تنگ دستی اگر نہ ہو غالبؔ
تن درستی ہزار نعمت ہے
مانتے ہیں یہ شعر غالبؔ کا نہیں ہے؟
جی ہاں، یہ شعر ایک غیر معروف شاعر ’’قربان علی بیگ سالکؔ‘‘ کا ہے، جسے یوں پڑھا جانا چاہیے:
تنگ دستی اگر نہ ہو سالکؔ
تن درستی ہزار نعمت ہے
اس شعر کے حوالہ سے محمد شمس الحق اپنی تالیف ’’اردو کے ضرب المثل اشعار (تحقیق کی روشنی میں)‘‘ کے صفحہ نمبر 200 پر دعوا کرتے ہیں کہ محولہ بالا شعر سالکؔ کا ہے، دلیل کے طور پر رقم کرتے ہیں کہ یہ ’’کلیاتِ قربان علی سالک‘‘ مرتبۂ کلب علی خان فائقؔ، مجلسِ ترقیِ ادب، لاہور، نومبر 1966ء، صفحہ نمبر 474 پر موجود ہے۔