عام طور پر ’’باشندہ‘‘ یا ’’مکین‘‘ کے لیے لفظ ’’ساکن‘‘ کی جگہ ’’سکنہ‘‘ کا استعمال کیا جاتا ہے، جس سے اجتناب ضروری ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر فاروق چودھری اپنی تالیف ’’اُردو آموز‘‘ کے صفحہ نمبر 164 پر رقم کرتے ہیں: ’’سکنہ، ساکن کی جمع ہے۔ اس لیے ایک آدمی کی سکونت کو ظاہر کرنے کے لیے نام کے ساتھ ’’سکنہ‘‘ لکھنا غلطی ہے۔ اس کی جگہ ساکن لکھنا چاہیے۔‘‘
نوراللغات میں بھی ’’سکنہ‘‘ کو ’’ساکن‘‘ کی جمع درج کیا گیا ہے۔
اس حوالہ سے عبدالوہاب سخنؔ کی ایک پیاری غزل کا مطلع ملاحظہ ہو:
ساکن ہے کوئی اور وطن اور کسی کا
یہ روح کسی کی ہے بدن اور کسی کا