لائن آف کنٹرول کی دونوں جانب اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری 27 اکتوبر کا دن یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔ یہ وہ دن ہے جب 1947 ء میں بھارتی فوج کشمیر میں داخل ہوئی اور اس نے سرینگر میں اترتے ہی بے گناہ کشمیریوں پر مظالم، قتلِ عام اور جبری قبضے کا آغاز کیا، جو کہ آج تک جاری ہے۔
اس دن پوری دنیا میں کشمیری اپنے وطن پر بھارتی فوج کے غاصبانہ قبضے کے خلاف احتجاج کرتے ہیں اور عالمی ضمیر کو بیدار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مقبوضہ وادیِ کشمیر جہاں صورتِ حال روز بروز خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے…… طویل عرصے سے وقتاً فوقتاً نافذ کرفیو نے پوری وادی کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر رکھا ہے۔ جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ اگست 2019ء میں بھارت کی حکومت نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرتے ہوئے ریاست کی خود مختار حیثیت ختم کر دی۔ بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر کے ضلع پونچھ میں گذشتہ کئی ہفتوں سے بھارتی فوج اور کشمیریوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ پونچھ میں جاری جھڑپ کشمیر کی نیم خودمختاری کے خاتمے کے بعد یہاں ہونے والی سب سے طویل اور بھارتی فوج کے لیے ہلاکت خیز جھڑپ ثابت ہوئی ہے۔ ہزاروں فوجیوں، درجنوں کمانڈوز، کئی ہیلی کاپٹروں اور ’’ڈرونز‘‘ تک کو استعمال میں لانے کے باوجود بھی بھارتی دہشت گرد فوج کے 20 کے قریب اہلکار مارے جا چکے ہیں۔
جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات سے یہ واضح ہے کہ مودی سرکار کے پاس کشمیر کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں تشدد کم ہونے کی بجائے بڑھ رہا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر میں سکون و سلامتی فراہم کرنے میں مودی سرکار مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔
بھارت، کشمیر کی جغرافیائی تبدیلی کے ساتھ ساتھ کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی بھی کر رہا ہے۔ سیکڑوں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر کے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا یاجا رہا ہے، نہتے کشمیریوں کو آئے دن شہید کیا جا رہا ہے۔
اس طرح مقبوضہ وادی میں وہ ممنوعہ ہتھیار بھی استعمال کیے جا رہے ہیں جن پر اسرائیل بھی پابندی لگا چکا۔ بھارتی فوج کی جانب سے پیلٹ گن کے استعمال کی وجہ سے ہزاروں کشمیری بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔ مسلمانوں کی املاک و باغات کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ کشمیریوں کی تیار فصلوں اور جنگلات کو جلایا جا رہا ہے۔
بہت سے مقامات پر مسلمانوں کومساجد تک میں نماز کی ادائیگی کی اجازت نہیں۔ بھارت بھر کے شدت پسند ہندوؤں کو مقبوضہ وادی کے ڈومیسائل جاری کیے جا رہے ہیں، لیکن ان سب ظالمانہ اقدامات کے باوجود عالمی ضمیر جاگنے کا نام نہیں لے رہا اور بھارت کے قاتل ہاتھ روکنے والا کوئی نہیں۔ اس صورتِ حال پر دنیا بھر میں انسانیت کی اعلا اقدار سے محبت کرنے والے لوگ مقبوضہ کشمیر کے ان بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کو سلام پیش کررہے ہیں جنہوں نے ہر قسم کے مظالم کا سامنا کرنے اور ہر روز اپنے پیاروں کی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجود آزادی و حریت کا پرچم نہ صرف سر بلند رکھا، بلکہ ان کی جدوجہد ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ ولولہ انگیز نظر آ رہی ہے۔ مظلوم کشمیری عوام نے بھارتی سیکورٹی فورسز کے ہر ظلم کے باوجود آزادی آزادی کے نعرے لگا کر اور جابجا پاکستانی پرچم لہرا کر اقوامِ عالم کے سامنے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ اپنی آزادی کا فیصلہ اپنی مرضی سے کرنے کے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
کشمیر کے معاملے پر حکومتِ پاکستان نے یہ معاملہ اقوامِ متحدہ میں کئی بار پہنچایا اور ہر بار اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر اس کے حل کے لیے بھارت پر زور دیا گیا…… لیکن کیا وجوہات ہیں کہ اقوامِ متحدہ بھی اپنی قرار دادوں پر عمل در آمد کروانے میں بے بس ہے۔
8 لاکھ بھارتی فوج وحشیانہ کارروائیوں کی مدد سے کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوششوں میں مصروف جب کہ بھارتی میڈیا منفی پراپیگنڈا پر عمل پیرا ہے۔ لاکھوں کشمیری عوام، حقِ خود اردایت کے حصول کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔
قارئین، بھارت کا مسلسل غیر ذمہ دارانہ رویہ ایشیا میں کسی بڑے سانحے کو جنم دے سکتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا ضروری ہے، تاکہ خطے میں امن واستحکام ممکن ہوسکے۔
……………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔