گیت قدیم ترین اصنافِ سخن میں سے ایک ہے۔ اس صنف کو ہندی اور اردو کے قدیم ترین ادب میں ڈھونڈا جاسکتا ہے۔
اس حوالہ سے ڈاکٹر انور سدید لکھتے ہیں: ’’امیر خسرو کی ریختہ آمیز غزلوں میں مہجوری کے جذبات عورت کی زبان سے ظاہر ہوتے ہیں اور انہیں اردو گیت کی اوّلین صورت کہنا مناسب ہے۔‘‘
ہندی گیت کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
ان میں ایک قسم وہ ہے جس میں ہندو مت سے متعلق دیوی، دیوتاؤں کی تعریف کی جاتی ہے۔ ایسے گیت اکثر اوقات ہندو کسی خاص پوجا پاٹ یا کسی خاص تہوار کے موقع پر گاتے ہیں۔ ان گیتوں کا ایک معروف مستعمل نام ’’بھجن‘‘ ہے۔
دوسرے وہ گیت ہیں جنہیں محض دل کے بہلاوے یا بقولِ ڈاکٹر سلیم اختر ’’من موج اور مستی کے لیے‘‘ لکھا جاتا ہے۔
(’’ارتباطِ حرف و معنی‘‘ از ’’عاصم ثقلینؔ‘‘، پبلشرز ’’فکشن ہاؤس، لاہور‘‘، سنہ اشاعت 2015ء، صفحہ نمبر 14 سے انتخاب)
