وکی پیڈیا کے مطابق پاکستان کے معروف لکھاری، شاعر، ناول نگار، فلسفی، ڈراما نگار اور کالم نگار ادریس آزاد 7 اگست 1969ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔
فکشن، صحافت، تنقید، شاعری، فلسفہ، تصوف اور فنونِ لطیفہ پر بہت کچھ تحریر کرچکے ہیں ۔ پیدائشی نام ’’ادریس احمد‘‘ جب کہ ’’ادریس آزادؔ‘‘ قلمی نام ہے۔ بطورِ شاعر بے شمار نظمیں تحریر کی ہیں، جو روایتی مذہبی شدت پسندی کے برعکس روشن خیالی کی غماز ہیں۔
آزاد کی مشہور کتب ’’عورت‘‘، ’’ابلیس اور خدا‘‘، ’’اسلام مغرب کے کٹہرے میں‘‘،اور ’’تصوف، سائنس اور اقبال‘‘ان کے مسلم نشاۃ ثانیہ کے جذبے کی عکاسی کرتی ہیں۔ ’’روزنامہ دن‘‘ میں ’’آزادانہ‘‘ کے عنوان سے کالم شائع کرتے ہیں۔
نمونے کے طور پر آزادؔ کے کچھ اشعار ملاحظہ ہوں
گذشتہ شب جو ہستی برفرازِ دار تھی، میں تھا
پھر اگلے دن جو سرخی شوکتِ  اخبار تھی، میں تھا
میں اپنا سر نہ کرتا پیش اجرت میں تو کیا کرتا؟
تمہاری بات تھی، وہ بھی سرِ بازار تھی، میں تھا
خفا مت ہو! مرے بدلے وہاں گلدان رکھ دینا
ترے کمرے کی چیزوں میں جو شے بیکار تھی، میں تھا
تمہارے خط جو میں نے خود کو ڈالے تھے نہیں پہنچے
تو انجانے میں جس کے پیار سے دوچار تھی، میں تھا
مرے کھلیان تھے، دہقان تھے، تقدیر تھی، تو تھا
ترا زِندان تھا، زنجیر تھی، جھنکار تھی، میں تھا