وکی پیڈیا کے مطابق سب سے بڑے اُردومطبع کے علم دوست مالک منشی نول کشور 3 جنوری 1836ء کو متھرا میں پیدا ہوئے۔
والد ’’پنڈت جمونا پرساد بھگاو کا‘‘علی گڑھ کے زمین دار تھے۔ منشی نے ابتدائی تعلیم کا آغاز مکتب میں فارسی اور اُردو پڑھ کر کیا تھا۔ پبلشرتھے۔ بھارت کے "Caxton”کہلاتے ہیں۔لکھنؤ میں 1858ء میں 22 سال کی عمر میں’’نول کشور پریس اور کتاب ڈپو‘‘قائم کیا ۔ آج یہ ادارہ ایشیا میں سب سے پرانی پرنٹنگ اور اشاعت کا مرکز ہے۔
مرزا غالبؔ، منشی نول کشور کے وفادار دوست تھے۔ 1970ء میں ہندوستان کی حکومت نے منشی کے اعزاز میں ایک ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔
نول کشور پریس کی طبع شدہ کتابوں میں سے کچھ مشہور کے نام ذیل میں دیے جاتے ہیں:
فتاویٰ عالمگیری، سنن ابی داؤد، سنن ابی ماجہ، مثنوی مولانا روم، تاریخِ طبری، تاریخِ فرشتہ، دیوانِ امیر خسرو، مراثی انیس، فسانۂ آزاد، داستانِ امیر حمزہ، دیوانِ غالبؔ، کلیاتِ غالبؔ (فارسی)، الف لیلہ، آثار الصنادید (سر سید احمد خان)، قاطعِ برہان (غالب)، آرائشِ محفل، دیوانِ بیدل، گیتا کا اردو ترجمہ، رامائن کا اردو ترجمہ، بوستان وغیرہ۔
19 فروری 1895ء کو انتقال کرگئے۔