تبصرہ نگار: اقصیٰ گیلانی
سید سعید نقوی صاحب ہمارے پسندیدہ مترجم ہیں۔ صرف اس لیے نہیں کہ اُن کا ترجمہ بہت رواں اور شان دار ہوتا ہے…… اس لیے بھی کہ اُن کا ترجمے کے لیے کتاب کا انتخاب حیران کن حد تک میری پسند سے میل کھاتا ہے۔ اَب تو میں کوئی کتاب صرف اس لیے بھی خرید لیتی ہوں کہ اسے سعید نقوی صاحب نے ترجمہ کیا ہوا ہو۔
’’میلان کنڈیرا‘‘ (Milan Kundera) کا 1984ء میں شائع ہونے والا ناول "The Unbearable Lightness of Being” دراصل 1968ء کے چیکو سلواکیہ میں دو آدمیوں، دو عورتوں، ایک کتے اور اُن کی زندگی کے گرد گھومتا ہے۔ یہ ایک فلسفیانہ ناول ہے اور اس کے کردار سویت یونین کے قبضے کے دور میں زندگی کے معنی اور اطمینان کی تلاش کے لیے جد و جہد کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
زیرِ تبصرہ ناول کو ناول سے بڑھ کر کوئی چیز کہا جائے، تو شاید غلط نہ ہوگا۔ صرف آخری باب ’’کیرینن کی مسکراہٹ‘‘ کی بات کی جائے، تو انسانوں اور جانوروں کے تعلق کی وضاحت کے لیے یووال نوح ہراری نے جہاں اپنی کتاب ’’ہومو ڈیوس‘‘ (Homo Deus) میں ایک طویل باب خرچ کیا ہے۔ وہیں ’’کنڈیرا‘‘ نے اس باب کے چند صفحات میں اس موضوع کو ہراری سے کہیں بہتر اور جامع انداز میں پیش کر دیا ہے۔
دیگر متعلقہ مضامین:
جاپانی ناول نگار سوشاکو ایندو کا ناول ’’خاموشی‘‘ (تبصرہ)
ملا نصیر الدین (تبصرہ)
عمر ریوابیلا کا ناول ’’ماتم ایک عورت کا‘‘ (تبصرہ)
ودرنگ ہائیٹس (تبصرہ)
کلیلہ و دِمنہ (تبصرہ)
میلان کنڈیرا کرداروں کی انفرادی سوچ کی گہرائی میں گھس کر ہمیں سکے کے دونوں رُخ دکھاتا ہے، وہ کسی فلسفیانہ سوال پہ کسی ایک زاویے سے ملنے والے جواب پہ مطمئن نہیں ہوتا، بلکہ دونوں جانب کے جواب سننے کے بعد قاری کے لیے ایک تیسرا جواب سوال کی صورت چھوڑ دیتا ہے۔
اس ناول پہ 1988ء میں فلم بھی بنی، لیکن میرا ذاتی خیال ہے کہ فلم کتاب کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ ناول پڑھتے ہوئے جو کردار اور مناظر قاری کے ذہن میں جنم لیتے ہیں، وہ یقینا تخلیقی صلاحیتوں کی آبیاری میں زیادہ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ ناول عالمی ادب کے کلاسیکی ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے اور اسے آپ صرف اس لیے بھی پڑھ سکتے ہیں کہ اس کا مصنف بے انتہا ذہین ہے۔ مَیں ’’اینڈریو ولیم‘‘ (Andrew William) کی اس ناول پر دی گئی رائے سے 100 فی صد اتفاق کرتی ہوں۔ وہ لکھتا ہے:
’’ساری زندگی کی ماحصل کتاب۔ یہ ایک بے شرمی کی حد تک ذہین کتاب ہے۔ کہیں پر بہت خنک بھی ہو جاتی ہے، لیکن اتنی شگفتہ اور تباہ کن کہ آپ کا دم پھول جائے۔ کنڈیرا آپ کو گردن سے پکڑ کر بے رحمی سے جھنجھوڑتا ہے کہ کیا تمھیں اس پر یقین ہے؟ کیا واقعی تم ایسے ہو؟ اس سے زیادہ آپ ایک ناول سے کیا توقع کر سکتے ہیں؟‘‘
یہ کتاب سٹی بک پوائنٹ کراچی نے شائع کی ہے۔ اس کے صفحات 272 اور قیمت صرف 600 روپے ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔