میڈیا لٹریسی، نسلِ نو کے لیے وقت کی اہم ترین ضرورت

Syed Azmat Ali

دورِ جدید کے تیزی سے بدلتے ہوئے میڈیائی منظرنامے میں، جہاں ہر ایک کے ہاتھ میں انفارمیشن کا ذریعہ موجود ہے، میڈیا لٹریسی کی اہمیت کبھی اس قدر نہیں تھی جتنی کہ آج ہے۔
میڈیا لٹریسی، جسے میڈیا کی تعلیم بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی صلاحیت ہے جو نہ صرف انفارمیشن کی صداقت کی جانچ پڑتال میں مدد دیتی ہے، بلکہ یہ طلبہ کو سکھاتی ہے کہ کیسے میڈیا کے ذریعے پھیلائی گئی خبروں اور معلومات کو نقد آئینے میں دیکھا جائے۔
اس میں یہ بھی شامل ہے کہ کیسے میڈیا کے مواد کو بغیر کسی شخصیت کے تنازع میں پڑے، نظریاتی سطح پر سمجھا اور تنقید کی جائے۔
موجودہ دور میں، جہاں جعلی خبریں اور غیر مصدقہ معلومات کا پھیلاو عام ہوچکا ہے، وہاں میڈیا لٹریسی کا ہونا نہ صرف ضروری بلکہ ناگزیر ہوچکا ہے۔ یہ نہ صرف نوجوانوں کو بااختیار بناتا ہے کہ وہ خود فیصلہ کر سکیں کہ کون سی خبر سچ ہے اور کون سی جعلی……!
اس ضمن میں حکومت کی ایک اہم ذمے داری بنتی ہے کہ وہ اسکولوں اور کالجوں کے نصاب میں میڈیا لٹریسی کو شامل کرے۔ ایک ایسا نصاب جو نہ صرف میڈیا کی بنیادی تفہیم فراہم کرے، بلکہ طلبہ کو ان کی روزمرہ زندگیوں میں میڈیا کے استعمال کے سلسلے میں ذمے داری اور اختیار کا احساس دلائے۔
میڈیا لٹریسی کے کورس کا مواد ایسے موضوعات پر مبنی ہونا چاہیے جو نہ صرف غریبوں کے استحصال سے متعلق آگاہی فراہم کرے، بلکہ یہ بھی سکھائے کہ کیسے ’’فنڈ ریزنگ‘‘ کے دوران میں ’’اسکیمرز‘‘ سے بچا جائے۔
ایک موثر میڈیا لٹریسی پروگرام طلبہ کو میڈیا کی مختلف قسموں جیسے کہ نیوز، سوشل میڈیا اور اشتہارات کے ذریعے پیش کی گئی معلومات کو سمجھنے، تجزیہ کرنے اور تنقید کرنے کی مہارت فراہم کرے گا۔ اس سے طلبہ میں نہ صرف اپنی آرا اور فیصلوں کو بنانے کی صلاحیت مضبوط ہوگی، بلکہ وہ ایک زیادہ معلوماتی، ذمے دار اور فعال سماجی شہری بھی بنیں گے۔
میڈیا لٹریسی کی اہمیت، خاص طور پر ’’سوشل ایپلی کیشنز‘‘ کے استعمال میں، ایک جدید معاشرتی ضرورت بن چکی ہے۔ جہاں یہ ایپلی کیشنز ہمیں معلومات کے تیز رفتار اور وسیع پیمانے پر تبادلے کی سہولت دیتی ہیں، وہیں یہ ہمارے ثقافتی اور مذہبی اقدار کے ساتھ ہم آہنگی میں رہتے ہوئے ان کا استعمال ایک اہم مسئلہ بھی بن چکا ہے۔
میڈیا لٹریسی کا کورس اور مواد اس امر کو یقینی بنانے میں مددگار ہونا چاہیے کہ طلبہ اور نوجوان ’’سوشل ایپلی کیشنز‘‘ کا استعمال کرتے وقت اپنی ثقافتی اور مذہبی اقدار کا خیال رکھیں۔
ان تمام بحثوں کا خلاصہ یہ ہے کہ میڈیا لٹریسی کی اہمیت موجودہ دور میں ناقابلِ انکار ہے۔ اس کی تعلیم نہ صرف طلبہ کو میڈیا کی دنیا کی مختلف پیچیدگیوں کو سمجھنے کی صلاحیت دیتی ہے، بلکہ انھیں ایک ذمے دار شہری بننے کے لیے بھی تیار کرتی ہے، جو ثقافتی اور مذہبی اقدار کے ساتھ ’’سوشل ایپلی کیشنز‘‘ کا استعمال کرتے ہوئے احترام اور شعور کا مظاہرہ کرے۔
مَیں سمجھتا ہوں کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس نصاب کو اسکولوں اور کالجوں کے نصاب میں شامل کرے، تاکہ نوجوان نسل ان مہارتوں کو اپنے ابتدائی مراحل ہی میں سیکھ سکے۔ اس سے نہ صرف جعلی خبروں اور غلط معلومات کے پھیلاو کو روکا جا سکے گا، بلکہ یہ ہمارے معاشرے کو ایک زیادہ معلوماتی، باشعور اور متحد معاشرہ بنانے میں بھی مددگار ہوگا، جہاں ثقافتی اور مذہبی اقدار کا احترام کیا جاتا ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے