ہیئت (Form) کی مماثلت کی وجہ سے بعض لوگ سفرنامے اور رپورتاژ میں کوئی فرق نہیں کرپاتے۔ حالاں کہ ان دونوں میں بڑا فرق ہے اور وہ ان دونوں اصناف کے مزاج کا ہے۔
سفرنامے میں ادیب کسی مخصوص موضوع کو ملحوظِ نظر نہیں رکھتا بلکہ شہروں کا جغرافیہ سمجھانے، مناظرِ قدرت کی ایک ایک تفصیل گنوانے اور تہذیب و تمدن اور انسانوں کی تمام اہم اور غیر اہم خصوصیات پر روشنی ڈالنے پر ہی اپنا سارا زور صرف کر دیتا ہے، جس کے سبب بقولِ شمیم احمد: ’’سفرنامہ محض خارجی عناصر کا مرقع بن جاتا ہے۔‘‘
اس کے برعکس رپورتاژ میں ادیب کسی مخصوص واقعہ کو اپنا موضوع بناتا ہے۔ اس میں وہ مقامات اور مناظرِ قدرت کا ذکر تو کرتا ہے، مگر ان کی حیثیت ثانوی ہوتی ہے۔ اس کا سارا زور تو اس کیفیت کو ابھارنا ہوتا ہے، جسے اس کی اندر کی آنکھ نے دیکھا اور محسوس کیا ہے۔ اس لحاظ سے رپورتاژ کا مزاج خارج سے کہیں زیادہ داخل سے استوار ہوتا ہے۔
بقولِ ڈاکٹر انور سدید: ’’سفرنامہ تصویروں کا البم ہے، لیکن رپورتاژ کی تصویریں نہ صرف متحرک ہیں بلکہ یہ پینوراما کی طرح قاری کو بھی صورتِ واقعہ میں شامل کرلیتی ہیں۔‘‘
(ڈاکٹر ہارون الرشید کی تالیف ’’اصنافِ اُردو‘‘، سنہ اشاعت 2018ء کے صفحہ نمبر 79 اور 80 سے انتخاب)