فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جس کا قیام 1989ء میں عمل میں آیا تھا۔ اس کے اراکین کی تعداد 39 ہے، جن میں 37 ممالک اور 2 علاقائی تعاون کی تنظیمیں شامل ہیں ۔ اس کے علا وہ ایف اے ٹی ایف سے 8 علاقائی تنظیمیں بھی منسلک ہیں۔
پاکستان ’’ایف اے ٹی ایف‘‘ سے وابستہ ایشیا پیسفک گروپ کا حصہ ہے۔ ’’ایف اے ٹی ایف‘‘ کی براہِ راست اور بالواسطہ وسعت 180 ملکوں تک موجود ہے۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھا جائے اور اس مقصد کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
’’ایف اے ٹی ایف‘‘ بنیادی طور پر ایک ٹاسک فورس ہے جس کے قیام کا مقصد منی لانڈرنگ کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنا تھا۔ امریکہ میں نائن الیون کے حملوں کے بعد شروع ہونے والی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ دہشت گردی کے لیے فنڈز کی فراہمی کی روک تھام کے لیے بھی مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، جس کے بعد اکتوبر 2001ء میں ’’ایف اے ٹی ایف‘‘ کے مقاصد میں منی لانڈرگ کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی فنانسنگ کو بھی شامل کرلیا گیا۔ اپریل 2012ء میں بڑے پیا نے پر ہتھیاروں کی فنانسنگ پر نظر رکھنے اور اس کی روک تھام کے اقدامات پرعمل درآمد کروانے کی ذمہ داری بھی اسی ٹاسک فورس کے سپرد کی گئی۔
ٹاسک فورس اپنے کھلے ایجنڈے پر خالصتاً ٹیکنیکل بنیادوں پر کام کرتی ہے، اسی لیے اس ٹاسک فورس میں مختلف ملکوں کے ماہرین برائے انسدادِ منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ شریک ہوتے ہیں۔
("جہانگیر ورلڈ ٹائمز، اردو”، ماہِ اکتوبر، صفحہ نمبر 90 سے انتخاب)