(خصوصی رپورٹ: فیاض ظفر)
سوات کے شاہی خاندان کی بہو اور سابق ایم این اے مسرت احمد زیب نے انکشاف کیا ہے کہ ریاست کے ادغام کے وقت والیِ سوات نے حکومت پاکستان سے معاہدہ کیا تھا کہ ضلع سوات میں کسی قسم کا ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ یہ معاہدہ ہمیشہ کے لیے برقرار رہے گا۔ سوات میں کسی قسم کے ٹیکس کا نفاذ معاہدے کی خلاف ورزی تصور ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کے دوران میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستِ سوات نے 1949ء میں پاکستان کو تسلیم کیا اور باقاعدہ اس کا حصہ بنی۔ اس کے بعد 1969ء میں ادغام کے وقت والیِ سوات میاں گل عبدالحق جہانزیب نے حکومتِ پاکستان کے ساتھ معاہدے کے بعد ایک اور معاہدہ یہ کیا کہ موجودہ سوات، بونیر، شانگلہ اور کوہستان میں تاحیات کسی قسم کا ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، جب کہ دیر کی ریاست نے تو کوئی معاہدہ ہی نہیں کیا تھا۔
مسرت احمد زیب نے یہ بھی کہا کہ اب وقت ہے کہ تمام ملاکنڈ ڈویژن کے اضلاع کی سیاسی جماعتیں سیاست سے بالاتر ہوکر حکومت کی جانب سے ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف یک آواز ہوجائیں۔