(خصوصی رپورٹ) پشاور ہائیکورٹ مینگورہ بنچ نے نان کسٹم پیڈ ’’کٹ گاڑیوں‘‘ کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔ اس حکم کے بعد اب ملاکنڈ ڈویژن میں کٹ گاڑیاں نہیں چل سکیں گی۔
آٹو سکریپ سے غیر قانونی طور پر بنائی گئی کٹ گاڑیوں کے خلاف آپریشن کے دوران میں سوات پولیس نے 40 سے زائد گاڑیوں کو قبضے میں لے لیا۔
ٹیکس فری زون ہونے کے باعث ملاکنڈ ڈویژن سمیت قبائلی علاقوں میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی آڑ میں آٹو سکریپ سے غیر قانونی طور پر بنائی گئی کٹ گاڑیوں کے بارے میں پشاور ہائی کورٹ مینگورہ بنچ نے احکامات جاری کردیے ہیں، جس کے بعد پولیس بھی حرکت میں آگئی ہے۔ سوات سمیت ڈویژن بھر میں کٹ گاڑیوں کے خلاف "آپریشن” کا آغاز کردیا گیا ہے۔
اس حوالہ سے ڈی پی اُو سوات قاسم علی خان کے مطابق سوات میں اب تک چالیس سے زائد کٹ گاڑیوں کو قبضے میں لے لیا گیا ہے۔ ملاکنڈ ڈویژن میں آٹو سکریپ سے بننے والی گاڑیوں کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے جو عام گاڑی کی نسبت پچاس سے ستر فیصد تک سستی ہوتی ہیں۔ ان گاڑیوں میں ٹمپر گاڑیاں بھی چلتی ہیں جب کہ چوری شدہ گاڑیاں بھی ان ہی گاڑیوں کی آڑ میں چلتی رہتی ہیں، جس پر اب عدالتِ عالیہ کے حکم کے بعد پولیس نے کارروائی شروع کردی ہے۔
پولیس کی جانب سے پکڑ دھکڑ کے بعد کٹ گاڑیوں کو فوراً چھپا دیا گیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق روڈ پر چلنے والی کٹ گاڑیوں کو ضبط کیا جائے گا۔