صنعتِ سجع

بحرالفصاحت، حدائق البلاغت، اور البدیع میں اس صنعت کا ذکر موجود نہیں۔ کلامِ اقبال میں صنائع بدائع میں اس صنعت کا ذکر کیا گیا ہے۔
’’ جب ایک شعر میں بہت سے قافیے اکھٹے کر دیے جائیں، تو یہ صنعت پیدا ہوتی ہے۔ ‘‘
اقبالؔ کیے اس شعر میں صنعتِ سجع ہے:
غمِ زندگی، سمِ زندگی، دمِ زندگی، رمِ زندگی
غمِ رَم نہ کر، سمِ غم نہ کھاکہ یہی ہے شانِ قلندری
(’’ارتباطِ حرف و معنی‘‘ از ’’عاصم ثقلینؔ‘‘، پبلشرز ’’فکشن ہاؤس، لاہور‘‘، سنہ اشاعت 2015ء، صفحہ نمبر 91 سے انتخاب)