ایڈالف ہٹلر (Adolf Hitler) روز صبح 5 بجے اٹھتا ہے۔ یوگا اور جرنلنگ سے دن کی شروعات ہوتی ہے۔ دن کی ہیلدی (Healthy) شروعات کے بعد وہ اپنے مقصد اور گولز کو لے کر پُرجوش اور فوکسڈ ہے۔
ہٹلر ایک اسٹرکٹ "Vegetarian” ہے۔ دنیا پر حکومت، یہودیوں، ہم جنس پرستوں، جپسیز کے خاتمے کے لیے کوشاں رہنے کے علاوہ ہٹلر کا ایک ’’کریٹو سائیڈ‘‘ بھی ہے…… جسے ایکسپلور کرنے کے لیے وہ ہفتے میں چند گھنٹے ’’اُوپرا‘‘ سنتا ہے اور ایک ناکام آرٹسٹ ہونے کے باوجود مصوری کے لیے وقت ضرور نکالتا ہے۔
ہٹلر یقینا ’’سیلف ڈسپلن‘‘ کی ایک اعلا مثال ہے۔ وہ اپنے 20s میں تھا…… جب جرمنی کے ایک ’’بیئر بار‘‘ میں اس پر انکشاف ہوا کہ اس کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟ وہ اس قدر مستقل مزاج اور امبیشیئس (Ambitious) انسان تھا کہ محض 20 سال کے عرصے میں اس نے دنیا کی سب سے طاقت ور ملٹری تشکیل دی۔ لاکھوں کروڑوں اپنے جیسوں کو ’’انسپائر‘‘ کیا اور لاکھوں کی جان بھی لی۔ دنیا کی تاریخ میں اس جیسا "Influence” کسی انسان کا نہیں بن سکا آج تک۔
ہٹلر، سیلف ہیلپ کتابوں میں موجود سیلف ڈسپلن پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان چھوڑ کر چلا گیا…… اور وہ سوالیہ نشان ہمیں لفظ ’’ویلیوز‘‘ (Values) کی جانب لے کر جاتا ہے۔
ہماری زندگی اور کچھ نہیں محض ہماری ویلیوز (اقدار) کا مجموعہ ہے۔ ویلیوز وہ نہیں ہوتیں…… جنہیں ہم فیس بک پر "Quote” کی شکل میں پوسٹ کرتے ہیں، اور نہ وہ جنہیں ہم لفظوں کے ذریعے بیان کرتے ہیں۔
ہم صبح سے رات تک جن ’’ایکٹیوٹیز‘‘ کو انجام دیتے ہیں…… جن سرگرمیوں میں ملوث رہتے ہیں…… وہ ہماری ویلیوز ہوتی ہیں۔ وہ تمام تر کام جو ہماری "Priority” ہیں…… اور جہاں ہم اپنا قیمتی وقت صرف کرتے ہیں، یعنی ہماری روزمرہ کی عملی اور اصلی زندگی۔
مولوی صاحب نماز پڑھتے ہیں…… ایمان داری کا درس دیتے ہیں…… لیکن چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں۔
مولوی صاحب کی ویلیوز ایمان داری اور نماز نہیں…… دراصل ان کی اصل ویلیوز میں پیسا اور بے ایمانی شامل ہیں…… جسے ان کی عملی زندگی میں بآسانی دیکھا جاسکتا ہے۔
یوں ہی ہٹلر کا ’’سیلف ڈسپلن‘‘ یا ’’سیلف امپرومنٹ‘‘ اس لیے نہیں کہ وہ دنیا کو بہتر جگہ بنانا چاہتا ہے…… بلکہ اس لیے ہے کہ وہ دنیا پر حکومت چاہتا ہے…… اور کچھ خاص طبقے جن سے اس کا ’’پرسنل بیر‘‘ ہے…… ان کا خاتمہ چاہتا ہے۔
’’سیلف ڈسپلن‘‘ کے پسِ پشت مقصد لوگوں کا قتل کرنا ہو، تو ’’سیلف ڈسپلن‘‘ منفی ہوا یا مثبت……؟
اکثر شادی شدہ جوڑوں میں ویلیوز کی "Overlapping” نہ ہو، تو شدید اختلافات اور دوریاں ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر شوہر "Deep Meaningful Conversations” پسند کرتا ہے…… لیکن بیوی کے لیے قیمتی ہینڈ بیگ اور کسی لگژری مقام پر چھٹیاں گزارنا اہمیت رکھتا ہے، تو پھر یہاں مسایل جنم لیتے ہیں۔
پسندیدہ ’’موویز‘‘ یا رنگ سے زیادہ ویلیوز کا "Overlap” ہونا ضروری ہوتا ہے۔
ہم سب جس سمت میں اپنا وقت صرف کرتے ہیں…… ہماری زندگی اسی طرح شیپ ہوتی جاتی ہے۔ یہ سب کچھ اتنا "Subtle” ہوتا ہے کہ روز مرہ کی زندگی میں اس پر غور کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
اگر آپ کا زیادہ وقت فیس بک پر یا نیٹ فلیکس پر فاسٹ فوڈ کھاتے ہوئے سیریز دیکھنے میں گزرتا ہے، تو آپ کی زندگی یقینا اسی سمت میں جائے گی جہاں یہ ویلیوز لے کر جاتی ہیں……جج نہیں کررہی، یہ بھی آخر ویلیوز ہی ہیں!
ہم یہاں ویلیوز کو جج نہیں کررہے…… ’’ہیلدی‘‘ اور ’’اَن ہیلدی‘‘ ویلیوز ایک الگ ٹاپک ہے…… یہاں محض اس ’’کانسیپٹ‘‘ (Concept) جس کے تحت ہم اپنی زندگی گزارتے ہیں…… اس پر روشنی ڈالنا مقصد ہے۔
زندگی بھر ہمارے "Beliefs” اور "Values” ٹوٹنے اور بننے کا عمل جاری رہتا ہے…… کبھی شعوری توکبھی لاشعوری طور پر۔ اکثر ہٹلر جیسے لوگوں کی پرسنل ویلیوز کا خمیازہ لاکھوں کروڑوں انسانوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔
…………………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔