نرگسیت کو زیادہ تر مردوں سے منسلک کیا جاتا ہے، لیکن یہ عورتوں میں بھی ہوتا ہے۔ البتہ زیادہ تر چھپا ہوا، جذبات اور بے چارگی کے تحفظ میں بیٹھا ہوا جسے سائیکالوجسٹ چھپی ہوئی نرگسیت (Covert Narcissism) کہتے ہیں۔ انہیں پہچاننا بہت مشکل ہوتا ہے، خواہ مرد ہوں یا عورت۔ یہ عموماً مظلوم ہوتے ہیں، معاشرے نے ان کی قابلیت کبھی پہچانی اور نہ انھیں وہ مقام ہی ملا ہوتا ہے جس کے یہ حق دار تھے۔ یہ آپ کی بہت انرجی کھاتے ہیں۔ شدید جلن حسد ہوتی ہے ان میں اور آپ کو ان کی ہر وقت توثیق کرنی ہوتی ہے۔ مجھے ظاہری نارساسسٹ سے زیادہ وقت اُن نارساسسٹ کو سمجھنے اور پہچاننے میں لگا جو چھپے ہوئے تھے۔ چھپے ہوئے نارساسسٹ عموماً وہ لوگ ہوتے ہیں جو ٹروما سے گزرے ہوں، لیکن ٹروما سے گزرنے والا ہر بچہ نارساسسٹ نہیں بنتا۔
ندا اسحاق کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/ishaq/
ڈاکٹر ’’رامنی درواسلا‘‘ جو کہ نارساسزم پر ماہر ہیں، کہتی ہیں کہ عورتوں میں موجود نرگسیت مردوں کی نرگسیت کی مانند ہی تکلیف پہنچاتی ہے دوسروں کو۔ چوں کہ مرد فطری طور پر مسائل کو حل کرنے والے ہوتے ہیں اور جب انھیں لگتا ہے کہ ان کے پارٹنر کو وہ زیادہ مہنگا تحفہ لا دیں گے، تو شاید وہ مطمئن ہوجائے گی، یا زیادہ توجہ اور فرسٹ کلاس چیزیں خرید کر دیں گے، تو شاید وہ بہتر ہوجائے، لیکن انھیں معلوم نہیں ہوتا کہ مسئلہ ان میں نہیں، بلکہ ان کے پارٹنر کی نرگسیت والی شخصیت میں ہے۔ وقت کے ساتھ ایسے مردوں کی خوداعتمادی ختم ہوتی جاتی ہے اور وہ ذہنی الجھنوں کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ کیوں کہ گھر ہو یا جذبات، سب کچھ نارساسسٹ ہم سفر کے گرد ہی گھومتا ہے۔
ایسے مرد ساری زندگی گزار دیتے ہیں اُس پارٹنر کو خوش کرنے میں جس کو خوش کرنا ناممکن ہے۔ آپ کچھ بھی کرلیں، وہ ہمیشہ کسی نہ کسی طرح آپ کو رد کریں گے۔ اپنے ارد گرد والوں سے آپ کا موازنہ کریں گے کہ ان کی فُلاں دوست کے پاس فُلاں چیز زیادہ اچھی ہے۔ میرا تو نصیب ہی خراب ہے۔ تم کبھی میری فرمایشیں پوری نہیں کرتے۔ نرگسیت کی پہچان یہی ہوتی ہے کہ یہ رویہ کبھی کبھار کا نہیں ہوتا بلکہ ہمیشہ ایسا ہی ہوتا ہے۔ یہ آپ کے سامنے مقاصد رکھتے جاتے ہیں اور آپ کو اُنھیں پورا کرنا ہوتا ہے اُن کے لیے۔ مرد ہوں یا عورت (سوائے دماغی نارساسسٹ کے) اپنی ظاہری شخصیت پر بہت توجہ دیتے ہیں۔ کیوں کہ سطحیت (Superficiality) کی وجہ سے اُنھیں اس ظاہری شخصیت سے لوگوں کو متوجہ کرنا ہوتا ہے۔
وہ لوگ جنھیں لگتا ہے کہ خواتین کا راج آئے گا، تو شاید دنیا جنت ہوجائے گی، اس خواب/فینٹسی کی تعبیر بہت بھیانک ہوسکتی ہے۔ پاور کی کوئی ذات، جنس یا زُبان نہیں ہوتی۔ طاقت ور مرد نارساسسٹ بھی اگر استحصال کر رہے ہیں، تو طاقت ور خواتین نارساسسٹ بھی چودہ طبق روشن کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، چاہے وہ چھپی ہوئی ہوں یا ظاہر۔
مَیں نے جب سے لوگوں کے مسائل سننے شروع کیے، تب سے جنس کے متعلق سوچنا ہی چھوڑ دیا۔ کیوں کہ معاشرہ کسی کو نہیں بخشتا۔ مرد ہو یا عورت دونوں کو ہی اپنی جگہ مسائل اور مسائل سے منسلک تکلیف کا سامنا ہے۔ دونوں پر دباو ہے معاشرے کے طے کردہ کرداروں کو نبھانے کا۔ کبھی کبھار جو چیزیں جیسی نظر آتی ہیں، وہ ویسی ہوتی نہیں۔ کبھی کبھار بظاہر دِکھنے والی طاقت محض سونے کا پنجرہ ہوتی ہے۔ کبھی کبھار کم زور اور مطیع زیادہ طاقت ور اور فائدے میں ہوتے ہیں۔ معاملات کا جائزہ جب گہرائی اور حقیقت پسندی سے کیا جائے، تو عموماً کچھ ایسے متضاد (Paradox) دیکھنے کو ملتے ہیں کہ عقل ماننے کو تیار نہیں ہوتی کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟
وہ مرد جو اپنے ساتھی مردوں یا کسی سے کہیں کہ ان کا ہم سفر ان کا استحصال کررہا ہے یا جذباتی طور پر ابیوز کررہا ہے یا اس کی فرمایشیں پوری کرتے کرتے وہ تھک گیا ہے اور مسلسل اسکو رد ہی کیا جارہا ہے، تو ساتھی مرد عموماً مذاق اُڑاتے ہیں یا ان کی بات کو سنجیدہ نہیں لیتے، اور کہتے ہیں کہ یہ کوئی نئی بات نہیں، خواتین ایسی ہی ہوتی ہیں۔ اس معاملے میں خواتین پھر بھی ایک دوسرے کی فریاد سن لیتی ہیں یا جذبات کو سمجھ لیتی ہیں۔ مردوں کے مسائل کا حل نکالنے والی فطرت انھیں نارساسسٹ عورتوں کے ابیوز والے سائیکل میں پھانسے رکھتی ہے۔ کیوں کہ نارساسزم ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا کوئی حل اس کرۂ ارض پر موجود نہیں۔ سالوں فرمایشیں پوری کرنے اور توجہ دینے کے بعد بھی جب نارساسسٹ پارٹنر بے وفائی کرتا ہے، تب نقصان ناقابلِ تلافی ہوتا ہے۔ نارساسسٹ مرد ہوں یا عورتیں، ان کے افیئر ہونا یا ان کا چیٹ کرنا تو طے ہے (اکثر خود صالح "Self-righteous” نارساسسٹ چیٹ نہیں کرتے، لیکن ان کا رویہ دوسروں کے ساتھ بہت سخت ہوتا ہے، وہ ہر وقت دوسروں کی کردار کشی کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ خود کو دوسروں سے برتر ثابت کرنے کے لیے ایمان دار ہوتے ہیں نہ کہ اس لیے کہ انھیں ہم سفر سے محبت ہے)
مرد، نارساسسٹ عورتوں کو ان کے اعتماد کی وجہ سے بھی پسند کرتے ہیں، لیکن اس کھوکھلے اعتماد کی تہہ میں موجود گہرا عدمِ تحفظ اپنا سر جب باہر نکالتا ہے، تب ان کی فینٹسی ٹوٹتی ہے۔ دراصل ہمارے یہاں اعتماد کی صحیح تعریف جو سائیکالوجی میں موجود ہے اُس سے لوگ نا آشنا ہیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ تیز، شاطر، زیادہ بولنے والے، ہر جگہ چھا جانے والے، چارمنگ، سب کی توجہ کھینچنے والے، ہر کسی کے ساتھ گھل مل جانے والے پُراعتماد لوگ ہوتے ہیں۔ دراصل یہ نارساسسٹ ہوتے ہیں۔ جب توجہ نہیں ملتی تب آپ ان کا وہ روپ دیکھیں گے جس میں اعتماد کی پرت چڑھائے عدم تحفظ ڈیرہ جمائے بیٹھا ہوتا ہے۔
حقیقی اعتماد کبھی توجہ نہیں کھینچنا چاہتا سب کی۔ پُراعتماد لوگ جانتے ہیں کہ انھیں غیر آرام دہ جذبات کو کیسے سنبھالنا ہے۔ اصل اعتماد یہی ہے کہ آپ کس طرح ناکامی، تنقید، افسردگی، انکار اور نظرانداز کیے جانے یا اہمیت نہ ملنے کو پراسس کرتے ہیں۔ اگلی بار جب بھی آپ کسی بے حد پُراعتماد خاتون یا مرد سے ملیں، تو غور کریں کہ وہ غیر آرام دہ جذبات یعنی کہ تنقید، نظر انداز کیے جانا، یا غلطی ہونا یا ناکامی سے کس طرح سے نمٹتے ہیں۔ آپ کو ان کے نارساسسٹ ہونے یا نہ ہونے کا علم ہوجائے گا۔ کیوں کہ نارساسسٹ توجہ اور توثیق پر پلتے ہیں۔ اگر آپ سے ذرا سی بھی کوتاہی ہوئی اور اگر سپلائی ملنے میں ذرا سی بھی کمی ہوگی، تو آپ کو نارساسسٹ کا غصہ دیکھنے کو ملے گا۔ اس غصہ کو دیکھ کر اپنی آنکھوں پر سے چارمنگ لوگوں کے پُراعتماد دِکھنے والا چشمہ ہٹا دیجیے گا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔