آپریشن عزمِ استحکام، ایک جائزہ

Blogger Ghufran Tajik

٭ دہشت گردی کیا ہے؟
دہشت گردی ایک ایسا فعل ہے جس میں کسی فرد یا گروہ کی طرف سے دانستہ طور پر عام لوگوں یا حکومت کو خوف زدہ کرنے، دباؤ میں لانے، یا مخصوص مقاصد کے حصول کے لیے تشدد یا دھمکی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
دہشت گردی کا مقصد معاشرتی، سیاسی، مذہبی یا نظریاتی تبدیلیاں لانا ہوتا ہے اور اس میں عام طور پر معصوم عوام کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
غفران تاجک کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/ghufran/
٭ دہشت گرد کون؟
دہشت گردی کا مسئلہ دنیا بھر میں موجود ہے اور پاکستان بھی اس سے متاثر ہے۔ دہشت گرد وہ افراد یا گروہ ہوتے ہیں، جو معاشرتی، سیاسی یا مذہبی مقاصد کے حصول کے لیے دہشت گردانہ کارروائیاں کرتے ہیں۔
٭ دہشت گردوں کے سہولت کار کون اور کیوں؟
دہشت گردوں کے سہولت کار وہ افراد یا تنظیمیں ہوتی ہیں، جو اُنھیں مالی، لاجسٹک یا دوسری مدد فراہم کرتی ہیں۔ ان کے مختلف مقاصد ہوسکتے ہیں، جیسے کہ مالی فائدہ، نظریاتی ہم آہنگی یا خوف اور دباو کے تحت یہ مدد فراہم کرنا۔
٭ دہشت گردی کا شکار کون؟
دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار عام عوام ہوتے ہیں۔ معصوم لوگوں کی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔ گھروں اور کاروباروں کو نقصان پہنچتا ہے اور پورا معاشرہ خوف اور عدم تحفظ کا شکار ہوتا ہے۔
٭ دہشت گردی کے اثرات:۔
دہشت گردی کے اثرات وسیع اور دور رس ہوتے ہیں۔ معیشت پر منفی اثرات، سرمایہ کاری میں کمی، سیاحت میں کمی اور سماجی تانے بانے میں بگاڑ شامل ہیں۔
٭ دہشت گردی کو ختم کرنا کیوں ضروری ہے؟
دہشت گردی کو ختم کرنا ضروری ہے، تاکہ ملک میں امن و امان برقرار رہے۔ معیشت مستحکم ہو اور عوام خوف و دہشت سے آزاد زندگی بسر کرسکیں۔ دہشت گردی کے خاتمے سے بین الاقوامی سطح پر بھی ملک کا وقار بہ حال ہوتا ہے۔
دیگر متعلقہ مضامین: 
دیگر کی طرح ہو، تو آپریشن عزمِ استحکام نہ ہو 
آپریشن عزمِ استحکام، مار خوڑلے د پڑی نہ یریگی  
پرانے مریض کا نیا آپریشن؟ 
٭ پائیدار امن کیا ہے اور پائیدار امن کا قیام کیسے ممکن ہے؟
پائیدار امن وہ حالت ہے، جب معاشرہ بغیر کسی خوف اور دہشت کے اپنی معمول کی زندگی بسر کرسکے۔ پائیدار امن کا قیام کئی عوامل پر منحصر ہوتا ہے، جن میں سماجی انصاف، معاشی ترقی، تعلیم اور قانون کی بالادستی شامل ہیں۔
٭ عوامی نمایندگان اور آپریشن عزم استحکام پاکستان:
تضادات:۔
عوامی نمایندگان کا دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی حمایت میں اجلاس بلانا اور پھر عوام میں اس کے خلاف باتیں کرنا ایک کھلا تضاد ہے۔ یہ رویہ عوام میں بداعتمادی پیدا کرتا ہے اور آپریشن کی کامیابی پر سوالیہ نشان لگا دیتا ہے۔
٭ عوام کہاں لے جارہے ہیں؟
عوام کو اس تضاد کی وجہ سے تذبذب کا سامنا ہے۔ انھیں سمجھ نہیں آتا کہ کس کی بات پر یقین کریں اور کس کی نہیں۔
٭ آپریشن کی مخالفت اور پختون قوم کا کاروباری نقصان کا دعوا:۔
کچھ لوگ یہ دعوا کرتے ہیں کہ آپریشن دہشت گردی کے خاتمے کے بہ جائے پختون قوم کے کاروبار کو تباہ کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے اور سیاحتی مقامات کو نقصان پہنچانے کے نیت سے ہے۔ یہ ایک اہم نکتہ ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
٭ وسائل اور آپریشن کا بیانیہ:۔
پختونخوا وطن میں یہ بیانیہ مشہور ہوچکا ہے کہ جہاں وسائل ہیں، وہاں آپریشن ہو رہا ہے۔ یہ بیانیہ اس وقت مشہور ہوا جب ماضی میں ہونے والے آپریشنوں کے دوران میں عوام کے مالی نقصانات اور وسائل کی لوٹ مار کے واقعات سامنے آئے۔ پاکستان میں پچھلے ادوار میں بھی آپریشن ہوئے ہیں اور ان کے دوران خیانت اور مالی نقصان کی خبریں عام ہوئیں۔
٭ منطقی، تنقیدی اور اصلاحی نظر:۔
دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضروری ہے، لیکن اس کے دوران میں یہ دیکھنا بھی لازم ہے کہ کسی قوم یا طبقے کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ حکومتی نمایندگان کو اپنے بیانات اور عمل میں مطابقت پیدا کرنی ہوگی، تاکہ عوام میں بداعتمادی پیدا نہ ہو۔ آپریشن کی شفافیت اور غیرجانب داری کو یقینی بنانے کے لیے ایک آزاد اور موثر نگرانی کا نظام ہونا چاہیے۔
آپریشن عزمِ استحکام پاکستان کا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ اور ملک میں امن و امان کا قیام ہے…… لیکن اس کے دوران میں عوام میں پائی جانے والی تشویش اور تضادات کو دور کرنا بھی ضروری ہے ۔
عوام کی حمایت اور اعتماد کے بغیر کوئی بھی آپریشن مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوسکتا۔ ساتھ ہی ماضی کی غلطیوں سے سبق لیتے ہوئے موجودہ آپریشنوں کو شفاف اور عوام دوست بنانا ہوگا، تاکہ تمام طبقات کے حقوق اور وسائل کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے