شعر میں دو یا دو سے زیادہ قوافی لانے کا عمل صنعتِ ذوالقافتین یا صنعتِ ذوالقوافی کہلاتا ہے، مثلاً ذیل میں علامہ محمد اقبال کی شہرہ آفاق نظم ’’شکوہ‘‘ کا شعر ملاحظہ ہو:
تیرے کعبے کو جبینوں سے بسایا ہم نے
تیرے قرآن کو سینوں سے لگایا ہم نے
اس شعر میں دو قوافی یعنی جبینوں، سینوں اور بسایا، لگایا کا استعمال کیا گیا ہے۔