قصہ خوانی بازار کا قتلِ عام ’’خدائی خدمت گار تحریک‘‘ کا بڑا امتحان تھا۔ کیوں کہ قصہ خوانی بازار کے اس جلسۂ عام میں حکومت کی جانب سے دہشت گردی کا مظاہرہ کیا گیا اور گولی چلا کر لوگوں کا قتلِ عام کیا گیا۔ جب کہ پٹھانوں کی جانب سے دہشت گردی کا جواب دہشت گردی سے نہیں دیا گیا۔ لہٰذا اس واقعہ نے خان عبدالغفار خان (باچا خان) کی اُس تعلیم کو جو انہوں نے امن کے لیے دی تھی، درست ثابت کردیا۔ انہوں نے نہ صرف پٹھانوں کی ذہنیت بدلی بلکہ انہیں فرسودہ روایات سے بھی آزاد کردیا۔ یہ ایک بڑا پُرامن انقلاب تھا جس نے پٹھان معاشرے کو پُرامن کرکے رکھ دیا تھا۔
(’’تاریخ کی چھاؤں‘‘ از ڈاکٹر مبارک علی‘‘، پبلشرز ’’تاریخ پبلی کیشنز‘‘، اشاعتِ دوم 2019ء، صفحہ 4 7سے انتخاب)