، حمیدہ شاہین اور احمد ندیمؔ قاسمی جیسے مشہور و معروف شاعر شامل ہیں۔
نسیم سحر ایک قادرالکلام شاعر ہیں۔ اُن کی شاعری کے موضوعات متنوع ہیں اور فکر و فن کے لحاظ سے بلند معیار کے حامل ہیں۔ ان کی غزل غمِ جاناں سے زیادہ غمِ دوراں کی عکاسی کرتی ہے جس میں فلسفیانہ فکر و نظر کے علاوہ نازک انسانی جذبات اور احساسات کو شعر کے خوب صورت پیرائے میں نہایت فنی خوبی کے ساتھ سمویا گیا ہے۔ سحر صاحب کی غزل پڑھتے ہوئے قاری اس کے خوب صورت اُسلوب سے بھی محظوظ ہوتا ہے اور اس کے ذہن میں اس کی نازک خیالی بھی دیرپا اثر چھوڑتی ہے۔ زیرِ نظر کتاب میں شامل اکثر غزلوں کے کچھ اشعار ایسے ہیں، جو اپنے فکر و خیال اور فنی پختگی کے لحاظ سے اتنے عمدہ اور سحر انگیز ہیں کہ مقبولِ عام ہوسکتے ہیں۔
غرض نسیم سحر کی شاعری عام فہم، رواں دواں لیکن فلسفیانہ فکر اور فنی لوازمات سے مملو ہے۔ اُن کا لب و لہجہ منفرد ہے اور اُن کے وارداتِ قلبی شدید اور طاقت ور ہیں، جو قاری کو اپنی طرف متوجہ کرسکتے ہیں۔
زیرِ نظر کتاب ’’جادو بھری شام‘‘ پر ریاض مجید صاحب کتاب پر لکھی گئی اپنی آرا میں لکھتے ہیں: ’’نسیمِ سحر کا یہ مجموعہ نئی اور تازہ تر غزل کے امکانات سے بھرپور ہے، آج کے شاعروں کی ایک بڑی کھیپ میں وہ اپنے طرزِ ادا کے سبب منفرد ہے اور اس حوالے سے شاید تنہا بھی۔ اُن کی نعت کے ساتھ اُن کی غزل کے اثرات بھی معاصر غزل پر مرتب ہو رہے ہیں۔ نعتِ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اُن کی غزل کی خدمات بھی اپنے تخلیقی وفور کے سبب نمایاں خصائص کی مظہر ہے۔ اُن کا یہ مجموعۂ غزل صرف اُن کی تصانیف ہی میں نہیں، آج کی غزل میں بھی اپنی نادرہ کاری کے سبب توجہ اور احترام سے پڑھا جائے گا۔‘‘
کتاب پر لکھے گئے پیش لفظ میں شجاعت علی راہیؔ صاحب کچھ یوں رقم طراز ہیں: ’’نسیمِ سحر ایک ایسی صاحبِ ثروت شخصیت ہیں جن کا ادبی سرمایہ منوں ٹنوں میں ہے۔ وہ نصف صدی سے زیادہ عرصے سے شعر و ادب کی راج دھانی میں شاہانہ طمطراق سے راج کر رہے ہیں۔ کلاسیکی اور جدید ادب کے دقتِ نظر کے ساتھ مطالعے، محنتِ شاقہ، تبحّرِعلمی اور تخلیقی جوہر نے اُنھیں ادب سے ایسے جوڑ کر رکھا ہوا ہے، جیسے تتلی تند ہواؤں میں بھی پھول سے چمٹی رہتی ہے۔‘‘
کتاب اور صاحبِ کتاب کے بارے میں ڈاکٹر فرحت عباس کا کتاب پر لکھے گئے تبصرے سے ایک اقتباس یوں ہے: ’’نسیمِ سحرؔ ایک بڑے شاعر ہوتے ہوئے انتخاب کی مہارت سے آگاہ بھی ہیں۔ اُنھوں نے ’جادو بھری شام‘ میں ایک سو سے زائد غزلوں کا از خود انتخاب کرتے ہوئے اپنے اعلا اورمنفرد تخلیقی ورثے کو اور معتبر بنا دیا ہے۔ اُن کی تمام غزلیات کی اہمیت اور شعریت اپنی جگہ مسلم ہوگی، لیکن جب ایک شاعر خود اپنا غزلیہ انتخاب کرے، تو پھر اس کے اُسلوب، اُس کی مہارت، اُس کے شاعرانہ مضامین کی بُنَت اور جاودانہ و جادو آنہ اُسلوب، تصوراتی اور تخیلاتی اِستعارہ، نغمہ بار فکر و فن، برمحل الفاظ کی جُڑت اور پھر شاعرکی فن کارانہ استقامت کے جلوے نظر آیا کرتے ہیں۔ نسیمِ سحرؔ ایک بڑے فنکار کی سیر چشمی کے ساتھ ایسی فن کارانہ شعری تخلیق میں مگن ہیں، جو کھوکھلی اور نمایشی نعرہ بازی سے دُور شعر و سخن اور فن کی لطافت کو دائم آباد رکھے ہوئے ہے۔‘‘
’’جادو بھری شام‘‘ شعیب سنز پبلشرز مینگورہ (سوات) نے نہایت خوب صورت گٹ اَپ کے ساتھ شائع کی ہے۔ شاعری کا یہ خوب صورت مجموعہ پشاور میں یونیورسٹی بک ایجنسی خیبر بازار، کتاب کور انعام پلازہ (پخوانئی اورکزئی پلازہ) یونیورسٹی روڈ، لاہور میں المیزان پبلشرز الکریم مارکیٹ اُردو بازار اور اسلام آباد میں سعید بک بینک جناح سپر مارکیٹ سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔