(خصوصی رپورٹ) کم بارشوں اور برف باری کی وجہ سوات میں زیرِ زمین پانی میں کمی آنے سے کنویں اور ٹیوب ویل خشک ہونے لگے۔ سوات میں جنوری کے آخری عشرے یا فروری کے پہلے عشرے میں میدانی علاقوں میں بارش کا سلسلہ شروع ہوجایا کرتا ہے، لیکن امسال بارش و برف باری خلافِ معمول کم ہوئی۔ محکمۂ موسمیات کے مطابق اس ماہ ملک بھر میں بارش کا امکان کم ہے۔ بارش کم ہونے کی وجہ سے مینگورہ شہر اور میدانی علاقوں کے کنویں خشک ہوتے جا رہے ہیں۔ ایسے میں ’’واسا‘‘ (واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی) مینگورہ سوات کے منیجر آپریشن میاں شاہد علی کے مطابق مینگورہ شہر میں کل 64 ٹیوب ویل ہیں جن میں سے 8 خشک ہوچکے ہیں۔ باقی میں پانی کا لیول بیس سے پچیس فٹ گرگیا ہے۔ اگر خشک سالی جاری رہی، تو مزید ٹیوب ویل بھی خشک ہوسکتے ہیں۔ تاہم ’’واسا‘‘ اس وقت شہریوں کو دیگر طریقوں سے پانی فراہم کر رہا ہے۔
مینگورہ میں دریائے سوات کے کنارے آباد پوش علاقہ حیات آباد جس کو زیادہ پانی کی وجہ سے ’’جبہ‘‘ (دلدل) کہا جاتا تھا، وہاں آبادی کرنے والے گھروں میں زیرِ زمین آبادی کا رواج نہیں تھا۔ کیوں کہ چند فٹ زمین کودتے ہی پانی نکل آتا تھا۔ اب وہاں بھی پانی کا لیول کافی نیچے جاچکا ہے۔ حیات آباد کے رہائشی لطیف خان کے مطابق حیات آباد (سوات) میں بمشکل پانی کا پمپ بیس سے تیس منٹ پانی ٹینکی تک اٹھاتا ہے۔ پانی ختم ہونے کے ساتھ پمپ بھی بند ہوجاتا ہے۔
دوسری طرف زمین داروں کا کہنا ہے کہ بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
کم برف باری کی وجہ سے موسمِ گرما میں دریائے سوات اور واٹر چینلوں میں پانی کی شدید کمی دیکھنے کو ملے گی، جس کی وجہ سے اُس وقت کی فصلوں کو بھی شدید نقصان کا خطرہ ہے۔ 9200 فٹ بلندی پر واقع ملم جبہ میں مارچ کے پہلے ہفتے تک برف پڑی رہتی تھی۔ فروری میں وہاں پر برفیلے مقابلے ہوتے تھے، لیکن اس سال ماہِ فروری میں ملم جبہ میں برف نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے اب مذکورہ کھیل بھی نہیں کھیلے جا رہے۔