’’نو دولتا‘‘ دراصل ’’نو دولت‘‘ (فارسی، اسمِ صفت) سے بنا ہے، جسے عام طور پر ’’نو دولتیا‘‘ لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
رشید حسن خان نے اپنی کتاب ’’اُردو املا‘‘ میں اس کا املا ’’نو دولتا‘‘ لکھا ہے نہ کہ ’’نو دولتیا‘‘ جب کہ نور اللغات میں اس کے معنی یوں درج ہیں: ’’وہ شخص جس کو مفلسی کے بعد نئی نئی دولت ملی ہو۔‘‘
نیز صاحبِ نور نے حضرتِ منیرؔ کا ذیل میں دیا جانے والا شعر رقم کرکے ایک طرح سے ’’نو دولتا‘‘ کے املا پر مہرِ تصدیق ثبت کردی۔ شعر ملاحظہ ہو:
کیا ہوا نو دولتوں کو ہے فروغِ ظاہری
مشعلوں سے ڈھونڈتے ہیں مرتبہ ملتا نہیں