سوات میں آیندہ انتخابات کے لیے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ بعض سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدواروں کو ٹکٹ بھی جاری کردیے ہیں.
جماعتِ اسلامی نے سب سے پہلے ایک قومی اور دو صوبائی امیدواروں کی نام زدگی کا اعلان کردیاہے۔ جماعت اسلامی نے این اے ٹو کا ٹکٹ سابق امیدوار (ر) ایس پی نوید خان، پی کے3 سے سابق تحصیل ناظم حبیب اللہ ثاقب اور پی کے6 مینگورہ سے سابق ایم پی اے محمد امین کو اپنا امیدوار نام زد کردیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی نے پی کے 3 سے سابق ایم پی اے سید جعفر شاہ، پی کے 5 سے سابق ایم پی اے شیر شاہ خان اور پی کے 6 سے سابق صوبائی وزیر واجد علی خان کی جگہ پی کے 5 کے سابق امیدوار اور سابق وزیرِ اعلا پرویز خٹک کے قریبی رشتہ دار عاصم خان، پی کے 8 سے سابق ایم پی اے رحمت علی خان کو اپنا امیدوار نام زد کیا ہے۔ سابق صوبائی وزیر واجد علی خان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اُن کو این اے 3 کا ٹکٹ دیے جانے کا امکان ہے۔
ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی، پی ٹی آئی، قومی وطن پارٹی اور پختون خوا میپ نے ابھی تک امیدواروں کا اعلان نہیں کیا، لیکن اس کے باوجوود تمام سیاسی جماعتوں کے متوقع امیدواروں نے انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے۔ غم اور خوشی کے مواقع پر متوقع امیدوار نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔
تحریکِ انصاف کے متوقع امیدواروں نے زمان پارک لاہور میں ڈیرے ڈال دیے ہیں اور وہاں ٹکٹ کے حصول کے لیے دن رات ایک کرکے تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر ’’تور گل‘‘ نامی پیج نے سابق اراکینِ اسمبلی اور سرکاری محکموں میں ان کی بھرتی کردہ اُن افراد جو ڈیوٹی نہیں کرتے اور گھر پر تنخواہ لیتے ہیں، کا ناک میں دم کر رکھا ہے۔
اس طرح تحریکِ انصاف کے سابق اراکینِ اسمبلی کے اثاثوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ مینگورہ شہر سے دو بار منتخب ایم پی اے جو ایک معمولی پیشہ سے وابستہ تھے، اب انھوں نے الیکشن کمیشن میں اپنے گوشوارے اربوں روپے میں جمع کیے ہیں۔
دوسری طرف ’’تورگل‘‘ نامی ایک نامعلوم شخص اپنے سوشل میڈیا کے پیج سے ایسے افراد کو بے نقاب کررہا ہے۔
تحریکِ انصاف کی پچھلی حکومت میں ڈھیر سارے افراد کو سرکاری محکموں میں بھرتی کیا گیا ہے، جن میں زیادہ تر افراد کا تعلق تحریکِ انصاف سے ہے۔ اُن میں بیشتر افراد گھر بیٹھے تنخواہ وصول کر رہے ہیں اور ایک دن کے لیے بھی اپنی ڈیوٹی پر نہیں گئے ہیں۔
’’تورگل‘‘ فیس بک پر اپنے پیج کے ذریعے ایسے افراد کی تصاویر روزانہ کی بنیاد پر شیئر کر رہا ہے۔ نیز اُن لوگوں سے اپیل کرتا دکھائی دیتا ہے کہ وہ اپنی ڈیوٹی پر حاضری دیں، لیکن مذکورہ سرکاری اہل کار اِس کے باوجود بھی ڈیوٹی پر جانے سے گریزاں ہیں اور گھر بیٹھ کر تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔
’’تورگل‘‘ ایسے تعمیراتی کاموں کو بھی سامنے لارہا ہے جو سرکاری فنڈ سے ہوئے ہیں، لیکن ان کاموں سے مخصوص افراد کو فائدہ دیا گیا ہے۔’’تورگل‘‘ کے پیج کے لائیکس اور فالورز کی تعداد لاکھوں میں پہنچ گئی ہے۔ اس میں روزانہ کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے۔
’’تورگل‘‘ سرکاری محکموں میں بدعنوان افسروں کے لیے بھی درد سر بن چکا ہے۔ کیوں کہ وہ ایسے افراد کو اپنے پیج پر بے نقاب کر نے سے نہیں کتراتا۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سوات کی قومی اسمبلی کی تین اور صوبائی اسمبلی کی آٹھ نشستوں پر اس بار بھی کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے، تاہم اگر عمران خان نااہل نہیں کیے گئے اور ان کی سربراہی میں انتخابی مہم چلی، تو قوی امکان ہے کہ تحریکِ انصاف اگلے انتخابات میں بھی سوات سے کلین سویپ کرلے گی۔
اور اگر عمران خان کو نااہل کیا گیا، تو پھر تحریکِ انصاف کے لیے سوات میں معاملہ برعکس ہوگا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
