اگلے ہفتے وزیرِ اعلا محمود خان صاحب سوات کے دورے پر تشریف لا رہے ہیں۔ اُن کی خدمت میں چند گذارشات پیشِ خدمت ہیں…… اُمید ہے وہ انہیں درخورِ اعتنا سمجھیں گے۔
٭ پہلی گذارش یہ ہے کہ جہانزیب کالج کے ضروری اور اشد مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے۔ کالج کے پروفیسر صاحبان کو بلاوجہ ’’ڈسٹرب‘‘ نہ کیا جائے اور نہ اُن کے تبادلے کیے جائیں۔ نیز جن کے تبادلے ہوچکے ہیں، انہیں منسوخ کرکے واپس جہانزیب کالج میں ان کا تعین کیا جائے۔ کالج کے تعمیری کام میں تیزی لائی جائے اور ٹھیکیدار کو مجبور کیا جائے کہ وہ تاخیری حربوں سے کام نہ لے اور تعمیری کام کو جلد از جلد ختم کرے۔ کیوں کہ یہ پراجیکٹ اپنے مقررہ وقت سے کافی آگے جاچکا ہے۔
٭ لیڈی ہیلتھ ورکر (ایل ایچ ڈبلیو) بہت نامساعد حالات میں اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔ اُن کی تنخواہیں پہلے ہی کم ہیں۔ لہٰذا ان کی تنخواہیں بلاتاخیر ادا کی جائیں۔ ان میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے۔ جو سکیل انہیں 2011 اور 2012ء میں دیا گیا ہے، اس پر جلد از جلد عمل درآمد کیا جائے۔ یہ مجبور خواتین ہیں۔ ان کی ڈیوٹی بہت سخت ہے۔ گلی گلی، کوچہ کوچہ پھرتی ہیں۔ ہر وقت انہیں جان کا خطرہ رہتا ہے۔ کئیوں کو تو جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑے۔ لہٰذا ان کے حال پر رحم فرمایا جائے۔
٭ ضلع سوات میں بجلی کے محکمے (واپڈا) کے ملازمین کے حوالہ سے صورتِ حال مخدوش ہے۔ میٹر ریڈر نہایت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ملم جبہ فیڈر کے لیے صرف دو یا تین میٹر ریڈر ہیں جب کہ 30 ہزار میٹروں کو مقررہ وقت میں چیک کرنا پڑتا ہے…… جو ایک بہت ہی مشکل کام ہے۔ لہٰذا سڑک کنارے نصب میٹروں کو چیک کیا جاتا ہے۔ باقی تُکے لگائیں جاتے ہیں۔ لہٰذا عوام پر بھاری بلوں کی بجلی گرائی جاتی ہے۔ یوں درجنوں لائن مینوں کی ضرورت ہے۔ اتنی آبادی کے لیے دو عدد لائن مینوں سے کیسے کام لیا جاسکتا ہے؟ لہٰذا درجنوں لائن مینوں کی ضرورت ہے۔ واپڈا دفتر کے اندر عرصہ سے کام کرنے والے ملازمین بوڑھے ہوگئے ہیں اور رفتہ رفتہ سُبک دوش ہو رہے ہیں۔ واپڈا دفتر خالی ہو رہا ہے، لیکن افسوس کہ حکامِ بالا کے ساتھ اس اہم مسئلے کے بارے میں کوئی فکر نہیں۔ اس پر جلد از جلد توجہ دینی کی ضرورت ہے۔ لاکھوں نوجوان بے روزگار گھوم رہے ہیں۔ واپڈا میں میٹر ریڈر اور لائن مینوں کے لیے میٹرک پاس یا زیادہ سے زیادہ ایف اے پاس نوجوانوں کی ضرورت ہے، جو لاکھوں کی تعداد میں بے روزگار پھر رہے ہیں۔ انہیں بھرتی کیا جائے۔ اس سے جہاں ایک طرف نوجوانوں کو روزگار مل جائے گا اور تحریکِ انصاف کا ایک بنیادی وعدہ اور ایجنڈا پایۂ تکمیل کو پہنچ جائے گا، وہاں دوسری طرف ایک محکمہ جاتی شدید ضرورت بھی پوری ہوجائے گی۔ نتیجتاً بلوں میں عوام کے ساتھ انصاف سے کام لیا جائے گا۔
٭ حکومت نے بار بار یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ تعلیمی حالت میں بہتری لائے گی، لیکن اب شاید بہت کم توجہ محکمۂ تعلیم کی ضروریات اور مسائل کے حل پر دی جا رہی ہے۔ ضلع سوات میں اگرچہ تعلیم کے حوالہ سے سکولوں اور کالجوں کا کافی تعمیری کام ہو رہا ہے، لیکن پھر بھی اس ضلع میں کالجوں کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔ موجودہ کالج اب ناکافی ہیں۔ کالجوں پر طلبہ کا بہت غیر ضروری بوجھ بڑھ گیا ہے۔ کلاسوں میں طلبہ کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے تعلیمی معیار رفتہ رفتہ گر رہا ہے۔ کلاس میں طلبہ کی زیادہ تعداد کی وجہ سے پروفیسر صاحب کو پڑھائی اور خاص کر سمجھانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لہٰذا سوات میں مزید کئی ڈگری کالج بنانے کی ضرورت ہے۔
٭ سیدو شریف اور مینگورہ کے درمیان ٹریفک کا رش بہت بڑھ گیا ہے، جس کی وجہ سے آئے دن حادثات ہوتے رہتے ہیں۔ خاص کر سنٹرل ہسپتال، جہانزیب کالج اور سیدو ٹیچنگ ہسپتال کے سامنے عوام کا بے انتہا رش ہوتا ہے۔ لہٰذا اگر مہربانی کرکے ان تین مقامات پر سٹیل کے اُوور ہیڈ پل بنائے جائیں، تو رش میں کمی ہوجائے گی۔ طلبہ و طالبات اور نیز مریضوں کو آنے جانے اور سڑک پار کرنے میں سہولت بھی مل جائے گی۔ ان تین عدد سٹیل پل بنانے پر ایک کروڑ سے بھی کم لاگت آئے گی اور اگر توجہ دی جائے، تو بہت کم عرصہ میں یہ بن بھی سکتے ہیں۔
سوات کے عوام یہ اُمید کرتے ہیں کہ محترم وزیرِ اعلا صاحب جہاں سوات میں اپنی پارٹی کے جلسوں اور اجلاسوں میں وقتاً فوقتاً آ رہے ہیں اور اُن میں شرکت فرما رہے ہیں، وہاں وہ عوام کے ان چند دیرینہ مسائل پر بھی خصوصی توجہ دیں گے۔ یوں وہ سوات کے غریب عوام کو ممنون ہونے کا موقع عطا فرمائیں گے، شکریہ……!
……………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔