وکی پیڈیا کے مطابق ایرانی مصنف، مترجم اور دانشور صادق حیات 17 فروری 1903ء کو تہران میں پیدا ہوئے۔
ایرانی ادب میں جدید تکنیک متعارف کرائی۔ بلاشبہ بیسویں صدی کے عظیم مصنفین میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ابتدائی تعلیم تہران میں حاصل کی۔ بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے لیے یورپ چلے گئے جہاں بلجیم میں انجینئرنگ اور فرانس میں دندان سازی کی تعلیم حاصل کی۔ یہاں افسانہ نگاری سے لگاؤ پیدا ہوا۔ چناں چہ قیامِ یورپ کے دوران متعدد افسانے لکھے ۔ جو بعد میں ’’زندہ بگور ‘‘اور ’’سہ قطرۂ خون‘‘ کے نام سے چھپے۔ 1930ء میں تہران واپس آ گئے ۔ قدیم ایران سے بے پناہ محبت اور مقامی ماحول سے بے زاری کے نتیجے میں 1936ء میں تہران چھوڑ کر بمبئی پہنچے ۔ یہاں فرانسیسی زبان میں دو افسانے لکھے جو بقول ایک فرانسیسی ادیب ’’پاستوروالری‘‘ ان کی بہترین تخلیقات میں سے ہیں۔
بمبئی ہی میں اپنے شاہکار ناول ’’بوف کور‘‘ کی تکمیل کی جو رضا شاہ پہلوی کی تخت سے دستبرداری کے بعد تہران کے اخبار روزنامہ ایران میں قسط وار اور پھر کتابی صورت میں شائع ہوا۔
ہدایت نے اپنی تیس سے زیادہ تصانیف چھوڑی ہیں جو ایران کے جدید ادب میں ایک منفرد اور ممتاز مقام رکھتی ہیں۔ فارسی افسانے کو ایک نیا شعور اور مزاج دیا۔ عوامی معاشرے کی ترجمانی کی اور ان کے لیے انہی کی زبان کو اپنایا۔ یہ اقدام فارسی نثر میں ایک بہت بڑا انقلاب تھا۔ عوامی زبان کو وقار بخشا اور قاری کو عمومی کرداروں کی اہمیت کا احساس دلایا۔ آج فارسی افسانے پر ہدایت کا نقش پوری طرح مسلط ہے۔ ہدایت کی زبان اب فارسی افسانے اور ناول کی زبان بن چکی ہے۔