عُمرانیات (Sociology) ’’معاشرتی سائنس‘‘ اور سیاسیات (Political Science) ’’عوامی سائنس‘‘ ہے۔ سیاست معاشرے میں رہ کر کی جاتی ہے۔ دونوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔
معاشرے کیسے بنتے ہیں اور ان کے لیے قوانین و ضوابط اور آپس کے روابطِ کار کا بہتر طریقۂ کار عُمرانیات کا اصل موضوع ہے۔
سیاسیات معاشرتی ضروریات اور اس میں رہنے کے لیے قوانین و ضوابط کے لیے جد و جہد اور اس کے لیے راہنمائی مہیا کرنے کا پلیٹ فارم ہے۔
سیاست دان کو عُمرانیات سے شغف اگر نہیں اور اس میں نابلد ہے، تو وہ معاشرے میں کوئی اہم قابلِ قبول کردار ادا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ سیاست دان کو پہلے عُمرانیات پر عبور حاصل کرنا چاہیے، تاکہ وہ معاشرے کی ضروریات اور ان کے لیے روابط پیدا کرنے اور اپنے زیرِ اثر علاقہ کے لیے قوانین و ضوابط بنانے میں ملکہ حاصل کرپائے۔
سیاست معاشرے کی خدمت اور راہنمائی کا فریضہ ہے۔ سیاسی حضرات کے ہاتھ میں معاشرے کی باگ ڈور ہوتی ہے۔ معاشرے کو سیاسی راہنماؤں سے اپنے مسائل کے حل کی امید ہوتی ہے۔ عوام یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالا نے ایک سیاسی شخصیت کو یہ صلاحیت عطا کی ہوتی ہے کہ وہ معاشرتی مسائل سے نہ صرف دوسرے لوگوں کی بہ نسبت بہتر آگاہی رکھتا ہے بلکہ وہ عام مسائل کے حل کے لیے بہتر سوچ اور صلاحیت سے بھی نوازا گیا ہوتا ہے۔
کامیاب سیاسی راہنماؤں کی تاریخ کا مطالعہ کریں، تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ عوامی مسائل کے ساتھ آگاہی اور ان کے حل کے لیے اپنی کمٹمنٹ کی وجہ سے مقبولِ عام کا درجہ حاصل کرپائے۔ چیئرمین ماؤ زے تنگ، ابراہم لنکن، نیلسن منڈیلا، چی گویرا، محمد علی جناح سب ہی کو عوام کے اصل مسئلہ سے آگاہی تھی اور انھوں نے ان کے حل کے لیے پوری تن دہی کے ساتھ کوشش کی جس میں کسی قسم کی بھی کوتاہی، سستی یا مقصد سے پیچھے ہٹنے کا شائبہ تک کہیں نہیں پایا جاتا۔
(ماہ نامہ ’’جہانگیر ورلڈ ٹائمز‘‘، ماہِ جنوری 2022ء، صفحہ نمبر 100 سے انتخاب)